روس میں سابق سفارتکار کو امریکی انٹیلی جنس سے روابط پر 12 سال قید کی سزا

Arseny Konovalov Arseny Konovalov

روس میں سابق سفارتکار کو امریکی انٹیلی جنس سے روابط پر 12 سال قید کی سزا

ماسکو (صداۓ روس)
روس کی ایک عدالت نے وزارتِ خارجہ کے سابق اہلکار آرسینی کونوالوف کو امریکی انٹیلی جنس کو خفیہ معلومات فراہم کرنے کے الزام میں سنگین غداری کا مجرم قرار دیتے ہوئے 12 سال قید کی سزا سنا دی۔ یہ اعلان روسی وفاقی سلامتی سروس (ایف ایس بی) کی جانب سے کیا گیا ہے۔ ایف ایس بی کے مطابق ماسکو سٹی کورٹ نے جمعہ کے روز فیصلہ سناتے ہوئے 38 سالہ کونوالوف کو ہائی سکیورٹی جیل میں قید اور ایک لاکھ روبل جرمانے کی سزا دی، جو تقریباً 1,260 امریکی ڈالر بنتے ہیں۔ تحقیقات کے مطابق آرسینی کونوالوف 2014 سے 2017 کے دوران امریکی شہر ہیوسٹن میں روسی قونصل خانے میں سیکنڈ سیکرٹری کے طور پر خدمات انجام دے چکا تھا۔ مارچ 2024 میں اس کی گرفتاری کے وقت جاری کی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایف ایس بی اہلکار اس سے پوچھتا ہے کہ کیا اسے معلوم ہے کہ کیا ہوا ہے، جس پر کونوالوف جواب دیتا ہے: ’’ہاں‘‘۔ ایف ایس بی کے مطابق کونوالوف نے وزارتِ خارجہ میں اپنی ملازمت کے دوران حاصل ہونے والی خفیہ اور حساس معلومات رضاکارانہ طور پر امریکی انٹیلی جنس اداروں کو منتقل کیں، جس کے بدلے میں اسے مالی ادائیگیاں بھی کی گئیں۔ تاہم حکام نے یہ واضح نہیں کیا کہ کون سی مخصوص معلومات امریکی انٹیلی جنس کو فراہم کی گئیں۔

یہ مقدمہ روسی فوجداری قانون کے آرٹیکل 275 کے تحت درج کیا گیا، جو سنگین غداری سے متعلق ہے۔ واضح رہے کہ حالیہ عرصے میں روسی عدالتیں غداری کے مقدمات میں سخت سزائیں سنا رہی ہیں، جن میں سے بیشتر کیسز کا تعلق یوکرینی انٹیلی جنس سے روابط سے جوڑا جا رہا ہے۔ اسی ہفتے روس کے علاقے کالوگا کے ایک 38 سالہ شہری کو یوکرین کو روسی فضائی دفاعی نظام کی تعیناتی سے متعلق معلومات فراہم کرنے پر 13 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ اس سے قبل دسمبر کے اوائل میں روسی اکیڈمی آف سائنسز کے جنرل فزکس انسٹیٹیوٹ کے سابق ملازم آرتیوم خروشیلوف کو بھی 21 سال قید کی سزا دی گئی تھی۔ اس پر الزام تھا کہ وہ یوکرینی اداروں کو مالی معاونت فراہم کرتا رہا، اہم کمپیوٹر نظاموں کو ہیک کرنے میں ملوث تھا اور روس میں ریلوے لائن پر تخریبی کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔

Advertisement