مغربی دنیا میں روسی خطرے کے دعوے جھوٹ اور لغو باتیں ہیں، صدر پوتن
ماسکو(صداۓ روس)
روسی صدر صدر پوتن نے مغربی ممالک کی جانب سے روس کی جانب سے کسی فوری حملے کے خدشات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں ’’جھوٹ، لغو اور بے بنیاد باتیں‘‘ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کے بیانات دانستہ طور پر یورپ میں خوف اور ہیجان کی فضا پیدا کرنے کے لیے دیے جا رہے ہیں۔ بدھ کے روز وزارتِ دفاع کے توسیعی بورڈ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر پوتن نے کہا کہ عالمی جغرافیائی سیاسی صورتحال بدستور کشیدہ ہے اور بعض خطوں میں تو یہ نہایت تشویشناک حد تک پہنچ چکی ہے۔ ان کے مطابق نیٹو ممالک ایک بڑے تصادم کی تیاری میں مصروف ہیں، جارحانہ فوجی صلاحیتوں کو بڑھایا اور جدید بنایا جا رہا ہے، جبکہ اپنی عوام کو اس تاثر کے تحت ذہنی طور پر تیار کیا جا رہا ہے کہ روس کے ساتھ ٹکراؤ ناگزیر ہے۔ صدر پوتن نے واضح کیا کہ وہ متعدد مواقع پر اس بات کی تردید کر چکے ہیں کہ یورپی ممالک کو روس کی جانب سے کسی خیالی خطرے کا سامنا ہے۔ ان کے بقول یہ محض من گھڑت اور بے معنی دعوے ہیں، جنہیں پوری منصوبہ بندی کے ساتھ پھیلایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کے عہدیدار اپنی بنیادی ذمہ داریوں کو فراموش کر چکے ہیں اور قلیل المدتی ذاتی یا مشترکہ سیاسی مفادات کے تحت فیصلے کر رہے ہیں۔
روسی صدر نے زور دیا کہ روس نے اپنی پوری تاریخ میں، حتیٰ کہ مشکل ترین حالات میں بھی، ہمیشہ تنازعات اور اختلافات کے سفارتی حل کی کوشش کی ہے، بشرطیکہ اس کی ذرا سی بھی گنجائش موجود ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ ان مواقع سے فائدہ نہ اٹھانے کی مکمل ذمہ داری ان قوتوں پر عائد ہوتی ہے جو یہ سمجھتی رہیں کہ وہ طاقت کے ذریعے روس سے بات کر سکتی ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ روس امریکا اور یورپی ممالک کے ساتھ باہمی فائدے اور برابری کی بنیاد پر تعاون کا حامی ہے، نیز یوریشیائی خطے میں ایک مشترکہ اور ناقابلِ تقسیم سلامتی کے نظام کے قیام کی حمایت کرتا ہے۔ صدر پوتن کے مطابق واشنگٹن کے ساتھ دوطرفہ مذاکرات میں کچھ پیش رفت بھی ہوئی ہے، تاہم یہ بات بدقسمتی سے بیشتر یورپی ممالک کی موجودہ قیادت کے بارے میں نہیں کہی جا سکتی۔ خطاب کے اختتام پر صدر پوتن نے اس امر پر زور دیا کہ کسی بھی بین الاقوامی صورتحال میں روس کی مسلح افواج ملک کی خودمختاری، آزادی، سلامتی، مستقبل اور تزویراتی توازن کی بنیادی ضامن ہیں۔