ٹیکنالوجی کی تاریخ کا شرمناک لمحہ: کیمرہ جو کپڑوں کے آر پار دیکھ سکتا تھا
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
ٹیکنالوجی کی تاریخ میں بعض اوقات ایسی ایجادات سامنے آتی ہیں جو غیر متوقع اخلاقی اور سماجی سوالات کو جنم دیتی ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ 1998 میں پیش آیا، جب جاپانی ٹیکنالوجی کمپنی سونی نے ایک ایسا کیمکارڈر متعارف کرایا جس میں نائٹ وژن صلاحیت موجود تھی۔ اس کیمکارڈر میں انفرا ریڈ ایل ای ڈیز استعمال کی گئی تھیں، جو ایسی روشنی خارج کرتی ہیں جو انسانی آنکھ کو نظر نہیں آتی، مگر کیمرہ سینسر اسے محفوظ کر سکتا ہے۔ عام حالات میں یہ ٹیکنالوجی کم روشنی یا رات کے وقت ریکارڈنگ کے لیے بنائی گئی تھی اور ابتدائی طور پر اس پروڈکٹ کو تجارتی کامیابی بھی حاصل ہوئی۔ تاہم سونی ایک بنیادی نکتے کو نظر انداز کر گئی۔ اس نائٹ وژن موڈ کو دن کے وقت بھی دستی طور پر فعال کیا جا سکتا تھا۔ جب لینس کے سامنے این ڈی فلٹر یا عام دھوپ کا چشمہ استعمال کیا جاتا تو کیمرہ روشنی کی شدت کم ہونے کی وجہ سے اسے رات کا منظر سمجھ لیتا، حالانکہ ریکارڈنگ دن میں ہو رہی ہوتی۔ تحقیقات کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ بعض باریک سیاہ کپڑے، خاص طور پر کاٹن فیبرک، انفرا ریڈ روشنی کو گزرنے دیتے ہیں۔ یہ روشنی انسانی آنکھ کے لیے غیر مرئی رہتی ہے، مگر نائٹ وژن کیمرا اسے ریکارڈ کر لیتا تھا۔ اس مسئلے نے پرائیویسی سے متعلق سنگین خدشات کو جنم دیا، جس کے بعد سونی کو تقریباً سات لاکھ کیمکارڈرز واپس منگوانا پڑے۔
بعد ازاں سونی اور دیگر کمپنیوں نے جدید کیمروں میں ایسے سسٹمز متعارف کرائے جو دن اور رات کے فرق کو بہتر طور پر پہچان سکتے ہیں، تاکہ اس قسم کے غلط استعمال کو روکا جا سکے۔ دو دہائیاں بعد ایک ایسا ہی تنازع ایک اسمارٹ فون کے حوالے سے سامنے آیا۔ ون پلس 8 پرو نامی فون میں شامل ایک دو میگا پکسل کلر فلٹر کیمرا بظاہر صرف ایک تخلیقی فلٹر کے طور پر پیش کیا گیا تھا، مگر صارفین نے دریافت کیا کہ یہ کیمرا کم ریزولوشن کے باوجود بعض باریک اور گہرے رنگ کے کپڑوں کے آر پار دیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ صلاحیت سامنے آنے کے بعد کئی ممالک میں اس فون پر پابندیاں لگیں، جس کے نتیجے میں ون پلس نے سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کے ذریعے اس کیمرے کو مکمل طور پر غیر فعال کر دیا۔ یہ واقعات اس حقیقت کو اجاگر کرتے ہیں کہ ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ ساتھ اخلاقی ذمہ داری اور پرائیویسی کا تحفظ بھی اتنا ہی اہم ہے، کیونکہ معمولی تکنیکی خامی بھی بڑے سماجی مسائل کو جنم دے سکتی ہے۔