الکحل یورپ میں سالانہ آٹھ لاکھ اموات کا سبب بن رہی ہے، عالمی ادارۂ صحت

alcohol alcohol

الکحل یورپ میں سالانہ آٹھ لاکھ اموات کا سبب بن رہی ہے، عالمی ادارۂ صحت

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
عالمی ادارۂ صحت کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق الکحل کا استعمال یورپ میں ہر سال تقریباً آٹھ لاکھ افراد کی جان لے رہا ہے، جو براعظم میں ہونے والی ہر گیارہ میں سے ایک موت کے برابر ہے۔ ادارے کے مطابق یورپ دنیا میں الکحل کے سب سے زیادہ استعمال والے خطوں میں شامل ہے، جہاں شراب نوشی قبل از وقت اموات اور زخمی ہونے کے واقعات میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہے۔ اس ہفتے جاری کیے گئے ایک فیکٹ شیٹ میں عالمی ادارۂ صحت نے بتایا کہ دستیاب تازہ ترین اعداد و شمار، جو دو ہزار انیس سے تعلق رکھتے ہیں، کے مطابق خطے میں الکحل کے باعث تقریباً ایک لاکھ پینتالیس ہزار افراد مختلف حادثات میں ہلاک ہوئے۔ ان میں سب سے بڑی وجوہات خودکشی، سڑک حادثات اور گرنے کے واقعات شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق الکحل کا استعمال باہمی تشدد سے بھی گہرا تعلق رکھتا ہے، جن میں جسمانی حملے اور گھریلو تشدد شامل ہیں۔ ادارے نے نشاندہی کی کہ یورپ میں پرتشدد واقعات کے نتیجے میں ہونے والی اموات میں الکحل ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ خاص طور پر نوجوان افراد زیادہ خطرے میں ہیں، کیونکہ کم عمری میں شراب نوشی دماغی نشوونما اور فیصلہ سازی کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔

عالمی ادارۂ صحت کے مطابق الکحل یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت کو کمزور کر سکتی ہے اور طویل المدتی نقصانات کا باعث بنتی ہے، جن میں الکحل پر انحصار اور دیگر ذہنی امراض شامل ہیں۔ نو عمر اور نوجوان افراد میں الکحل زخمی ہونے، معذوری اور قبل از وقت موت کے بڑے خطرات میں شمار ہوتی ہے۔ عالمی ادارۂ صحت یورپ میں الکحل، منشیات اور جیل صحت سے متعلق مشیر کارینا فریرا بورجیز کا کہنا ہے کہ الکحل ایک زہریلا مادہ ہے جو نہ صرف سات اقسام کے کینسر اور دیگر غیر متعدی بیماریوں کا سبب بنتا ہے بلکہ فیصلے کی صلاحیت، خود پر قابو، ردِعمل کی رفتار اور جسمانی توازن کو بھی متاثر کرتا ہے۔ ان کے مطابق یہی وجوہات ہیں جن کی بنا پر الکحل متعدد قابلِ تدارک حادثات اور اموات میں شامل پائی جاتی ہے۔

Advertisement

اعداد و شمار کے مطابق مشرقی یورپی ممالک میں الکحل سے منسوب حادثاتی اموات کا تقریباً نصف حصہ پایا جاتا ہے، جبکہ مغربی اور جنوبی یورپ میں یہ شرح بیس فیصد سے بھی کم ہے۔ رپورٹ میں روس کا خصوصی طور پر ذکر کرتے ہوئے بتایا گیا کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران وہاں شراب نوشی کے رجحانات میں نمایاں تبدیلی آئی ہے۔ حالیہ سرویز کے مطابق روس میں شراب نہ پینے والوں کی تعداد تقریباً دوگنی ہو چکی ہے، جبکہ ووڈکا کے بجائے بیئر بدستور سب سے زیادہ استعمال ہونے والا مشروب ہے۔