ماریہ زاخارووا: زندگی، سفارت کاری، یادگار لمحات اور ایک مضبوط آواز
(سالگرہ کے موقع پر خصوصی تحریر)

اشتیاق ہمدانی – صدائے روس
ماریا ولادیمیروونا زاخارووا جدید دور کی اُن سفارتکار شخصیات میں شمار ہوتی ہیں جنہوں نے روسی خارجہ پالیسی کو نہ صرف عالمی سطح پر مؤثر انداز میں پیش کیا بلکہ سفارت کاری اور عوامی ابلاغ کے درمیان موجود روایتی فاصلوں کو بھی کم کیا۔ وہ محض روسی وزارتِ خارجہ کی سرکاری ترجمان نہیں بلکہ ایک ایسے عہد کی علامت ہیں جہاں سفارت کاری بند کمروں سے نکل کر عالمی میڈیا، عوامی مکالمے اور ڈیجیٹل دنیا تک پھیل چکی ہے۔ آج ان کی سالگرہ کے موقع پر صدائے روس کی جانب سے انہیں دلی مبارکباد پیش کی جاتی ہے اور ان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا جاتا ہے کہ وہ صحت، حوصلے اور فکری استقامت کے ساتھ اپنی قومی ذمہ داریاں انجام دیتی رہیں۔
ماریا زاخارووا 24 دسمبر 1975 کو ماسکو میں ایک سفارتکار خاندان میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد سوویت یونین کے سفارتی نظام سے وابستہ تھے، جس کے باعث ان کا بچپن روس سے باہر، خصوصاً چین کے دارالحکومت بیجنگ میں گزرا۔ کم عمری میں مختلف ثقافتوں کے درمیان زندگی گزارنا آسان نہیں ہوتا، مگر یہی تجربہ بعد میں ان کی شخصیت کی سب سے بڑی طاقت ثابت ہوا۔ چین میں قیام کے دوران انہوں نے نہ صرف چینی زبان میں مہارت حاصل کی بلکہ مشرقی تہذیب، تاریخ اور طرزِ فکر کو بھی قریب سے سمجھا۔
یہ وہ دور تھا جب سرد جنگ کے اثرات، عالمی طاقتوں کی کشمکش اور سفارتی توازن جیسے تصورات عملی زندگی میں نظر آتے تھے۔ اسی لیے ماریا زاخارووا نے عالمی سیاست کو محض کتابی علم کے طور پر نہیں بلکہ ایک جیتی جاگتی حقیقت کے طور پر سمجھنا شروع کیا۔ یہی فکری بنیاد آگے چل کر ان کے سفارتی اسلوب میں نمایاں نظر آئی۔
اعلیٰ تعلیم کے لیے انہوں نے ماسکو اسٹیٹ انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (MGIMO) کا انتخاب کیا، جو روس میں سفارت کاری اور بین الاقوامی تعلقات کا سب سے معتبر ادارہ سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی صحافت میں تعلیم حاصل کی اور ان کی تحقیقی توجہ چین اور ایشیائی خطے پر مرکوز رہی۔ یہاں ان کی فکری تربیت نے انہیں محض ایک صحافی نہیں بلکہ ایک گہرے تجزیہ کار میں ڈھال دیا۔ میڈیا، ریاستی مفادات، سفارتی زبان اور عوامی بیانیے کے فرق کو سمجھنا ان کی پیشہ ورانہ شناخت کا حصہ بن گیا۔
1998 میں ماریا زاخارووا نے روسی وزارتِ خارجہ میں باضابطہ طور پر اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ ابتدا میں وہ وزارت کے سرکاری جریدے ڈپلومیٹک ویسٹنک سے وابستہ رہیں، جہاں انہیں سفارتی مؤقف کو تحریری اور دستاویزی انداز میں پیش کرنے کا تجربہ حاصل ہوا۔ بعد ازاں انہیں نیویارک میں اقوام متحدہ کے لیے روس کے مستقل مشن میں تعینات کیا گیا۔ یہ مرحلہ ان کے کیریئر میں نہایت اہم ثابت ہوا، کیونکہ یہاں انہیں عالمی میڈیا، مغربی صحافیوں اور بین الاقوامی سفارتکاروں سے براہِ راست واسطہ پڑا۔
اسی دور میں انہوں نے سیکھا کہ دباؤ، تنقید اور بعض اوقات جارحانہ سوالات کے باوجود ریاستی مؤقف کو وقار، دلیل اور اعتماد کے ساتھ کیسے پیش کیا جاتا ہے۔ یہ تجربہ آگے چل کر ان کی پریس بریفنگز کی بنیاد بنا۔
2015 میں ماریا زاخارووا کو روسی وزارتِ خارجہ کے محکمۂ اطلاعات و پریس کی ڈائریکٹر مقرر کیا گیا، اور وہ اس عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خاتون بن گئیں۔ یہ تقرری محض ایک انتظامی فیصلہ نہیں بلکہ روسی سفارت کاری میں ایک علامتی تبدیلی تھی۔ انہوں نے پریس بریفنگز کے روایتی، محتاط اور محدود انداز کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالا۔ ان کی بریفنگز زیادہ براہِ راست، معلوماتی اور بسا اوقات سخت ضرور ہوئیں، مگر ہمیشہ عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز رہیں۔
ماریا زاخارووا کی بریفنگز میں کئی ایسے یادگار لمحات آئے جو عالمی میڈیا میں نمایاں ہوئے۔ بعض مواقع پر انہوں نے مغربی میڈیا کے دوہرے معیار کو تاریخی حوالوں کے ساتھ بے نقاب کیا۔ کئی بار انہوں نے دستاویزی شواہد پیش کر کے یہ واضح کیا کہ کس طرح بعض عالمی واقعات کو یک طرفہ انداز میں پیش کیا جا رہا ہے۔ ان کے بعض جملے، جو طنزیہ مگر مدلل انداز میں کہے گئے، عالمی اخبارات کی شہ سرخیاں بنے۔ ان کا خاص وصف یہ ہے کہ وہ مشکل سوالات سے گریز نہیں کرتیں بلکہ انہیں موقع سمجھتی ہیں کہ روسی مؤقف کو تفصیل اور دلیل کے ساتھ پیش کیا جائے۔
یوکرین تنازع اور اس کے بعد پیدا ہونے والی عالمی صورتِ حال میں ماریا زاخارووا کا کردار مزید نمایاں ہو کر سامنے آیا۔ فیک نیوز، غلط معلومات اور روس کے خلاف منظم پروپیگنڈے کے ماحول میں انہوں نے بارہا مغربی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کو چیلنج کیا۔ انہوں نے تاریخی پس منظر، قانونی نکات اور دستاویزی حقائق کے ساتھ روسی مؤقف پیش کیا اور اس بات پر زور دیا کہ یک طرفہ بیانیہ عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے مترادف ہے۔ 2022 کے بعد ان کے بیانات اور بریفنگز اس بات کی مثال بنے کہ جدید سفارت کاری میں معلومات کی جنگ کس قدر اہم ہو چکی ہے۔
سفارت کاری کے ساتھ ساتھ ماریا زاخارووا ثقافتی سفارت کاری کی بھی مضبوط حامی ہیں۔ وہ روانی سے چینی زبان بولتی ہیں اور دیگر زبانوں پر بھی عبور رکھتی ہیں۔ چینی ثقافت سے ان کی گہری دلچسپی محض ذاتی شوق نہیں بلکہ ایک شعوری سفارتی وژن کا حصہ ہے۔ 2025 میں ماسکو میں چینی ثقافت کے حوالے سے منعقد ہونے والا فیسٹیول اسی دلچسپی کا عملی اظہار تھا، جہاں موسیقی، رقص، روایتی فنون اور ثقافتی مکالمے کے ذریعے عوامی سطح پر تعلقات کو فروغ دیا گیا۔
ان کی شخصیت کا ایک نرم اور انسانی پہلو ان کے ذاتی مشاغل میں بھی نظر آتا ہے۔ چینی چائے دانوں کا ان کا مجموعہ، ثقافتی نوادرات سے دلچسپی اور تاریخ سے وابستگی انہیں ایک مکمل اور متوازن شخصیت کے طور پر پیش کرتی ہے۔ وہ ایک بیٹی کی والدہ بھی ہیں اور بارہا اس بات پر زور دے چکی ہیں کہ خاندانی اقدار اور قومی ذمہ داریاں ایک دوسرے کی ضد نہیں بلکہ ایک دوسرے کی تکمیل ہیں۔
ماریا زاخارووا آج صرف ایک سرکاری ترجمان نہیں بلکہ روسی سفارت کاری کی ایک مضبوط، متحرک اور بااثر آواز بن چکی ہیں۔ سالگرہ کے اس موقع پر صدائے روس کی جانب سے انہیں خراجِ تحسین پیش کیا جاتا ہے اور دعا کی جاتی ہے کہ وہ صحت و سلامتی کے ساتھ اپنی پیشہ ورانہ خدمات جاری رکھیں، روسی خارجہ پالیسی کو مؤثر انداز میں دنیا کے سامنے پیش کرتی رہیں اور عالمی سطح پر مکالمے، انصاف اور توازن کے اصولوں کو فروغ دیں۔