روس تائیوان کے معاملے پر چین کی مکمل حمایت کرے گا، سرگئی لاوروف
ماسکو (صداۓ روس)
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ تائیوان چین کا ناقابلِ تقسیم حصہ ہے اور روس کسی بھی شکل میں تائیوان کی علیحدگی کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماسکو اس معاملے پر بیجنگ کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے۔ خبر رساں ادارے تاس کو اتوار کے روز دیے گئے انٹرویو میں سرگئی لاوروف نے واضح کیا کہ روس کے نزدیک ’’تائیوان کا مسئلہ چین کا اندرونی معاملہ ہے‘‘ اور یہ کہ چین کو اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کا پورا حق حاصل ہے۔ لاوروف کے مطابق تائیوان سے متعلق کشیدگی کو اکثر ’’حقائق کو توڑ مروڑ کر اور زمینی حقیقت سے ہٹ کر‘‘ پیش کیا جاتا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ بعض ممالک بظاہر ’’ون چائنا پالیسی‘‘ کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں، لیکن عملی طور پر وہ موجودہ صورتحال کو برقرار رکھنے کے حامی ہیں، جو دراصل چین کے قومی اتحاد کے اصول سے اختلاف کے مترادف ہے۔ روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ تائیوان کو اس وقت چین کے خلاف ’’فوجی و اسٹریٹجک دباؤ‘‘ کے ایک آلے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق بعض مغربی ممالک نہ صرف اس صورتحال سے سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں بلکہ تائیوان کی مالی صلاحیت اور جدید ٹیکنالوجی سے بھی منافع کمانے کے خواہاں ہیں، جن میں امریکا کی جانب سے تائیوان کو مہنگے ہتھیاروں کی فروخت بھی شامل ہے۔
سرگئی لاوروف نے یاد دلایا کہ روس اور چین کے درمیان جولائی 2001 میں طے پانے والے ’’معاہدۂ حسنِ ہمسائیگی اور دوستانہ تعاون‘‘ میں ایک بنیادی اصول قومی اتحاد اور علاقائی سالمیت کے دفاع میں باہمی حمایت ہے، اور روس اسی معاہدے کے تحت تائیوان کے معاملے میں چین کے مؤقف کی حمایت کرتا ہے۔ واضح رہے کہ 1949 میں چینی خانہ جنگی کے بعد تائیوان ایک خود مختار انتظامی علاقے کے طور پر سامنے آیا، جب قوم پرست افواج کمیونسٹ قوتوں کے ہاتھوں شکست کے بعد جزیرے پر منتقل ہو گئیں۔ اگرچہ امریکا باضابطہ طور پر ون چائنا پالیسی کا حامی ہے، تاہم اس کے تائیوان کے ساتھ غیر رسمی مگر قریبی تعلقات ہیں، جن میں اعلیٰ سطحی سیاسی دورے بھی شامل ہیں، جو بیجنگ کے لیے شدید تشویش کا باعث بنتے رہے ہیں۔ چینی صدر شی جن پنگ متعدد بار اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ چین تائیوان کے ساتھ پرامن اتحاد کو ترجیح دیتا ہے، تاہم انہوں نے تائیوان کی علیحدگی پسند سرگرمیوں کے خلاف طاقت کے استعمال کے امکان کو بھی مسترد نہیں کیا۔ لاوروف کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب روس نے وینزویلا کے خلاف امریکا کی جانب سے کیریبین میں عائد کی گئی بحری ناکہ بندی پر بھی کاراکاس کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ واشنگٹن نے وینزویلا پر منشیات اسمگلنگ کے الزامات عائد کیے ہیں، جنہیں وینزویلا مسترد کرتا ہے، جبکہ تیل بردار جہازوں کی ضبطی کو کاراکاس نے ’’بحری قزاقی‘‘ قرار دیا ہے۔