افریقی یونین نے ٹرمپ کے نائجیریا میں نسل کشی کے دعووں کو مسترد کردیا

African Union African Union

افریقی یونین نے ٹرمپ کے نائجیریا میں نسل کشی کے دعووں کو مسترد کردیا

ماسکو (صداۓ روس)
افریقی یونین کمیشن (اے یو سی) نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے کہ نائجیریا میں مسیحیوں کے خلاف “بہت بڑی تعداد میں” نسل کشی ہو رہی ہے۔ ادارے نے خبردار کیا کہ اس طرح کے بیانات ایک پیچیدہ تنازع کی حقیقت کو مسخ کرتے ہیں۔ ٹرمپ نے رواں ماہ نائجیریا کو ’کنٹریز آف پارٹیکیولر کنسرن‘ کی فہرست میں شامل کیا، جس کی وجہ مسلسل عدم استحکام اور انتہا پسند گروہوں کے حملے بتائی گئی۔ انہوں نے پینٹاگون کو مسیحیوں کے “تحفظ” کے لیے ممکنہ فوجی آپشنز تیار کرنے کا حکم بھی دیا۔ یہ اقدام ری پبلکن امریکی کانگریس مین رائیلی مور کے دعووں کے بعد سامنے آیا جنہوں نے کہا تھا کہ رواں سال نائجیریا میں بوکو حرام جیسے مسلح گروہوں کی طرف سے 7,000 سے زائد مسیحی قتل ہو چکے ہیں جبکہ سینکڑوں اغوا یا بے گھر ہوئے ہیں۔

اے یو سی کے چیئرمین محمود علی یوسف نے بدھ کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ “شمالی نائجیریا میں کوئی نسل کشی نہیں ہو رہی”، جو امریکی حکام کے الزامات کے برعکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ “بوکو حرام کے پہلے شکار مسلمان ہی ہیں، مسیحی نہیں” اور خبردار کیا کہ شمالی نائجیریا میں سیکیورٹی صورتحال کی “پیچیدگی” ہمیں اس طرح کے بیانات دینے سے پہلے دو بار سوچنے پر مجبور کرتی ہے۔
یوسف نے کہا کہ “شمالی نائجیریا میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کا سودان یا مشرقی ڈی آر کانگو کے کچھ حصوں میں نظر آنے والی وحشتوں سے کوئی تعلق نہیں”۔ انہوں نے نائجیریائی حکومت کے موقف کی حمایت کی کہ افریقہ کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں تشدد تمام مذاہب کے لوگوں کو یکساں متاثر کر رہا ہے۔ بوکو حرام اور اسلامی اسٹیٹ ویسٹ افریقہ پروونس (آئی ایس ڈبلیو اے پی) شمال مشرقی نائجیریا میں 15 سال سے زائد عرصے سے بغاوت کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ گزشتہ ہفتے نائجیریائی وزیر خارجہ یوسف تغار نے بھی امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ مذہبی یا قبائلی بنیادوں پر ملک کی تقسیم کو ہوا دینے والی باتوں سے گریز کیا جائے۔

Advertisement