رواں برس اسپین پہنچنے کی کوشش میں 3 ہزار سے زائد تارکین وطن ہلاک

immigrants boat immigrants boat

رواں برس اسپین پہنچنے کی کوشش میں 3 ہزار سے زائد تارکین وطن ہلاک

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
ہسپانوی این جی او “کمنڈو فرنٹیراس لوگیڈا” کی سالانہ رپورٹ کے مطابق ۲۰۲۵ء میں اسپین میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے ۳ ہزار ۹۰ تارکین وطن ہلاک ہو گئے، جن میں ۱۹۲ خواتین اور ۴۳۷ بچے بھی شامل تھے۔ یہ اعداد و شمار یورپ میں غیر قانونی ہجرت کے خطرناک راستوں کی سنگینی کی عکاسی کرتے ہیں، جہاں ہزاروں افراد جان کی بازی لگا کر بہتر زندگی کی تلاش میں نکلتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہلاکتوں کی مجموعی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا، جبکہ تارکین وطن کی اسپین پہنچنے کی کوششوں میں بھی نمایاں تیزی آئی ہے۔ زیادہ تر افراد نے الجیریا اور بیلریک جزائر کے راستوں کا استعمال کیا، جہاں سمندری سفر کی وجہ سے خطرات زیادہ ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں سے تقریباً ۱۰ افراد کی موت سمندر میں ڈوبنے سے ہوئی۔ تاہم شمالی افریقہ سے کینیری جزائر کے راستے یورپ داخلے کی کوششوں میں واضح کمی ریکارڈ کی گئی، جو یورپ کا سب سے خطرناک سمجھا جانے والا روٹ ہے۔
یہ اعداد و شمار عالمی سطح پر ہجرت کے بحران کی شدت کو اجاگر کرتے ہیں، جہاں سیاسی عدم استحکام، غربت اور جنگ کی وجہ سے لوگ جان جوکھم میں ڈال کر یورپ کا رخ کرتے ہیں۔ ہسپانوی این جی او نے خبردار کیا ہے کہ سمندری راستوں پر نگرانی بڑھانے اور انسانی حقوق کے تحفظ کی ضرورت ہے، کیونکہ ہلاکتوں کی یہ شرح ایک انسانی المیہ ہے۔ یورپی یونین کی پالیسیاں بھی اس بحران سے نمٹنے میں ناکافی ثابت ہو رہی ہیں، جہاں سرحدی کنٹرول اور امدادی اقدامات کے درمیان توازن کی کمی واضح ہے۔
یہ رپورٹ نہ صرف اسپین بلکہ پورے یورپ کے لیے ایک چیلنج ہے، جہاں ہجرت کے مسائل سیاسی بحث کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ این جی اوز کا مطالبہ ہے کہ انسانی بنیادوں پر پالیسیاں بنائی جائیں اور سمندری راستوں پر ریسکیو آپریشنز کو بڑھایا جائے تاکہ مزید جانیں بچائی جا سکیں۔