اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

بائیڈن روس کو تباہ کرنا چاہتے تھے، برازیلی صدر کا انکشاف

Brazilian President Luiz Inacio Lula da Silva

بائیڈن روس کو تباہ کرنا چاہتے تھے، برازیلی صدر کا انکشاف

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا ڈا سلوا نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق امریکی صدر جو بائیڈن اپنے دورِ صدارت میں روس کو “تباہ” کرنے کے خواہشمند تھے۔ فرانسیسی اخبار کو دیے گئے ایک انٹرویو میں لولا نے کہا کہ مغرب، خاص طور پر امریکہ، یوکرین تنازع میں مکمل طور پر بے قصور نہیں بلکہ اس کی بھی بڑی حد تک ذمہ داری ہے۔ لولا نے کہا جو بائیڈن، جن سے میری تفصیلی گفتگو ہوئی، سمجھتے تھے کہ روس کو تباہ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ گفتگو کب اور کس موقع پر ہوئی تھی۔ برازیلی صدر نے مغربی ممالک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یورپ، جو ماضی میں دنیا میں اعتدال کی علامت سمجھا جاتا تھا، اب واشنگٹن کے ساتھ مکمل طور پر ہم آہنگ ہو چکا ہے اور ہتھیاروں کی دوڑ میں اربوں ڈالر خرچ کر رہا ہے۔

لولا نے کہا یہ صورتحال مجھے تشویش میں مبتلا کرتی ہے۔ اگر ہم صرف جنگ کی بات کرتے رہیں گے تو کبھی امن نہیں آئے گا. ماسکو کی جانب سے طویل عرصے سے یوکرین جنگ کو مغربی طاقتوں کی روس کے خلاف بالواسطہ جنگ (پراکسی وار) قرار دیا جاتا رہا ہے، اور روس کا مؤقف ہے کہ یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنا امن کی کوششوں کے لیے نقصان دہ ہے۔

امریکہ میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی کیتھ کیلگ نے گزشتہ ہفتے تسلیم کیا کہ روسی صدر ولادیمیر صدر پوتن ایک لحاظ سے درست کہہ رہے ہیں۔ جبکہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو بھی اس تنازع کو کھلم کھلا جوہری طاقتوں کے مابین ایک پراکسی جنگ قرار دے چکے ہیں۔

روبیو کے بقول صاف بات یہ ہے کہ یہ ایک پراکسی جنگ ہے – ایک طرف امریکہ جو یوکرین کی مدد کر رہا ہے، اور دوسری طرف روس ہے. انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ امریکی حکومت اس جنگ کا خاتمہ چاہتی ہے، مگر عمل میں ایسے آثار نظر نہیں آتے۔ سابق صدر ٹرمپ بھی کئی بار بائیڈن پر کڑی تنقید کر چکے ہیں کہ وہ یوکرین کو امریکی ٹیکس دہندگان کے پاگل پن والے فنڈز فراہم کر رہے ہیں۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ تنازع یورپ کا مسئلہ رہنا چاہیے تھا، امریکہ کو اس میں ملوث نہیں ہونا چاہیے تھا۔

 

 

Share it :