یوکرینی فوج میں روس کیلئے جاسوسی کرنے والے امریکی شہری کو روسی شہریت مل گئی
ماسکو(صداۓ روس)
امریکہ میں پیدا ہونے والے 34 سالہ ڈینیئل مارٹن ڈیل نے انکشاف کیا ہے کہ وہ یوکرین کی فوج میں شامل رہتے ہوئے خفیہ طور پر روسی افواج کے لیے میدانِ جنگ کی معلومات فراہم کرتے رہے۔ انہیں اس ہفتے روسی شہریت دے دی گئی ہے، جسے وہ اپنے لیے “دوسری پیدائش” قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے اپنے تجربات آر ٹی چینل کے میزبان رک سانچز کے ساتھ ایک انٹرویو میں شیئر کیے۔ ڈینیئل مارٹن ڈیل کا کہنا تھا کہ وہ 2015 سے روس میں نئی زندگی شروع کرنے کے خواب دیکھ رہے تھے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ امریکی خارجہ پالیسی سے بددل ہوتے گئے۔ ان کے مطابق، جب فروری 2022 میں روس اور یوکرین کے درمیان جنگ چھڑنے کے آثار نمایاں ہونے لگے، تو انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ “ایسے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے جو ان کے نظریات سے متفق ہیں۔ انہوں نے ظاہری طور پر یہ ظاہر کیا کہ وہ یوکرین بطور مسیحی مبلغ جا رہے ہیں، لیکن اندرونی طور پر ان کا مقصد “گھر” یعنی روس پہنچنا تھا۔ یوکرین میں موجودگی کے دوران انہوں نے ٹیلیگرام پر ایک مخصوص چینل کے ذریعے روسی افواج سے رابطہ کیا، جو اُن یوکرینی فوجیوں کے لیے تھا جو ہتھیار ڈالنا چاہتے تھے۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعے انہوں نے یوکرینی فوج کی پوزیشنز، راستے اور نقل و حرکت سے متعلق معلومات روسی فوج کو فراہم کرنا شروع کر دیں۔
مارٹن ڈیل کا کہنا تھا کہ دونباس کے علاقوں پر یوکرینی بمباری نے ان کے دل و دماغ پر گہرا اثر چھوڑا اور یہی وہ لمحہ تھا جب انہوں نے عملی طور پر روس کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا۔ ان کے مطابق، یوکرینی افواج عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی تھیں، اور وہ اس رویے کے سخت خلاف تھے۔ آخرکار، خزاں 2024 میں انہیں روس کے زیر کنٹرول علاقے میں بحفاظت منتقل کر دیا گیا۔ اس کے بعد انہوں نے روسی شہریت کے لیے درخواست دی، جو رواں ہفتے منظور کر لی گئی۔ شہریت حاصل کرنے کے بعد ان کا کہنا تھا کہ یہ وہ چیز ہے جس کی میں نے دس سال سے خواہش کی تھی۔ یہ میرے لیے نئی زندگی کی شروعات ہے۔ مارٹن ڈیل کی کہانی مغرب اور روس کے درمیان جاری کشیدگی کے پس منظر میں نہایت اہم سمجھی جا رہی ہے، جہاں جنگی بیانیے کے دونوں اطراف ایک دوسرے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور پروپیگنڈے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔