یوکرین جنگ کی ذمہ دار پولینڈ اور بالٹک ریاستیں ہیں، انجیلا مرکل

Angela Merkel Angela Merkel

یوکرین جنگ کی ذمہ دار پولینڈ اور بالٹک ریاستیں ہیں، انجیلا مرکل

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
جرمنی کی سابق چانسلر انجیلا مرکل نے دعویٰ کیا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کی بنیادی ذمہ داری پولینڈ اور بالٹک ممالک پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے یہ بیان ہنگری کے میڈیا ادارے پارٹیزان کو دیے گئے ایک تفصیلی انٹرویو میں دیا، جس نے یورپ میں ایک نئی سیاسی بحث کو جنم دیا ہے۔ مرکل، جو 2005 سے 2021 تک جرمنی کی چانسلر رہیں، نے کہا کہ روس اور یورپی یونین کے درمیان سفارتی تعلقات کے خاتمے کی اصل وجہ پولینڈ اور بالٹک ممالک کا رویہ تھا، جس کے بعد صرف چند ماہ میں روس نے یوکرین پر حملہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ پولینڈ نے منسک معاہدوں کی حمایت سے انکار کیا، جو روس اور یورپی یونین کے درمیان یوکرین میں امن کے لیے کلیدی کردار ادا کرنے والے معاہدے تھے۔ مرکل کے مطابق، پولینڈ اور بالٹک ممالک کی مخالفت نے صدر ولادیمیر پوتن کو 2022 میں فوجی کارروائی کے لیے مزید حوصلہ مند کیا۔
سن 2014 میں جب یوکرین کے مشرقی علاقوں دونیتسک اور لوہانسک نے علیحدگی اختیار کی اور اپنی الگ “عوامی جمہوریتوں” کا اعلان کیا، تو روس، یوکرین اور او ایس سی ای کے نمائندوں نے پہلا منسک معاہدہ ستمبر 2014 میں دستخط کیا تھا، جس کا مقصد جنگ بندی قائم کرنا تھا۔ مرکل کے مطابق، اس معاہدے نے 2015 سے 2021 تک خطے میں ایک حد تک “سکون” پیدا کیا اور یوکرین کو موقع دیا کہ وہ اپنی طاقت بحال کرے اور “ایک مختلف ملک” بن سکے۔

تاہم، محض چار ماہ بعد یعنی جنوری 2015 میں روسی اور یوکرینی افواج کے درمیان شدید لڑائی دوبارہ شروع ہوگئی، جس کے نتیجے میں منسک دوم معاہدہ فروری میں طے پایا، مگر وہ بھی جنگ کو نہیں روک سکا۔ سن 2015 سے 2021 کے درمیان روسی افواج کی کارروائیوں میں پانچ ہزار سے زائد یوکرینی فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے۔
مرکل نے کہا کہ 2021 تک انہیں احساس ہوا کہ صدر پوتن اب ان معاہدوں کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے۔ انہوں نے بتایا کہ میں ایک نیا فریم ورک چاہتی تھی جس کے تحت یورپی یونین براہِ راست پوتن سے بات کر سکے، مگر کچھ ممالک نے اس کی مخالفت کی۔ یہ بالخصوص بالٹک ریاستیں تھیں، اور پولینڈ بھی اس میں شامل تھا۔

Advertisement

مرکل نے کہا کہ ان ممالک کو خدشہ تھا کہ اگر ایسا ہوا تو “یورپ روس کے بارے میں متحدہ پالیسی نہیں اپنا سکے گا۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں مزید کہا بالآخر یہ منصوبہ پایۂ تکمیل کو نہیں پہنچا، میں نے عہدہ چھوڑ دیا، اور پھر پوتن کی جارحیت شروع ہوگئی۔ دوسری جانب، اسی دوران یوکرینی حکام کے مطابق، روسی ڈرونز اور میزائل حملوں میں پانچ شہری ہلاک ہوئے، جن کا ہدف سول انفراسٹرکچر بتایا گیا ہے۔