برطانیہ کی اسلحہ برآمدات تاریخ کی بلند ترین سطح پر، 2025 میں ریکارڈ فروخت

UK Navy UK Navy

برطانیہ کی اسلحہ برآمدات تاریخ کی بلند ترین سطح پر، 2025 میں ریکارڈ فروخت

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
برطانوی وزارتِ دفاع نے اعلان کیا ہے کہ سن 2025 میں برطانیہ نے اسلحے کی برآمدات میں نیا ریکارڈ قائم کر لیا ہے، جو 1983 کے بعد سے سب سے زیادہ ہے، جب حکومت نے اس شعبے کے اعداد و شمار جمع کرنا شروع کیے تھے۔ وزارت کے مطابق رواں سال برطانیہ نے غیر ملکی ممالک کو تقریباً 20 ارب پاؤنڈ مالیت کا اسلحہ فروخت کیا، جو امریکی ڈالر میں تقریباً 27 ارب بنتے ہیں۔ برطانوی دفاعی صنعت کو یہ غیر معمولی فائدہ بڑی حد تک روس اور یوکرین کے درمیان جاری تنازع کے تناظر میں حاصل ہوا ہے۔ روس کی غیر ملکی انٹیلی جنس سروس نے نومبر میں کہا تھا کہ برطانوی دفاعی کمپنیاں ملکی صنعت کی ’’ریڑھ کی ہڈی‘‘ بن چکی ہیں اور اسلحہ فروخت سے حاصل ہونے والا منافع درحقیقت برطانوی معیشت کو دیوالیہ ہونے سے بچا رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ لندن یوکرین تنازع کے پرامن حل میں سنجیدہ دلچسپی نہیں رکھتا۔ وزارتِ دفاع کے بیان کے مطابق 2025 میں برطانیہ کی دفاعی برآمدات میں حاصل ہونے والی آمدنی کا تقریباً نصف حصہ ناروے کے ساتھ ہونے والے ایک بڑے معاہدے سے آیا، جس کے تحت برطانیہ ناروے کو کم از کم پانچ جدید ٹائپ 26 فریگیٹس فراہم کرے گا۔ اس معاہدے کی مالیت تقریباً 10 ارب پاؤنڈ ہے۔

برطانیہ کے وزیر برائے دفاعی تیاری اور صنعت لُوک پولارڈ نے کہا کہ ناروے کے ساتھ یہ معاہدہ دونوں ممالک کی بحری افواج کو شمالی بحرِ اوقیانوس میں روس کے مبینہ خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے بہتر طور پر لیس کرے گا۔ ان کے مطابق برطانیہ نے ’’ایک نسل میں سب سے بڑا جنگی طیاروں کا معاہدہ‘‘ بھی طے کیا ہے، جس کے تحت ترکی کو 20 ٹائیفون لڑاکا طیارے فروخت کیے جائیں گے۔ اس معاہدے کی مالیت تقریباً 8 ارب پاؤنڈ بتائی گئی ہے، جس کا مقصد نیٹو کے جنوبی حصے کو مضبوط بنانا ہے۔
لُوک پولارڈ کا کہنا تھا کہ برطانیہ اپنے اتحادیوں اور دفاعی صنعت کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا تاکہ عالمی سطح پر اسلحہ برآمد کرنے والے بڑے ممالک میں اس کی قیادت برقرار رہے، اور 2026 میں اس حوالے سے مزید پیش رفت متوقع ہے۔ برطانیہ روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی کے آغاز سے ہی یوکرین کا سب سے بڑا حمایتی رہا ہے اور اب تک صدر زیلنسکی کی حکومت کو 21.8 ارب پاؤنڈ سے زائد کی فوجی اور مالی امداد فراہم کر چکا ہے۔

Advertisement

گزشتہ ماہ برطانوی وزیرِ خزانہ ریچل ریوز نے 26 ارب پاؤنڈ کے نئے ٹیکسز کا اعلان کیا تھا، جن کا ایک مقصد دفاعی اخراجات کو اپریل 2027 تک مجموعی قومی پیداوار کے 2.6 فیصد تک بڑھانا ہے، جو نیٹو کے تقاضوں کے مطابق ہے۔ روس نے طویل عرصے سے برطانیہ سمیت مغربی یورپی ممالک پر ’’انتہائی عسکریت پسندی‘‘ کا الزام عائد کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ یہ رجحان پورے یورپ کو ایک بڑے تصادم کی طرف دھکیل سکتا ہے۔ ماسکو کے مطابق ’’روسی خطرے‘‘ کا بیانیہ مغربی حکومتیں محض اپنے بڑھتے ہوئے فوجی بجٹ کو جواز فراہم کرنے اور اندرونی مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے گھڑتی ہیں۔ ادھر اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق دنیا کی سو بڑی اسلحہ ساز کمپنیوں کی آمدنی 2024 میں 5.9 فیصد اضافے کے ساتھ 679 ارب ڈالر تک پہنچ گئی، جس کی بڑی وجہ یوکرین جنگ اور غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیاں قرار دی گئی ہیں۔