روس سونے کی قیمتوں میں اضافے سے 112 ارب ڈالر کا منافع کما گیا
ماسکو(صداۓ روس)
روسی مرکزی بینک کی جانب سے جاری کردہ تازہ شماریات کے مطابق، زروس کے سونے کے ذخائر کی قدر گزشتہ 12 ماہ میں ایک ریکارڈ اضافہ دیکھتے ہوئے 198.1 ارب ڈالر سے بڑھ کر 310.7 ارب ڈالر ہو گئی، جس سے ملک کو سونے کی عالمی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے 112 ارب ڈالر کا خالص منافع حاصل ہوا۔ یہ اضافہ نہ صرف روس کی معاشی پالیسی کی کامیابی کی عکاسی کرتا ہے بلکہ عالمی مالیاتی عدم استحکام کے تناظر میں سونے کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ ورلڈ گولڈ کونسل (WGC) کی رپورٹ کے مطابق، روس اب دنیا کے پانچ بڑے سونے کے حامل ممالک میں شامل ہو چکا ہے، جو صرف امریکہ، جرمنی، اٹلی اور فرانس سے پیچھے ہے۔
روس نے 2025 کے پہلے نصف میں 450 ٹن سونا اپنے ذخائر میں شامل کیا، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 43.8 فیصد اضافہ ہے، اور سال کے آخر تک یہ تعداد 500 ٹن سے تجاوز کر سکتی ہے۔ مرکزی بنک کی اکتوبر 2025 کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ذخائر کی کل مقدار 2329.63 ٹن ہے، جو روس کی کل غیر ملکی ذخائر کا 42.3 فیصد حصہ بنتی ہے۔ یہ اضافہ سونے کی عالمی قیمتوں کے 59 فیصد اضافے کا نتیجہ ہے، جو اکتوبر 2025 میں پہلی بار 4 ہزار ڈالر فی اونس سے تجاوز کر گئی، جبکہ 2023 میں یہ 2 ہزار ڈالر سے نیچے تھی۔ جیو پولیٹیکل تناؤ، مہنگائی اور امریکی ڈالر کی کمزوری نے مرکزی بینکوں کو سونے کی طرف راغب کیا، جس سے عالمی سطح پر 2024 میں 4900 ٹن سونے کی ریکارڈ مانگ پیدا ہوئی۔
روس کی یہ حکمت عملی 2022 میں یوکرین تنازعہ کے بعد شروع ہوئی، جب مغربی ممالک نے روس پر وسیع پابندیاں عائد کیں اور 300 ارب ڈالر سے زائد اثاثے منجمد کر دیے۔ صدر ولادیمیر پوتن نے حال ہی میں “روس کالنگ!” انویسٹمنٹ فورم میں کہا کہ ملک “مغربی پابندیوں کی شکل میں بیرونی دباؤ ضرور محسوس کر رہا ہے،” لیکن معیشت ان چیلنجز کا کامیابی سے مقابلہ کر رہی ہے، اور 2025 میں جی ڈی پی میں 0.5 سے 1 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ سونے کے ذخائر نے روپے کی قدر کو مستحکم رکھنے اور مالیاتی خودمختاری کو یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
عالمی سطح پر امریکہ سب سے آگے ہے جس کے پاس 8133.5 ٹن سونا ہے، جو اس کی کل ذخائر کا 76 فیصد ہے۔ جرمنی (3350 ٹن)، اٹلی اور فرانس (دونوں 2400 ٹن سے زائد) اس کے بعد آتے ہیں، جبکہ روس نے چین کو پیچھے چھوڑ کر پانچویں نمبر حاصل کر لیا ہے۔ ورلڈ گولڈ کونسل کی مارچ 2025 کی رپورٹ کے مطابق، مرکزی بینکوں نے 2024 میں 1072 ٹن سونا خریدا، جو پچھلے سال سے 5 فیصد زیادہ ہے، اور 2025 میں یہ رجحان جاری رہنے کی توقع ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سونے کی قیمتوں میں مزید اضافہ ممکن ہے، جیسا کہ جے پی مورگن کے سی ای او جیمی ڈائمن نے اکتوبر 2025 میں پیش گوئی کی کہ یہ 5 ہزار یا یہاں تک کہ 10 ہزار ڈالر تک جا سکتی ہے، خاص طور پر امریکی ٹیرف، خساروں میں اضافہ، مہنگائی اور جیو پولیٹیکل تناؤ کی وجہ سے۔ روس کی طرح بھارت نے بھی اپنے سونے کے ذخائر کو واپس لایا ہے، جو اسے ڈالرائزیشن سے بچانے میں مددگار ثابت ہو رہا ہے۔ یہ اضافہ نہ صرف روس کی معیشت کو مضبوط کر رہا ہے بلکہ عالمی مالیاتی نظام میں سونے کی واپسی کی نشاندہی بھی کرتا ہے۔