ممکنہ سائبر حملے کے بعد ایروفلوٹ کی پروازیں منسوخ
ماسکو(صداۓ روس)
روسی فضائی کمپنی “ایروفلوٹ” ایک بڑے پیمانے کے مبینہ سائبر حملے کی زد میں آ گئی ہے جس کے نتیجے میں ادارے کی اندرونی آئی ٹی انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا ہے اور کمپنی کی کئی درجن پروازیں منسوخ یا تاخیر کا شکار ہو چکی ہیں۔ یہ دعویٰ یوکرین کی حمایت یافتہ ہیکرز گروپوں “سائلنٹ کرو” اور “سائبرپارٹیزن بی وائی” نے پیر کے روز کیا ہے۔ ان گروپوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایروفلوٹ کے کارپوریٹ نیٹ ورک میں ایک سال سے زائد عرصے تک رسائی رکھی، دورانِ کاروائی بیس ٹیرا بائٹ سے زائد ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کیا، حساس انتظامی نظام کو ہیک کیا اور تقریباً 7,000 فزیکل و ورچوئل سرورز کو مکمل طور پر تباہ کر دیا۔
ایروفلوٹ نے سائبر حملے کے نتیجے میں “بڑے پیمانے پر تکنیکی خرابیوں” کی تصدیق کی ہے مگر نقصانات کی مکمل تفصیل ظاہر نہیں کی گئی۔ کمپنی کے مطابق اب تک 100 سے زائد پروازیں متاثر ہو چکی ہیں، جن میں روس کے اندرونی روٹس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی پروازیں بھی شامل ہیں۔ ماسکو سے روانہ ہونے والی 49 جوڑی پروازیں — جن میں منسک، یریوان اور آستانہ جانے والی پروازیں نمایاں ہیں — منسوخ کر دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ ایروفلوٹ کی ذیلی کمپنی “روسیا” اور کم قیمت فضائی کمپنی “پوبیڈا” کی پروازیں بھی متاثر ہوئی ہیں۔
حملے کے بعد ماسکو کے شیریمیٹیوو ہوائی اڈے پر شدید بدنظمی دیکھی گئی جہاں ایروفلوٹ کا مرکزی آپریشنز سینٹر واقع ہے۔ ہوائی اڈے پر سیکڑوں مسافروں کی بھیڑ جمع ہو گئی جو اپنے سفر کی تازہ صورتحال جاننے کی کوشش کر رہے تھے۔ کمپنی نے عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر ہوائی اڈے نہ آئیں اور صرف مخصوص اقسام کے مسافروں کو ری بُکنگ کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔ روسی پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر نے بھی سائبر حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس حوالے سے فوجداری مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ کریملن نے صورتحال کو “تشویشناک” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی خدمات فراہم کرنے والی تمام بڑی کمپنیوں کو سائبر خطرات لاحق رہتے ہیں۔ صدارتی ترجمان دیمتری پیسکوف کے مطابق، “یہ حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہیکنگ کے خطرات روسی انفراسٹرکچر پر مسلسل منڈلا رہے ہیں۔ یہ حملہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب ماسکو کے ہوائی اڈے پہلے ہی یوکرینی ڈرون حملوں کے باعث کئی مہینوں سے جزوی معطلی اور سکیورٹی خدشات سے دوچار ہیں۔ موجودہ سائبر حملے کو روسی فضائی نظام پر ایک اسٹریٹجک دھچکا قرار دیا جا رہا ہے، جس کے نقصانات کا تخمینہ کئی کروڑ ڈالر تک لگایا جا رہا ہے۔