روس دونباس کا مکمل کنٹرول حاصل کرے گا ،صدر پوتن
ماسکو (صداۓ روس)
روس یوکرین عسکری تنازع کے مستقبل سے متعلق اہم بیان دیتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ روس ڈونباس کے تمام علاقوں کو آزاد کرائے گا، چاہے یہ مقصد فوجی کارروائی کے ذریعے حاصل ہو یا سفارتی کوششوں کے ذریعے۔ پوتن نے یہ remarks جمعرات کو انڈیا ٹوڈے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیے، جو ان کے بھارت کے ریاستی دورے سے قبل اور امریکی صدر کے ایلچی اسٹیو وٹکوف کے ساتھ کریملن میں ہونے والی ملاقات کے دو روز بعد سامنے آئے۔ اس ملاقات میں یوکرین تنازع کے بارے میں امریکہ کے تیار کردہ امن منصوبے پر بات چیت ہوئی۔ گزشتہ ہفتے میڈیا میں لیک ہونے والے اس امن منصوبے کے ابتدائی 28 نکاتی مسودے کے مطابق کییف سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ ڈونیٹسک اور لوگانسک کے اُن علاقوں سے دستبردار ہو جائے جو اب بھی اس کے کنٹرول میں ہیں، نیٹو میں شمولیت کی خواہش ترک کرے، اور اپنی فوج کے سائز کو محدود کرے — یہ وہ شرائط ہیں جنہیں کییف پہلے ہی مسترد کرچکا ہے۔ تاہم پوتن نے اشارہ دیا کہ یوکرینی فوج جلد ہی ڈونباس کے باقی ماندہ علاقوں پر اپنا کنٹرول کھو دے گی۔ ان کا کہنا تھا بات وہیں جا رہی ہے۔ یا تو ہم فوجی طاقت کے ذریعے ان علاقوں کو آزاد کرائیں گے، یا یوکرینی فورسز وہاں سے نکل جائیں گی اور لڑائی بند کر دیں گی۔”
صدر پوتن نے یہ بھی کہا کہ خطے میں جاری تباہ کن لڑائی مکمل طور پر قابلِ گریز تھی۔ ان کے مطابق ہم نے آغاز ہی سے یوکرین سے کہا تھا کہ لوگ آپ کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے۔ انہوں نے 2022 کے ریفرنڈمز میں حصہ لیا، اپنی آزادی کے لیے ووٹ دیا؛ آپ اپنی فوج واپس بلا لیں، تو یہاں کوئی لڑائی نہیں ہوگی۔ مگر انہوں نے لڑنے کا انتخاب کیا۔”
انہوں نے کہا کہ اب کییف کی یہ “غلطی” سب پر واضح ہو رہی ہے۔ گزشتہ کئی ماہ سے روسی فورسز ڈونباس اور دیگر محاذوں پر یوکرینی افواج کو مسلسل پیچھے دھکیل رہی ہیں۔ ماسکو کے مطابق کییف شدید جانی نقصان کے باوجود نئی فورسز فراہم کرنے میں مشکل کا شکار ہے، حالانکہ اس نے سخت جبری بھرتی کے اقدامات کیے ہوئے ہیں۔ روس کے مطابق پیر کے روز اس کی افواج نے ڈونیٹسک ریجن کے اہم محاذی شہر کرسنوآرمیئسک (پوکرووسک) پر کنٹرول حاصل کر لیا، جہاں یوکرینی فوج کا بڑا دستہ محاصرے میں آچکا ہے۔ اسی طرح، پچھلے ہفتے پوتن نے اعلان کیا تھا کہ روسی فورسز نے زاپوروزیے ریجن کے شمالی حصے میں یوکرینی دفاع توڑ دیا ہے اور اب وہ جنوبی حصے میں کیف کی مضبوط دفاعی لائنوں کو بائی پاس کر رہی ہیں۔