چینی لڑاکا طیاروں نے جاپانی طیاروں پر ریڈار لاک کردیا: جاپان کا سخت احتجاج

J-15 J-15

چینی لڑاکا طیاروں نے جاپانی طیاروں پر ریڈار لاک کردیا: جاپان کا سخت احتجاج

ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک)
جاپان نے چین کے خلاف شدید احتجاج ریکارڈ کرایا ہے کیونکہ چینی لڑاکا طیاروں نے ہفتے کے روز جاپانی طیاروں پر ریڈار لاک کیا، جسے عسکری ماہرین ایک ممکنہ حملے کا اشارہ قرار دیتے ہیں۔ یہ واقعات جاپان کے جنوبی علاقے اوکی ناوا کے قریب پیش آئے جہاں دو الگ الگ مواقع پر چین کے J-15 طیاروں نے جاپانی جنگی جہازوں کو نشانہ بنایا۔ جاپان نے فوری طور پر اپنے لڑاکا طیارے فضاء میں بھیجے جبکہ بیجنگ نے الزام عائد کیا کہ جاپانی طیاروں نے چینی افواج کی تربیتی مشقوں میں “مداخلت” کی۔ دونوں ممالک کی جانب سے سخت ردعمل کے باوجود کوئی جانی یا مالی نقصان سامنے نہیں آیا۔ گزشتہ ماہ جاپانی وزیراعظم سانائے تاکائچی کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا تھا کہ اگر چین نے تائیوان پر حملہ کیا تو جاپان ممکنہ طور پر عسکری کارروائی کر سکتا ہے۔ بیجنگ نے اس بیان کو ’’اشتعال انگیز‘‘ قرار دیا، جس کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات مسلسل بگڑتے جا رہے ہیں۔ حال میں مشرقی چین کے سمندر میں زیرِ تنازع جزیروں کے قریب بھی دونوں ممالک کی کوسٹ گارڈ فورسز آمنے سامنے آ گئیں، جہاں دونوں نے ایک دوسرے پر اشتعال انگیزی کا الزام عائد کیا۔

جاپان کے وزارتِ دفاع کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق چینی طیاروں کی جانب سے ریڈار لاک کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا، کیونکہ اگر ان کا مقصد کسی طیارے کی موجودگی کا سراغ لگانا تھا تو اس کے لیے ایسا کرنا ضروری نہیں تھا۔ چینی طیارے جو لائیوننگ ایئرکرافٹ کیریئر سے اڑے تھے، پہلی بار 16:32 پر اور پھر 18:37 پر جاپانی جہازوں کو لاک آن کیا۔ جاپانی حکام کا کہنا ہے کہ ان کے طیاروں کی جانب سے کوئی اشتعال انگیزی نہیں ہوئی۔ وزیراعظم تاکائچی نے واقعے کو ’’انتہائی قابلِ افسوس‘‘ قرار دیتے ہوئے بیجنگ سے سخت احتجاج کیا ہے اور دوبارہ ایسے واقعات سے بچنے کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب چینی بحریہ نے جاپان کے الزامات کو ’’بے بنیاد‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی مشق پہلے سے اعلان شدہ تھی اور جاپان کو “بدنامی کا سلسلہ فوراً بند کرنا چاہیے”۔ اسی پس منظر میں، دو ہفتے قبل جاپان نے ایک مشتبہ چینی ڈرون کے تائیوان کے قریب یونگونی کے اوپر ظاہر ہونے پر اپنے جنگی طیارے روانہ کیے تھے۔ جاپان نے یونگونی جزیرے پر میزائل تعینات کرنے کا بھی اعلان کیا ہے، جس پر چین نے سخت ناراضی کا اظہار کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق دونوں ایشیائی طاقتوں کے درمیان یہ بڑھتی ہوئی کشیدگی نہ صرف خطے بلکہ عالمی استحکام کے لیے بھی تشویش کا باعث بنتی جا رہی ہے۔

Advertisement