امریکہ ایران کے خلاف جنگ میں کودا تو ناقابلِ تلافی نقصان اٹھائے گا، خامنہ ای
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکہ کو سخت وارننگ دی ہے کہ اگر واشنگٹن، اسرائیل کی ایران پر جارحیت میں شامل ہوا تو اسے ایسے نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا جو ناقابلِ تلافی ہوگا۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ ایرانی قوم نہ تو دھمکیوں سے مرعوب ہوتی ہے اور نہ ہی کبھی ہتھیار ڈالتی ہے۔
قوم سے خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ خامنہ ای نے کہا جو لوگ ایران، اس کی تاریخ اور عوام کو جانتے ہیں، وہ کبھی بھی دھمکی کی زبان استعمال نہیں کرتے۔ امریکیوں کو جان لینا چاہیے کہ کسی بھی عسکری مداخلت کی صورت میں، امریکہ کو ایسا نقصان پہنچے گا جس کی تلافی ممکن نہیں ہوگی۔ یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اُس بیان کے ردعمل میں سامنے آیا جس میں انہوں نے ایران سے “بلا شرط ہتھیار ڈالنے” کا مطالبہ کیا تھا۔ ایرانی سپریم لیڈر نے امریکی صدر کے بیان کو “مضحکہ خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم جس طرح مسلط کردہ جنگ کا ڈٹ کر مقابلہ کرتی ہے، اسی طرح وہ مسلط کردہ امن کو بھی رد کر دے گی۔
یاد رہے کہ 13 جون کی رات اسرائیل نے “آپریشن رائزنگ لائن” کے نام سے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کا ایک بڑا حملہ شروع کیا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق اس حملے میں 200 سے زائد جنگی طیاروں نے ایران کے مختلف شہروں میں 100 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں جوہری مراکز بھی شامل تھے۔
اسی روز شام کے وقت ایران کی پاسدارانِ انقلاب نے اعلان کیا کہ ایران نے اسرائیل میں درجنوں فوجی اہداف، ہوائی اڈوں اور وزارتِ دفاع کے ہیڈکوارٹر (تل ابیب) کو میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کئی روز تک جوابی حملوں کا سلسلہ جاری رہا، جس میں جانی اور مالی نقصان کی اطلاعات سامنے آئیں۔
دونوں فریقین نے بعض اہداف کے نشانہ بننے کی تصدیق کی ہے تاہم دعویٰ کیا ہے کہ نقصان محدود رہا۔ روس نے اسرائیل کی کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ براہِ راست اس جنگ میں داخل ہوا تو مشرقِ وسطیٰ میں مکمل تباہی اور عالمی سطح پر بدترین بحران جنم لے سکتا ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای کا تازہ بیان واضح کرتا ہے کہ ایران نہ صرف دفاع کے لیے تیار ہے بلکہ وہ کسی بھی عالمی دباؤ کو خاطر میں لانے کو تیار نہیں۔