روس کے اسکول میں چاقو حملہ: 11 سالہ طالب علم ہلاک، ملزم گرفتار
ماسکو(صدائے روس)
روس کے دارالحکومت کے نواحی علاقے میں واقع ایک اسکول میں دل دہلا دینے والے واقعے میں 11 سالہ طالب علم کو چاقو کے وار کر کے قتل کر دیا گیا۔ روسی حکام کے مطابق حملے کا الزام اسی اسکول کے 15 سالہ سینئر طالب علم پر عائد کیا گیا ہے، جسے واقعے کے فوراً بعد گرفتار کر لیا گیا۔ یہ افسوسناک واقعہ ماسکو ریجن کے قصبے گورکی-2 میں پیش آیا۔ حکام کے مطابق ملزم طالب علم نے حملے سے قبل اسکول کے واش روم میں خود کو تیار کیا، جہاں اس نے عسکری طرز کا لباس پہنا اور خود کو مسلح کیا۔ بعد ازاں وہ اسکول کی راہداریوں میں گھومتا رہا اور بظاہر کسی مخصوص کلاس روم کی تلاش میں تھا۔ روسی میڈیا کے مطابق ملزم کو ایک سیکیورٹی گارڈ نے روکنے کی کوشش کی، جس پر اس نے گارڈ پر مرچوں کا اسپرے کیا اور چاقو سے حملہ کر دیا۔ اس کے بعد ملزم نے ایک کم عمر طالب علم کا پیچھا کیا اور اسے متعدد وار کر کے شدید زخمی کر دیا۔ مقامی حکام نے تصدیق کی ہے کہ 11 سالہ طالب علم موقع پر ہی دم توڑ گیا، جبکہ زخمی سیکیورٹی گارڈ کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
واقعے کی ویڈیو فوٹیج، جو مبینہ طور پر خود حملہ آور نے بنائی، روسی میڈیا اور RT کے ہاتھ لگی ہے۔ تاہم اخلاقی تقاضوں کے پیش نظر ویڈیو کا ترمیم شدہ حصہ ہی شائع کیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ ویڈیو طلبہ کے درمیان گردش کرتی رہی اور بعد میں ایک طالب علم کے اہلِ خانہ کے ذریعے میڈیا تک پہنچی۔
روسی ذرائع ابلاغ کے مطابق ملزم کے سامان میں ایک ہیلمٹ بھی شامل تھا جس پر انتہا پسند، نسل پرستانہ، یہود مخالف اور اسلام مخالف نعرے تحریر تھے۔ رپورٹ کے مطابق ان نعروں میں 2015ء میں امریکی ریاست ساؤتھ کیرولائنا کے شہر چارلسٹن میں Emanuel African Methodist Episcopal چرچ میں ہونے والے قتلِ عام کے حملہ آور کا حوالہ بھی شامل تھا۔ ملزم نے ایک سیاہ جیکٹ پہن رکھی تھی جس پر “No Lives Matter” کا نعرہ درج تھا۔ حکام نے واقعے کی مکمل تحقیقات شروع کر دی ہیں اور اسکولوں میں سیکیورٹی اقدامات پر نظرِ ثانی کا عندیہ بھی دیا ہے۔ روس بھر میں اس واقعے پر شدید تشویش پائی جا رہی ہے اور والدین و اساتذہ کی جانب سے تعلیمی اداروں میں طلبہ کی ذہنی صحت اور سیکیورٹی پر توجہ بڑھانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔