تازہ ترین
خوبصورت اور دلکش خاکاسیا روحوں کی جنت کا سفرنامہ

اشتیاق ہمدانی-
خاکاسیا کو پانچ عناصرکی زمین کہا جاتا ہے ان پانچ عناصر میں پانی، آگ اور زمین، ہوا اور سورج، یہ سب سے امیر ثقافتی اور تاریخی ورثے کی علامت ہے۔ 1727 میں چین کے ساتھ سرحدی معاہدے کے اختتام کے بعد خاکسیا پیٹردی گریٹ کے زمانے میں روس میں شامل ہوا۔ اس الحاق کی تصدیق 1729 میں روس اور چین کے درمیان ایک معاہدے میں ہوئی تھی۔ روسی سلطنت کا حصہ بننے والے خطے خاکاسیا کے
مقامات واقعی اپنی خوبصورتی میں نمایاں اور منفرد ہیں۔
خاکاسیا میں تاریخی اور ثقافتی قدر کی 30 ہزار سے زیادہ اشیاء موجود ہیں۔ یہاں پر قدیم انسان کے کئی مقامات دریافت ہوئے ہیں، یہاں پر چٹانوں پر پینٹنگز، غاریں اور قدیم ڈھانچے موجود ہیں۔ ایک ہزار سالہ تاریخ کے علاوہ، خاکاسیا اپنی منفرد قدرتی خوبصورتی کے حوالے سے نمایاں ہے۔ پہاڑ اورٹیلے، میدان تائیگا کے جنگلات جمہوریہ کی سرزمین پر بکھری جھیلیں – یہ سب یہاں سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ خاکاسیا روس کی ایک جمہوریہ ہے جو وسطی سائبیریا کے جنوبی حصے میں واقع ہے۔ اس کا دارالحکومت ابکان شہر ہے۔ 2022 کی ایک رپورٹ کے مطابق اس جمہوریہ کی آبادی 534,795 افراد پر مشتمل ہے۔
خاکاسیا سیاحت کے لیے آنے والے ہر شخص کو دلکش بنا دیتا ہے۔ بہرحال آپ کو یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ آپ سائبیریا کے 1⁄3 علاقے پر پھیلے خوبصورت، شاندار پہاڑی نظام، خالص ترین نیلی جھیلوں اور ندیوں کے ساتھ ساتھ نباتات کے منفرد مناظرکے حسن کا مزہ لئے بغیرنہیں گزر سکتے، ایسے مناظر خاکسیا میں بہت زیادہ ہیں۔ کیا آپ خاکسیا کا سفر کرنا چاہتے ہیں، لیکن نہیں جانتے کہ جمہوریہ خاکسیا کہاں واقع ہے، اس کے قدرتی اورتاریخی مقامات کون سے ہیں جو سیاحوں کے لیے پرکشش ہیں؟ آپ اس مضمون میں اس کے بارے میں جانیں گے۔
روس میں رہتے ہوئے مجھے اکثر مختلف شہروں میں جانے وہاں کے لوگوں سے ملنے اور وہاں کے کلچر اور روایات کو جاننے کا موقع ملتا ہے۔ اس سال کے آخر میں مجھے رشین فارن منسٹری کے میڈیا سیکشن سے مجھے خاکاسیا کے پریس ٹور کی دعوت ملی، جو دسمبر کی سخت مصروفیات کے باوجود بھی میں نے اس لئے قبول کرلی کیونکہ خاکاسیا کے بارے میں، میں نے کچھ کچھ سن رکھا تھا.
روسی صدر ولادیمیر پوتن کی خاکاسیا میں جب چھٹیاں گزارنے جاتے ہیں تو روسی صدر کی تصاویریں خوب وائرل ہوتی ہیں اور ان سے خاکاسیا کا حسن دیکھنے کو بھی مل جاتا ہے۔ جس سے میری مراد حسین قدرت مناظر ہیں۔ میرا بھی دل کرتا تھا کہ جاکر اپنی انکھوں سے اس علاقہ کی خوبصورتی اور روحوں کی کہانیاں اور وہاں کی زندگی دیکھ سکوں۔ اس طرح اچانک مجھے خاکاسیا جانے کا سن کر بہت خوشی ہوئی.
خاکاسیا: ایک ایسی سرزمین جہاں افسانوی لوگ رہتے ہیں۔ پچھلے 30 سالوں میں روس میں قیام کے دوران میرے لئے یہ سمجھنا مشکل تھا کہ کیا واقعی ہی پریوں کی کہانیاں، مہاکاوی اور مقامی شمنوں کا عقیدہ بھی روزمرہ کی زندگی کا ایک لازمی حصہ بن سکتے ہیں اور جدید انسان کے عالمی نظریہ کو زیر کر سکتے ہیں۔ اس کے باوجود، روس کے کچھ علاقوں میں، روایتی عقائد اب بھی زندہ ہیں اور روزمرہ کی زندگی اور سوچ میں گہرائی سے مربوط ہیں۔ خاکسیا سائبیریا کے جنوب میں واقع ایسا ہی ایک خطہ ہے۔ جہاں شمنوں کا اثراورقدیمی روایات نظرآتی ہیں ، تووا میں، یہ تقریباً ایک سرکاری مذہب ہے؛ شمن کی رضامندی کے بغیر ایک بھی فیصلہ نہیں کیا جاتا۔ شمال میں، تیمر کے علاقے میں، وہ سب سے پہلے آپ کو جواب دیں گے: “ہمارے پاس اب شمنزنہیں ہیں۔
ماسکو میں ہمارے ساتھ روسی وزارت خارجہ کے انفارمیشن اینڈ پریس ڈیپارٹمنٹ کی اتاشی داریا سرگیونا جو ہماری گائیڈ بھی تھیں اورویتنام کے صحافی (ہے) ہم تینوں ائیرپورٹ پر اکھٹے ہوئے، ماسکو سے 4 گھنٹے 55 منٹ کی فلائٹ سے ہم تقریبا 4300 کلومیٹر کا سفر کر کے خاکسیا کے درالحکومت آبکان شہرکے ائرپورٹ پر اترے. جہاں ماکن دینس سرگیوچ، کراسنویارسک میں روسی وزارت خارجہ کےسیکنڈ سیکرٹری اور پاول چوراکوف، جو کئی سالوں سے علاقے کی ثقافت کا مطالعہ کررہے ہیں اور خاکاسیا کے مشہور مقامات کی سیر کا اہتمام کرتے ہیں۔ ہمارے استقبال کے لئے موجود تھے.
ابکان ، شہر روسی فیڈریشن کے جمہوریہ خاکاسیا کا دارالحکومت ہے ، جس کے علاقے میں قانون سازی ، ایگزیکٹو اور عدالتی ادارے موجود ہیں۔ اباکان جمہوریہ خاکاسیا کا ایک سیاسی ، صنعتی ، مالی ، سائنسی اور ثقافتی مرکز ہے ، جس میں جمہوریہ کی زندگی کی تقریبا ٪35 آبادی رہتی ہے ،یہاں فنانس اور تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ ثقافتی اداروں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔
یہ جمہوریہ مشرقی سائبیریا کے جنوب مغربی سمت میں واقع ہے۔ جمہوریہ کی سرحدیں شمال اور مشرق سے کراسنویارسک صوبے کے ساتھ، جنوب مشرق اور جنوب سے جمہوریہ تووا کے ساتھ، جنوب اور جنوب مغرب سے الطائی جمہوریہ کے ساتھ، اور مغرب اور شمال مغرب سے صوبہ کیمیروو کے ساتھ ملتی ہیں۔ یہ شمال سے جنوب تک 460 کلومیٹر (290 میل) اور مشرق سے مغرب تک 200 کلومیٹر (120 میل) پھیلا ہوا ہے۔ پہاڑ جمہوریہ کے دو تہائی علاقے پر محیط ہیں اور جمہوریہ کی قدرتی سرحدوں کے طور پر کام کرتے ہیں۔ دریائے ینیسی جمہوریہ کا سب سے بڑا دریا ہے۔ دیگر اہم دریا ابکان، تام، سفید لیاس، بلیک لیاس اور چولیم ہیں۔ اس جمہوریہ میں تین سو سے زائد جھیلیں ہیں جن میں نمکین پانی اور میٹھا پانی دونوں موجود ہیں۔ آب و ہوا براعظمی ہے، جس کا اوسط سالانہ درجہ حرارت 0 °C (32 °F) ہے۔ قدرتی وسائل وافر ہیں اور ان میں لوہا، سونا، چاندی، کوئلہ، تیل اور قدرتی گیس شامل ہیں۔ اس کے علاوہ Molybdenum کے ذخائر ایشیا کے سب سے بڑے ذخائر ہیں
اباکان دریا اوردریائے ینیسی یہاں ملتے ہیں اوراس انضمام کی جگہ پریہ شہراباکان واقع ہے۔ ائیرپورٹ سے ہم ہوٹل پہنچے فریش ہونے کے بعد خاکسیا کے نیشنل ریسٹؤرنٹ پر لنچ کیا، مجھے ان کے کچن میں سلاد بہت پسند آئے. وہاں سے ہم سموخول پہاڑ پر یادگار کمپلیکس پر پھول رکھنے گئے، ابکان میں سموخول پہاڑ پریہ یادگاری کمپلیکس 2015 میں کھولا گیا تھا۔ یہ کمپلیکس خاکاس قوم کے بزرگوں کی کونسل کی تجویز پر بنایا گیا تھا۔ اس کا مقصد خاکاسیا میں رہنے والے تمام لوگوں کا اتحاد ہے، خاکاس سرزمین کے ان سپاہیوں کے لیے احترام اور یادگار کے ساتھ ساتھ ان کو خراج عقیدت پیش کرنا ہے جو مختلف ادوار میں فادر لینڈ کا دفاع کرتے ہوئے اپنی مٹی پر قربان ہو گئے۔
ہم نے است ابکان میں اپنے فیسٹول کا دورہ کیا۔ وہاں پہنچے تو اندھیرا پھیل چکا تھا۔ لیکن کھلے آسمان تلے ایک زبردست ماحول تھا۔ نئے سال کی مناسب سے لائٹنگ اور میوزک پر نوجوان محو رقص تھے۔ برف اور شدید سردی کا احساس کسی کو نہیں ہو رہا تھا۔ سانتا کلاز سے تصاویریں بنائیں اور نئے سال کی مناسبت سے سانتا خرگوش کا خوبصورت سوینیر کا تحفہ دیا۔ بہت سے لوگ پہلے ہی جانتے ہیں کہ بریک واٹر میں سے ایک پر ایک گنبد ہے۔ اب وہ اور اس سے ملحقہ علاقہ نئے سال کے لیے سجا ہوا ہے، وہاں ایک بڑا کرسمس ٹری ہے، فوٹو زونز ہیں، آپ مفت چائے پی سکتے ہیں۔ ملبوسات میں پریوں کی کہانی کے کردار ہیں، سانتا کلاز اور سنو میڈن، جن کے ساتھ آپ تصاویر لے سکتے ہیں۔ یہ دریا کے کنارہ پریہآں بہت ٹھنڈا تھی، دریائے Yenisei پر ہوا زور سے چل رہی تھی، بلاشبہ ہم نے اپنی پوری کوشش کی، لیکن پھر بھی سردی سے کچھ کچھ جم گئے!
وہاں بہت سارے لوگ آتے ہیں، ٹھنڈ اور شہر سے دور ہونے کی باریکیوں کے باوجود، نوجوان ٹیم اور اس ایونٹ کی آرگنائزر ایلینا، جو اپنے شوہر کے ساتھ خطے میں ٹورسٹ کے لئے پرکشش بنانے اور متعارف کروانے میں مصروف ہیں ، یقیناً عظیم ساتھی ہیں! وہ ساحل کو خوبصورت بنانے اور سیاحوں کو خاکاسیا اور یہاں کے مقامی باشندوں کی طرف راغب کرنے کی بہت کوشش کر رہے ہیں! مجھے لگتا ہے کہ سب کچھ ایک وطن پرستی کا جذبہ ہے، یہ منصوبے اور سب کچھ وقت کے ساتھ ساتھ ایک مثالی کام کرے گا!
وہاں سے ہم گورنر سیکرٹریٹ آئے جہاں پہنچ کر گاڑی رکتی ہے اور ایک مسکراہٹ بھرا چہرہ بڑی گرمجوشی سے ہمارا استقبال کرتا ہے، تعارف پر معلوم ہوا کہ یہ جمہوریہ خاکاسیا کی اقتصادی ترقی کے وزیر وکٹر نکولائیوچ ہیں اور ان کی جانب سے آج صحافتی وفد کے اعزاز میں ڈنر تھا.
وکٹر نکولائیوچ کے ساتھ ڈنر میں خاکاسیا کی ترقی ، معاشی صورتحال اور رشیا کے سفارتی ، عالمی پابندیوں کے حوالے سے غیر رسمی دلچسپ نشست ہوئی ، اور خصوصا خاکاسیا جمہوریہ کے حوالے سے بہت سے سوالوں کا جواب ملا. وکٹر نکولائیوچ خاکاسیا کے شہد ، گوشت خصوصاً مٹن اور دیگر بہت سے فوڈ ایٹم کی بہترین ذائقوں جمہوریہ کی معاشی ترقی کے حوالے سے بتایا۔
اگلا دن ہمارا بہت اہم تھا ، ایک ہی دن میں ہم نے شہر کے اندر اور باہر کئی مقامات دیکھنے جانا تھا، ناشتہ کے بعد ہی ہم سب رسپشن پر جمع ہوئے ، جہاں سے ہماری اگلی منزل مقامی خاکاسیا نیشنل میوزیم کا دورہ تھا۔ہم نے خاکاسیوں کے قدیم فن سے متعلق معلومات حاصل کی، خاندانی زندگی، روایتی رہائش کے ساتھ ساتھ خاکاس مجسمہ ساز ارینا نیکولاوینا کاراچکووا کرینا کی زندگی سے بھی واقف ہوئے۔
ہم اس میوزیم سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ اس میوزیم میں ثقافتی ورثہ کا خزانہ موجود ہے، جب کیمرہ ، موجود نہ تھا اور نہ ہی مصوری کے لئے سہولیات نہ تھیں، تو کئی ہزار سال پرانے پتھروں پر انسانی ہاتھوں کے بنے نقش و نگار انسانی کی زندگی کا حال کی معلومات کا بہترین نمونہ نضر اتے ہیں. یہاں پر ہی خاکاسیا کا ٹورازم بیورو بھی قائم ہے، جس کے پاول چورکواف ہیڈ ہیں.
یہاں پر ہمیں جمہوریہ خاکاسیا کے نیشنل ٹی وی چینل RTS کی اولگا بارلوسیایا اور دیمتری پارخن اور SM-NEWS کی نتالیہ گاتامانوا سے بات چیت کرنے کا موقع بھی ملا، صحافی ساتھی ہم غیر ملکی صحافیوں کو اپنے شہرمیں دیکھ کر نہ صرف خوش نظرائے بلکہ ابھوں نے جمہوریہ خاکاسیا میں ہمارے اس وزٹ اور خاکاسیا کے حوالے سے دلچسپ سوالات کئے اور ہمارے تاثرات بھی معلوم کئے. اوربعد میں خوبصورت رپورٹ سے بھی بنائیں ،
(رپورٹ کا وڈیو لنک آخرمیں دیکھیں.)
جمہوریہ خاکسیا کا تاریخی اور ثقافتی ورثہ بھرپور اور دلچسپی کا باعث ہے۔ خاکسیا کے آثار قدیمہ کی یادگاروں کی صحیح تعداد کا حساب لگانا ناممکن ہے، ان میں سے کچھ زیر زمین ہیں اور بصری طور پر نہیں سمجھے جاتے ہیں۔ تاہم، 2000 کی دہائی کے اوائل میں، ماہرین نے خاکسیا کے آثار قدیمہ کے مناظر کا نقشہ بنانے کی کوشش کی۔ نقشے کے مرتب کرنے والوں کے مطابق، خاکسیا میں 30-32 ہزار ” گراؤنڈ” آثار قدیمہ کی یادگاریں ہیں۔ تاہم، کچھ آثار قدیمہ کے احاطے میں کئی سو یادگاریں شامل ہو سکتی ہیں، ٹیلے، قدیم بستیاں، قلعے، چٹانوں پر نقش و نگار، پتھر کے مجسمے جمہوریہ خاکسیا کے لوگوں کے تاریخی اور ثقافتی ورثے کی بنیاد ہیں.
جدید خاکسیا کی سرزمین پر ہزاروں سالوں سے، فننو یوگرک، ایرانی، منگولیا اور ترک قوموں کی متعدد ثقافتیں آپس میں ٹکرا رہی ہیں۔ قدیم چینی ریاستوں کا بھی جنوبی سائبیریا کے لوگوں کی ترقی پر ایک خاص اثر تھا: قدیم چینی تاریخ میں ہمیں شمالی پڑوسیوں کا حوالہ ملتا ہے، جسے چینیوں نے خیاگاسی کہا ہے۔ ان لوگوں کے تعلقات آسان نہیں تھے: ان گنت فوجی جنگیں ہوئیں، بقا کی جدوجہد، اور نسبتاً پرسکون کے ادوارمیں جب رواں تجارتی اور ثقافتی تبادلے تھے۔
آج کے خاکسیا کا علاقہ چھٹی صدی قبل مسیح سے ینیسی کرغیز ریاست کا مرکز تھا۔ 13ویں صدی میں، منگول حملے کے بعد، جنوب مغربی کرغیز باشندوں کی اکثریت وسطی ایشیا اور جو اب کرغزستان ہے کی طرف ہجرت کر گئی۔ خاکاس کے آج کے لوگ اپنی نسل کو وہی کرغیز سمجھتے ہیں جو منگول حملے کے بعد سائبیریا میں ٹھہرے تھے۔ چونکہ سائبیریا کا علاقہ مجرموں کے لیے جلاوطنی بن گیا تھا، اس لیے 18ویں صدی کے آغاز میں خاکسیا میں بہت سے قلعے تعمیر کیے گئے تھے۔ بہت سے جلاوطن قیدی رہائی کے بعد بھی اس جمہوریہ میں رہے۔ خاکس کے بہت سے مقامی لوگ روسی آرتھوڈوکس میں تبدیل ہو گئے اور آہستہ آہستہ اپنا خانہ بدوش طرز زندگی ترک کر دیا۔
خاکاسیا کے روس میں داخلے کا عمل طویل اور متنازعہ تھا۔ مارچ 1707 میں، زار پیٹر اول نے خاکسیا میں ایک جیل کی تعمیر کے فرمان پر دستخط کیے، جو 4 اگست سے 18 اگست 1707 تک پندرہ دنوں میں تعمیر کی گئی تھی۔ یہ واقعہ خاکسیا کی روس میں شمولیت کے عمل کا آغاز ہے۔ 1718 میں روس کے حصے کے طور پر خاکسیا کے حتمی استحکام کے لیے، اس کی جنوبی سرحد پر، ایک اور جیل بنائی گئی تھی – سیان۔ خاکاسیا کے علاقے کو روسی سلطنت میں باضابطہ طور پر شامل کرنے کی تاریخ 20 اگست 1727 کو سمجھا جا سکتا ہے، جب روس اور چین کے درمیان برنسکی یا (Kyakhtinsky) سرحدی معاہدہ ہوا تھا۔ سیان کے شمالی حصے میں واقع تمام زمینیں روس، جنوبی طرف – چین میں چلی گئیں۔
قدیم زمانے سے، خاکسیا کے راستے قافلے منگولیا، چین، تبت اور ہندوستان سے جایا کرتے تھے۔ کرغیز خگنات (VI-XIII صدیوں) کے عہد میں، شاہراہِ ریشم کی ایک شاخ تھی جو خاکسیا کو تووا سے جوڑتی تھی۔ اس راستے کا تذکرہ ساتویں-آٹھویں صدی کے قدیم ترک رونک یادگاروں میں ملتا ہے۔ 13ویں صدی سے، سیانو الطائی کے لوگ، بشمول۔ ینیسی کرغیز نے اپنے جنوبی پڑوسیوں، منگولوں کی طرف سے مسلسل بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا کرنا شروع کیا۔ 1293 میں فوجی توسیع کے نتیجے میں کرغیز (خاکاسیان) ریاست تباہ ہو گئی۔
خاکسیا کی سائنسی اور صنعتی ترقی 18ویں صدی میں شروع ہوئی۔ 18 ویں صدی کے 30 کی دہائی کے آغاز تک، تانبے کے بہت سے ذخائر دریافت ہوئے: سیرسکوئے، مینسکوئے، بازنزکوئے، جہاں صنعتی دھات کی کان کنی کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ 18 ویں صدی کے 30-40 کی دہائی میں میٹالرجیکل پلانٹس کو خام مال فراہم کرنے کے لیے، دریاوں پر کانیں تیار کی گئیں۔ خاکاسیا کے روس میں شامل ہونے کے بعد سے دو صدیوں سے اس کے علاقے میں روسی آبادی آباد ہے اور اس سے پہلے 1822 میں، Khakass-Minusinsk علاقے کی سرزمین پر 90 روسی بستیاں تھیں۔جولائی 1991 میں خاکاس خود مختار علاقے کی کراسنویارسک علاقے کے حصے کے طور پر جمہوریہ خاکاسیہ میں تبدیلی کے ساتھ، قومی ریاست کی تعمیر کا چوتھا مرحلہ شروع ہوتا ہے۔ مئی 1995 میں جمہوریہ خاکسیا کا آئین اپنایا گیا۔
خاکاسیا کی دنیا، الگ ہے یہاں رہنے والوں کا ماننا یے کہ زمین کا نظام تین درجوں میں تقسیم ہے۔ اوپری دنیا الہی مخلوق کے ذریعہ آباد ہے، درمیانی دنیا ان لوگوں اور روحوں کے لئے جگہ ہے جو ان سے اور زمین سے منسلک ہیں، اور نچلی دنیا تاریک مخلوق سے آباد ہے۔ یہ سب ایک انتہائی تخمینی نظام ہے- جرمنوں اور یوکرینیوں کی ایک اقلیت بھی خاکسیا میں رہتی ہے۔ %37.6 لوگ مذہب کے بغیر روحانیت پر یقین رکھتے ہیں، %31.6 روسی آرتھوڈوکس ہیں، %15.8 ملحد ہیں، %6 دوسرے عیسائی ہیں، اور %2 Radnavari مذہب (Slavs کا آبائی مذہب) پر یقین رکھتے ہیں۔
یہاں سے ہم شہر سے 60 کلومیٹر باہر ایک پہاڑ یوٹیگ پر گئے ، ہمیں خاکاسیا کی ایک اہم گائیڈ تاتیانا کاراچکووا نے جوائن کیا، تاتیانا کاراچکووا اور ہمارے ساتھ تمام سفر میں پاول چوراکوف ہمیں خاکسیا کی زندگی کے بارے میں بتاتے رہے، وہ کہتے ہیں کہ “لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ اکیلے نہیں ہیں۔ یہاں تک کہ جب کوئی شخص میدان میں اکیلا چلتا ہے، روحیں اسے دیکھ رہی ہوتی ہیں-
اگر کوئی شخص کچھ برا کرتا ہے، مثال کے طور پر، زمین پر لعنت بھیجتا ہے، تو روحیں شمن کو بتائیں گی. زمین فصل نہیں اگائے گی، اور یہ اس شخص کا قصور ہو گا، کیونکہ ایسے اعمال جرم کے زمرے میں آتے ہیں۔ روحوں نے اس پر عمل کرنے کے اصول بنائے ہیں ۔
پاول چوراکوف کہتے ہیں کہ مقامی عقائد دنیا کے بارے میں میری سمجھ میں بنے ہوئے ہیں۔ اور میں یہاں تک کہ خاکسیا کو باقی دنیا سے الگ کرتا ہوں: یہاں ہم اپنی روحوں سے گھرے رہتے ہیں، جس کے بارے میں میں اکثر گھومنے پھرنے پر بات کرتا ہوں۔ میں ان کے ساتھ برابری رکھتا ہوں: میں ان سے پیار کرتا ہوں – وہ بھی مجھ سے پیار کرتے ہیں، میں ان کا احترام کرتا ہوں – اور وہ مجھ سے پیار کرتے ہیں۔ جب میں ان کے بارے میں بات کرتا ہوں تو وہ سب سنتے ہیں-
تاتیانا کاراچکووا بتاتی ہیں کہ لیجنڈ کے مطابق، دنیا کو اوپری دنیا کی روحوں نے تخلیق کیا تھا ، انہوں نے اس میں کچھ قوانین اور قواعد رکھے۔ اب دنیا کے معاملات میں برائے راست حصہ نہیں لیتے، حتیٰ کہ شمن بھی ان کی طرف رجوع نہیں کر سکتے۔ جب کہ سب کچھ معمول کے مطابق چلتا ہے، وہ صرف انسانوں اور جانوروں کے درمیان توازن، اچھائی اور برائی کی قوتوں، عناصر اور ہر چیز کی نگرانی کرتے ہیں۔
دوسری روحیں انسانی دنیا میں رہتی ہیں، ایزی اس علاقے کے مالک ہیں۔ خاکاس کے لئے، ایک دریا صرف ایک دریا نہیں ہے، اس کی اپنی روح ہے – پانی کی روح، اور ہر پہاڑکی اپنی روح ہے۔ اس کے علاوہ آگ کو کھانا کھلانے کی رسم۔ آگ کی ماں ایک روح ہے، لیکن ہر آگ میں اس کا ایک ٹکڑا ہے.
خاکاسی پینتھیون کا ایک الگ دیوتا ہے جو لوگوں کی دیکھ بھال کرتا ہے۔ دیوی یمائی کا پورے خطے میں کئی صدیوں سے احترام کیا جاتا رہا ہے، وہ لوگوں کو مصیبت سے بچانے اور دیوتاؤں کے سامنے ان کی حفاظت کرنے والی اہم سفارشی ہے۔ درمیانی دنیا کی روحوں کا ایک الگ گروہ بھی ہے، انہیں “ٹیسی” کہا جاتا ہے.
تاتیانا کاراچکووا نے بڑی تفصیل کے ساتھ اپنے مذہب اور خاکاسیا کے بارے میں بتایا ، انھوں نے یک دلچسپ بات یہ بتائی کہ شمن کسی بھی پریشانی کے حل کے پیسے نہیں لیتے کیونکہ روحیں ناراض ہوتی ہیں ، ہاں لوگ ان کے کسی دوست کو یہ پیسہ دے دیتے ہیں ، جو بعد میں گھوم پھر کر شمن تک پہنچ جاتے ہیں، راستے میں جاتے ہوئے آگ کو کھانا کھلانے کی رسم کے بارے میں میرے سوالات پرتاتیانا کاراچکووا کچھ زیادہ خوش نظر نہیں آئیں ، البتہ میں نے ان سے پوچھا کہ روس جیسےعلم کی دنیا میں انقلاب لانے والے اس ملک میں رہتے ہوئے کیا اپ کو نہیں لگتا کہ آگ کو کھانا کھلانے کی رسم کچھ عجیب سی تھی.
سوویت وقت میں جب حکام کا مقصد تمام مذہنی رسومات اور بدعتوں کو ختم کرنا تھا، لوگوں کی یادوں میں مضبوطی سے جڑا ہوا تھا، اور روایتی عقائد کے بارے میں عیسائی منفی رویہ نے بھی ایک کردار ادا کیا۔ خاکاس کہیں درمیان میں ہیں: شمن اپنی سرگرمیوں کی تشہیر نہیں کرتے ہیں، لیکن وہ اسے چھپاتے بھی نہیں ہیں، اور لوگ روزمرہ کی زندگی کی بنیادی بنیادوں میں سے ایک کے طور پر اپنے اصل عقیدے کو برقرار رکھتے ہیں۔ مزید برآں، مقامی نسلی خاکاسی، اور روسی جو ایک طویل عرصے سے اس علاقے میں مقیم ہیں، بہت سے معاملات میں رسم و رواج کی پیروی کرتے اور مقدس مقامات کا احترام کرتے ہیں اور مدد کے لیے روحوں کی طرف رجوع کرتے ہیں۔
میں انہیں بتاتا ہوں انڈیا اور پاکستان میں بھی مذھبی بنیادوں پر ایسی بے شمار رسمیں جو اس طرح رزق ضائع کرنے کے بجائے ضرورت مندوں کو دیکر ان کی مدد کی جا سکتی ہے، تاتیانا کاراچکووا نے اسے مذھبی عقیدہ قرار دیا ، میں نے بحث کو طول نہیں دیا بلکہ موضوع بدل دیا، کیونکہ روس کے اندر مختلف قوموں اور مذاہب کے لوگ ہنسی خوشی اور پرامن صرف اس لئے رہ رہے ہیں کہ سب دوسروں کے مذاہب اور قومیت کا احترام کرتے ہیں.
ماؤنٹ یوٹیگ پر چڑھنے سے پہلے ہم نے ایک منظر دیکھا ، ہم ایک مقام پر رکے وہاں ایک تاتیانا کاراچکووا نے پہاڑ کی روح سے اجازت مانگی ، اور نہ ؤرف ایک ربن باندھا ، جیسے ہمارے ایشیائی ممالک میں مزارون پر دھاگے یا ربن باندھ کر مراد مانگی جاتی ہے بالکل اسی طرح ربن باندھا گیا، اور ماؤنٹ یوٹیگ کی روح کے لئے چاروں طرف تقریبا ادھا لیٹر دودھ مختلف کونوں میں پھینکا. آگ کی روح کی طرح پہاڑوں کی روح بھی کھانے پینے والی لگتی تھی.
ہم پہاڑ پر گئے اور واپسی پرراستے میں آسکیز گاؤں کے سیٹی بائی ریستوران میں خاکاس قوم کے روایتی پکوانوں کا مزہ لیا۔ جڑی بوٹیوں والی چائے کے ذائقے کاخوب مزہ آیا۔
ریستوران کی میزبان ایلینا برناکووا نے کیفے کے ایک اسٹائلائزڈ یورٹ میں ہمیں ایک خصوصی میز پر پرتکلف لنچ دیا اور روایتی کچن کے بارے میں بتایا، خاکاس لوگ مرچ تو کیا نمک کا استمال بھی نہ ہونے کے برابر کرتے ہیں. ایلینا برناکووا نے اپنی نگرانی میں انتہائی خلوص اور خوشی کے ساتھ ہمیں گرمجوشی سے ویلکم کیا.
لنچ سے فارغ ہونے کے بعد ہماری اگلی منزل Khurtuyakh Tas میوزیم تھا. میوزیم “خرتویخ تاس” خاکاسیا میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والے عجائب گھروں میں سے ایک ہے۔ میوزیم میں سمر کیفے ٹی ہاؤس بھی ہے۔ یہاں ایک چھوٹی سی ڈیکوریشن گفٹ شاپ ہے یہاں سے گفٹ کے علاوہ آپ جہاں آپ تحائف، دستکاری، تعویذ، کتابیں، رسالے خرید سکتے ہیں ہم نے یہاں نمائشی کمپلیکس کا دورہ کیا،
میوزیم “خرتویخ تاس” میں 9ویں صدی کی جادو کی کتاب بھی موجود ہے جس کے مطابق آپ اپنی خوش قسمتی کے بارے میں جان سکتے ہیں یا مستقبل کے بارے میں حیرت انگیز معلومات کے لئے زندگی اور خوش قسمتی کے بارے میں جان سکتے ہیں یا آیا آپ کی خواہش پوری ہوگی یا نہیں، قرون وسطیٰ کے خاکاس کی طرف سے قسمت بتانے والی یہ کتاب 9ویں صدی میں لکھی گئی –
موسم نے ایسی انگڑائی لی کہ شدید اور یخ ٹھنڈی ہوا اور سردی نے ہمیں بھرپور احساس دلایا کہ ہم سابئیریا آئے ہوئے ہیں، ہوائیں ایسی چلیں کہ لگتا تھا اڑا کر لے جائیں گی . یہاں ہمارا استقبال روٹی اور لسی سے کیا گیا، سابئیریا کی سردی میں ہم نے لسی پی. کیونکہ وہاں کے کلچر کے مطابق لسی اور روٹی سے مہمانوں کو ویلکم کیا جاتا ہے.
ماکن دینس سرگیوچ، کراسنویارسک میں روسی وزارت خارجہ کےسیکنڈ سیکرٹری اس سارے سفر میں میزبانوں میں جو ائیرپورٹ سے ریسو اور الوداع کرنے تک ہمارے ساتھ رہے، انھوں نے ہم سب کی بھرپور طور میزبانی نبھائی۔ ان سے مختلف امور پر بات چیت ہوتی رہی۔ ایک خصوصی گفتگو میں انھوں نے بتایا کہ ان کا تعلق خاکاسیا سے ہی ہے اور وہ کرسنایارسک میں روسی وزارت خارجہ میں متعین ہیں۔ انھوں نے کہا کہ صدر پوتن کے احکامات کے مطابق ریجین کی ترقی کے لیے بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں۔
یہاں آپ تقریباً 4 ہزار سال پہلے بنائے گئے قدیم پتھر کے “خرتویخ تاس” کی تاریخ جان سکتے ہیں ۔ خاکاسیا کے تاریخی اور ثقافتی ورثے میں Khurtuyakh Tas کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ یہ خاکاسیا جمہوریہ کے قدیم پتھروں میں سب سے زیادہ قابل احترام ہے۔ اس پتھر کو پتھر کی ماں سمجھا جاتا ہے ۔ پتھر کی ماں سے کئی داستانیں وابستہ ہیں، لیکن وہ سب اس بات پر متفق ہیں کہ وہ لوگوں کی سرپرستی اور پیشوا ہے۔ شمن یہاں رسومات ادا کرنے آتے ہیں اور عام لوگ اس سے مدد مانگتے ہیں۔ اکثر، وہ بچوں سے متعلق مسائل کے ساتھ اس کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ ایک عقیدہ ہے کہ وہ بچے کو جنم دینے میں مدد کرتی ہے، یہاں تک کہ ان لوگوں کے لیے بھی جو طویل عرصے سے مایوس ہیں۔ یہ بات قابل زکر ہے کہ عقیدے کا تنوع صدیوں تک زندہ رہ سکتا ہے اور لوگوں کے دلوں اور یادوں میں محفوظ رہ سکتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ قدیم عقائد صرف مکمل طور پر ختم نہیں ہوسکتے ہیں، کیونکہ وہ قدرتی اعمال اور فطرت سے منسلک ہیں جو ہمارے ارد گرد ہے.
یہاں سے ہم خاکاسا کے قومی جمنازیم پہنچے، یہاں کے بچوں اور بڑوں نے جس پرتپاک اور خوبصورت انداز میں ہمیں ویلکم کیا اس کا حوال الفاظ میں لکھنا بہت مشکل ہے. ہمیں جمنازیم کے مختلف حصوں کا وزٹ کروایا گیا، جو انسان کی تخلیق اور ترقی کی تاریخ سے واقف ہونے کے کئے اہمیت کے تھے۔
ایک سینئرنمایندے الیا شیتینین نے ہمیں مرکز کی جدید سہولیات سے آگاہ کیا اور اس کی صلاحیتوں کے بارے میں بتایا۔ ہم نے خاکاس ریپبلکن نیشنل چلڈرن آرٹ اسکول کا بھی دورہ کیا، جہاں خاکاس ثقافت کو مذید نمایاں انداز میں متعارف کروایا گیا تھا. میوزک کے مظاہرے میں روس کے قومی اور خاکاسیا کے نامور فنکار ایوگینی اولوگباشیف نے خاکاسیا کے خاص میوزیکل انسٹرومنٹ چٹخان پر بچوں کے ہمراہ فن کا مظاہرہ کیا.
چٹخان خاکاسوں کے روایتی آلات موسیقی میں سب سے قدیم، سب سے محبوب اور وسیع ہے۔ یہ بہادری کی کہانیوں، تختوں (گیت) اور دیگر موسیقی کے کاموں میں استعمال ہوتا ہے۔ چٹخان ہیجی (خاکاس مہاکاوی کے راوی)، تختپچھی (گلوکاروں) کا ایک لازمی ساتھی ہے۔
چٹخان ہمارے کشمیر میں موسیقی کے آلات سنتور اور رباب سے ملتے جلتے تھے. میں نے ایوگینی اولوگباشیف سے بات چیت کرتے ہوئے جب چٹخان اور ان کے فن کی تعریف کرتے ہوئے کشمیر میں موسیقی کے آلات سنتور اور رباب کے بارے میں بتایا وہ بہت خوش ہوئے۔
اج کا یہ وزٹ ایک میٹنگ حال میں سوال جواب کی نشست پر ختم ہوئی ، جہاں ہم نے قومی جمنازیم کی ڈائریکٹر مارینا سگاتائیفا اور ینگ ڈپلومیٹس کلب کے بچوں سے سوال کئے، بچوں نے بھی ہمیں دلچسپ سوال کئے، وہاں ایک بچہ جو ینگ ڈپلومیٹس کلب کا سابق صدر رہ چکے تھے۔ انداز گفتگو اور اعتماد دیکھ کر مجھے لگا کہ شاید یہ بچہ روس کا 20 -30 سال بعد فارن منسٹر بن جائیں. اتفاق سے وہ ماسکو جاکر روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے مل بھی چکے تھے.
خاکاسی زبان شمال مشرقی ترک زبانوں کی شاخ سے ایک زبان ہے جسے سائبیریا کے قریب خاکاسیا میں تقریباً ساٹھ ہزار خاکاسی لوگ بولتے ہیں۔ اس زبان کے زیادہ تر بولنے والے دو گروہ ہیں۔ یہ زبان 1924 سے سیریلک حروف تہجی میں لکھی گئی تھی اور 1929 سے 1939 تک اسے لکھنے کے لیے لاطینی حروف تہجی استعمال کیے گئے۔ 1939 سے، سیریلک حروف تہجی دوبارہ استعمال ہونے لگے۔ اس زبان کے علم کے لیے تحقیق کا آغاز 19ویں صدی کے وسط میں ہوا۔ خاکسی زبان چونکہ اس کے بولنے والوں نے کبھی مغرب کی طرف ہجرت نہیں کی اور ماضی میں مسلمان نہیں ہوئے، دنیا کی بیشتر ترک بولنے والی آبادی کی طرح ان کا اسلام کے بعد ترکوں کی دنیا سے کوئی تعلق نہیں رہا، اس لیے فارسی اورعربی الفاظ کہ دوسری ترک زبانوں میں عام ہیں زبان میں استعمال کیا جاتا ہے اس کا کوئی وجود نہیں ہے اور اسی وجہ سے قدیم ترک زبان کی بنیادی خصوصیات کی تحقیق کے لیے وہ کئی مطالعات کا موضوع رہا ہے۔ یہ زبان یقینی طور پر خطرے سے دوچار ہے۔
بحثیت کشمیری خاکاسیا میرے لئے کچھ زیادہ دلچسپی کا باعث تھا ، کیونکہ ہم پہاڑوں اور دریاوں کو آنکھ کھلتے دیکھنے والے لوگ ان سے محبت کرتے ہیں ، خاکاسیا بھی کشمیر کی طرح نہ صرف پہاڑوں اور دریاوں کی سرزمین ہے. آپ کو یہ جان کر مذید حیرت ہوگی کہ خاکاسیا کی خوبصورتی اور دریا اور پہاڑ بالکل ایسے مناظرکی عکاسی کرتے ہیں جیسا کشمیر میں ہم اکثردیکھتے ہیں. لیکن خاکاسیا کی خوبصورتی ہی نہیں بلکہ وہاں کی خواتین کا لباس قدیم لباس اور زیور بھی کشمیری خواتین سے مشترک ہیں. کشمیریوں کی طرح یہ لوگ بھی مٹن کے شوقین ، مسکراہتے چہرے، مہمان نواز خلوص اور محبت کے پیکر ہیں ، لیکن جو باہمی احترام ،اتحاد ،وطن پرستی کا جذبہ خاکاسیوں میں دیکھا کاش وہ کشمیری عوام میں بھی ہوتا.
یہاں سے ہم ڈنر پر پہنچے یہ آج کے مصروف دن کا اخری ایونٹ تھا جمہوریہ خاکاسیا کی اقتصادی ترقی کے وزیر وکٹر نکولائیوچ ہمیں ڈنر پر خاکاشیا کے حوالے سے خوبصورت گفٹ دینے تشریف لائے، ریسٹورنٹ میں ڈنر کے دوران ایک بڑی سکرین پرہمیں خاکاسیا کی مختلف ڈاکومنٹری دیکھنے کا انتظام بھی کیا گیا تھا.
خاکاسیا کا سورج ہمیں الوداع کہنے کے لئے طلوع ہو چکا تھا ، ناشتہ کے بعد آج ہم نے روس کی ریاستی، سیاسی شخصیت، کمیونسٹ پارٹی کے رہنما اورخاکاسیا کے نوجوان گورنر ویلنٹین اولیگووچ کونوالوف سے ملاقات اورانٹرویوکرنا تھا. ویلنٹین کونوالوف 30 نومبر1987میں پیدا ہوئے، 2018 میں خاکسیا کے گورنر کا انتخاب جیتا تھا۔ 15 نومبر 2018 کو جمہوریہ خاکسیا کی حکومت کے گورنر کی حشیت سے حلف اٹھایا.ہم لوگ گورنر سیکرٹریٹ پہنچے ہمیں گورنر کے سٹاف اور پریس سیکرٹری نے ویلکم کیا . گورنر آج صبح کی فلائٹ سے ماسکو سے واپس پہنچے تھے، اور سیکرٹریٹ پہنچتے ہی ہمیں ملے کیونکہ ہماری بھی واپسی تھی.
علیک سلیک کے بعد سوالات کا سلسلہ میں نے شروع کیا اور سوالات کے سلسلے کا اختتام میرے ساتھ ویت نام کے صحافی دوست (ہے) نے کیا. میں نے ویلنٹین کونوالوف سے ریاستی امور، عالمی پابندیاں ، چین ،عرب، یورپی اور دوسرے ممالک سے تعاون ، عالمی پابندیاں ، تجاری حجم ، تعلیم، ثقافت اور کھیل کے میدان میں کے حوالے سے سوالات کئے، گورنر نے تسلی ، اور تفصیلی جوابات دیئے-
مکمل انٹرویو پڑھنے کے لئے اس لنک پر کلک کریں.
قدرتی حسن دیکھنے گزشتہ سال ایک ملین سیاحوں نے خاکاسیا کا رخ کیا. گورنر ویلنٹین کونوالوف
گورنرسیکرٹریٹ سے ہم ایئرپورٹ پہنچے ، روسی وزارت خارجہ کے نمایندے ماکن دینس سرگیوچ نے ہمیں الوداع کہا، داریا سرگیونا اور ویتنام کے صحافی (ہے) ہم تینوں خاکاسیا کے موسم گرما کا حسن دیکھنے کی امید لئے ماسکو کے لئے پرواز کر گئے .
انٹرنیشنل
گلوبل وارمنگ : کئی ممالک کو قدرتی آفات کا سامنا۔۔ عالمی سطح پر غیر معمولی بارشیں تباہی پھیلا رہی ہیں۔

ماسکو (اشتیاق ہمدانی)
موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے کئی ممالک کو قدرتی آفات کا سامنا ہے۔ عالمی سطح پر غیر معمولی بارشیں تباہی پھیلا رہی ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی کے سب سے کم ذمے دار ممالک بدترین نتائج کا سامنا کررہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار رشیا آرکٹک کونسل کے سینئر عہدیداروں کی کمیٹی کے چیئرمین نکولائی کورچونوف نے آج ماسکو میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
کورچوںوف کا کہنا تھا کہ پرما فراسٹ کا موضوع روس اور دیگر آرکٹک ریاستوں کے لیے ترجیحی موضوعات میں سے ایک ہے۔ اس صدی میں، آرکٹک باقی دنیا کے مقابلے میں 2-3 گنا زیادہ تیزی سے گرم ہو گا، جس سے پرما فراسٹ پگھل جائے گا، اور اس میں جمع ہونے والی گرین ہاؤس گیسیں نکلیں گی، اس طرح کرہ ارض کی آب و ہوا خراب ہو جائے گی۔ یہ منجمد مٹی پر واقع عمارتوں اور ڈھانچے کی تباہی کا سبب بھی بنتا ہے۔ لہذا، پرما فراسٹ کی حالت کی نگرانی کے لیے ایک نظام بنا کر موسمیاتی تبدیلی کے منفی نتائج کو کم کرنا ایک بہت ضروری کام ہے،
پاکستانی صحافی اشتیاق ہمدانی کے اس سوال کہ
جنوبی بحر اوقیانوس میں دو بڑے آئس برگ کی صورت حال سے آپ سب واقف ہونگے، لیکن وہ ممالک جو وہاں سے بہت دور ہیں وہ بھی برائے راست موسمیاتی تباہ کاریوں کی تیز رفتار اور ہولناکی کا شکار ہو ر ہے ہیں ، پچھلے سال پاکستان میں آنے والے سیلاب سے ملک کا تیسرا حصہ پانی میں ڈوب گیا
عالمی حدت دنیا کے وجود کو درپیش ایک بحران ہے اور پاکستان کو گراؤنڈ زیرو کی حالت درپیش ہے حالانکہ (گرین ہاؤس گیس) کے اخراج کے ضمن میں ہمارا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔
اس مسئلہ پر رشیا اور مغرب کے درمیان موجودہ حالات میں کیا ہم آہنگی ہے اور کیا مسئلہ کے حل کے لئے کوئی پائیدار کاوشیں کی جارہی ہیں ؟
اس سوال کے جواب میں نکولائی کورچونوف کا کہنا تھا کہ دنیا میں جو باہم ربط پیدا ہو رہا ہے وہ بڑھ رہا ہے، اور ہم سمجھتے ہیں کہ بالترتیب پرما فراسٹ کا پگھلنا گلیشیئرز کی سطح میں اضافے کے ساتھ منسلک ہے۔ عالمی سمندر اور اس کے مطابق ساحل پر اثر انداز ہوتا ہے، یعنی یہ پہلے سے ہی پہلی قسم کا اندازہ اور سمجھنا ہے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے اور ہمیں ان تبدیلیوں کی حرکات کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے، اگر ہمارے پاس یہ معلومات ہیں تب ہم ان خطرناک تبدیلیوں کی تیاری اور انتظام کر سکتے ہیں، اس لیے، اس صورت میں، فطری طور پر، ہم یہ جاننے میں دلچسپی رکھتے ہیں جن میں نہ صرف خود آرکٹک خطے کے اطراف شامل ہیں بلکہ دیگر ممالک اور بھارت چین اور خاص طور پر پاکستان کے سائنسدانوں اور ماہرین کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے کوشش کرنا ہوگی۔ کہ انٹارکٹیکا میں کیا ہو رہا ہے اس سلسلے میں ہم ان امکانات کی حمایت کر رہے ہیں
نکولائی کورچونوف نے مزید کہا کہ قطبین اور ہمالیہ کے درمیان پیدا ہونے والے عوامل کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وی انٹارکٹیکا اور کرہ ارض کی آب و ہوا کو کس طرح متاثر کرتے ہیں ہم کس قسم کی حرکات کی توقع کر سکتے ہیں کیونکہ ہم دیکھتے ہیں اور وہ قدرتی آفات مون سون کی بارشیں اور اسی طرح جو کچھ ایشیائی ممالک میں ہوتا ہے وہ ظاہر ہے موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے، یہ جانتا ہے کہ سائنس کے لیے کس طرح اہم رول ادا کرسکتی ہے،
نکولائی کورچونوف کا یہ بھی کہنا تھا کہ روس ہمالیہ سے منسلک ایشیائی ممالک – چین، بھارت، پاکستان کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی اور پرما فراسٹ پگھلنے کے حوالے سے ہونے والے تعاون کو اعتماد کی نظر سے دیکھتا ہے۔
22 مارچ سے 24 مارچ، روس کے شہر یاکوتسک موسمیاتی تبدیلی اور پرما فراسٹ پگھلنے پر ایک سائنسی اور عملی کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔ جس میں مختلف ممالک سے مندوبین شریک ہونگے۔
اس مشترکہ پریس کانفرنس میں روسی وزارت خارجہ کی آرکٹک کونسل کے سینئر حکام کی کمیٹی کے چیئرمین نکولائی کورچونوف کے علاؤہ روس آرکٹک زون کی ترقی اور روسی مشرق بعید کی ترقی کے لیے وزارت کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے نفاذ کے شعبے کے ڈائریکٹر میکسم ڈانکن؛ روسی جمہوریہ ساکھا (یاکوتیا) کے مستقل نمائندہ، آندرے فیڈوتوف ، نائب چیئرمین؛
سرگئی مارتانوف ،ماحولیاتی آلودگی، پولر اور میرین آپریشنز کی نگرانی کے ڈائریکٹوریٹ کے نائب سربراہ؛ انسٹی ٹیوٹ آف پرما فراسٹ کے ڈائریکٹر کے میخائل ذیلنک، پلائسٹوسین پارک کے ڈائریکٹر نکیتا زیموو۔ نے بھی خطاب کیا۔
پریس کانفرنس میں شرکاء نے موسمیاتی تبدیلی اور پرما فراسٹ پگھلنے سے وابستہ موجودہ چیلنجز کی نشاندہی کی، اور آرکٹک میں بین الاقوامی تعاون اور مشترکہ منصوبوں کے امکانات کا جائزہ لیا گیا۔
- انٹرنیشنل1 year ago
سری لنکا میں مہنگائی تمام حدود عبور کرگئی ہری مرچ 1700 روپے کلو
- انٹرنیشنل1 year ago
بلغاریہ کی آبادی میں خطرناک حد تک کمی ہو گئی، اقوام متحدہ
- انٹرنیشنل1 year ago
ازبکستان اور تاجکستان ملک کے ہیلی کاپٹر واپس کریں ورنہ نقصان ہوگا، طالبان
- انٹرنیشنل1 year ago
امریکہ میں KFC نے نباتات سے تیار کردہ فرائیڈ چکن پیش کردیا