غزہ میں فوج بھیجنے کی پیشکش پر امریکہ پاکستان کا شکر گزار
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ پاکستان سمیت کئی ممالک نے غزہ میں امن فورس کی تعیناتی پر غور کرنے اور ممکنہ شرکت کی پیشکش کی ہے، جس پر امریکہ پاکستان کا شکر گزار ہے۔ یہ بیان غزہ میں جاری تنازع کے تناظر میں ایک ممکنہ بین الاقوامی امن فورس کی تشکیل کی کوششوں کی عکاسی کرتا ہے۔
روبیو کے مطابق گزشتہ منگل کو قطر میں امریکی سینٹرل کمانڈ کی میزبانی میں ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں تقریباً پینتالیس ممالک نے شرکت کی۔ اجلاس میں فورس کے کمانڈ ڈھانچے، آپریشنل امور اور دیگر تکنیکی پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انھوں نے بتایا کہ پاکستان نے بھی اس سلسلے میں کچھ سوالات اٹھائے اور غزہ میں فوجی دستوں کی تعیناتی پر غور کرنے کی پیشکش کی، جسے امریکہ ایک مثبت قدم سمجھتا ہے۔ تاہم روبیو نے واضح کیا کہ ابھی کئی معاملات واضح ہونا باقی ہیں، جن میں فورس کا مینڈیٹ، کمانڈ اسٹرکچر اور مالی ذمہ داریاں شامل ہیں، اس لیے کسی بھی ملک سے باضابطہ اور حتمی وعدہ لینے سے قبل مزید وضاحت ضروری ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ انھیں یقین ہے کہ کئی ایسے ممالک موجود ہیں جو تمام فریقین کے لیے قابل قبول ہوں گے اور اس فورس میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں۔ اگر پاکستان اس میں شریک ہوا تو وہ ایک اہم اور مثبت کردار ادا کر سکتا ہے۔ انھوں نے اگلے مرحلے کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ایک بورڈ آف پیس اور فلسطینی ماہرین پر مشتمل ٹیکنوکریٹ گروپ قائم کیا جائے گا، جو غزہ میں روزمرہ انتظامی امور سنبھالے گا۔
یہ پیش رفت غزہ میں تنازع کے خاتمے اور مستقل امن کی کوششوں کا حصہ ہے، جہاں بین الاقوامی سطح پر ایک غیر جانبدار فورس کی تعیناتی زیر غور ہے۔ پاکستان کی ممکنہ شرکت علاقائی استحکام اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ایک اہم قدم ہو سکتی ہے، جو ملک کی خارجہ پالیسی میں امن اور ثالثی کے کردار کو مزید مضبوط کرے گی۔ تاہم حتمی فیصلہ تکنیکی اور سیاسی تفصیلات کی تکمیل پر منحصر ہے۔