روس سے براہِ راست جنگ کے لیے تیار رہنا ہوگا, برطانیہ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
برطانیہ کے وزیر دفاع جان ہیلی نے کہا ہے کہ ملک کو روس کے ساتھ ممکنہ براہِ راست تصادم کے لیے خود کو تیار کرنا ہوگا اور اسی مقصد کے تحت برطانوی حکومت اربوں پاؤنڈز کی لاگت سے اپنی عسکری صنعت کو مضبوط بنانے جا رہی ہے۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت پیر کو اپنا اسٹریٹیجک ڈیفنس ریویو جاری کرنے والی ہے، جس میں روس اور چین کو برطانیہ کے لیے بڑے خطرات کے طور پر پیش کیے جانے کی توقع ہے۔
بی بی سی کے مطابق، اس جائزہ رپورٹ میں 1.5 ارب پاؤنڈ کی لاگت سے چھ نئی فیکٹریاں بنانے کا منصوبہ شامل ہے، جو گولہ بارود تیار کریں گی۔ آئندہ پانچ برسوں میں برطانیہ 6 ارب پاؤنڈ صرف طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں، بشمول اسٹورم شیڈو میزائل، کی تیاری پر خرچ کرے گا۔ یاد رہے کہ یہ میزائل فرانس کے ساتھ مل کر تیار کیا گیا ہے اور روس کے مطابق یوکرین نے اسے روسی شہری اہداف پر حملوں کے لیے استعمال کیا ہے۔
جان ہیلی کے بقول، یہ پیغام ماسکو کے لیے بھی ہے۔ برطانیہ صرف اپنی فوجی صلاحیت نہیں بڑھا رہا بلکہ اپنی دفاعی صنعت کو بھی مضبوط کر رہا ہے۔ یہ ہماری جنگی تیاری کا حصہ ہے، اگر ایسا وقت آیا۔ برطانوی فوجی حکام نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین کو مغربی اسلحے کی فراہمی سے برطانیہ کے اسلحے کے ذخائر خطرناک حد تک کم ہو چکے ہیں، جو کہ ایک سنگین کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔
جرمنی کے کِیئل انسٹیٹیوٹ کے مطابق، برطانیہ نے اب تک یوکرین کو 17.2 ارب ڈالر کی امداد فراہم کی ہے، جس میں دو تہائی سے زیادہ فوجی مدد شامل ہے، جو یورپ میں کییف کی سب سے بڑی حمایت میں شمار ہوتی ہے۔ برطانوی وزیر اعظم کئیر اسٹارمر اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون دونوں نے یوکرین میں مغربی افواج کی تعیناتی کی وکالت کی ہے، خاص طور پر کسی ممکنہ جنگ بندی کی صورت میں “امن فوج” کے طور پر۔ تاہم، روس نے خبردار کیا ہے کہ اگر نیٹو افواج، چاہے امن فوج کے طور پر ہی کیوں نہ ہوں، یوکرین میں تعینات کی گئیں تو انہیں “جائز فوجی ہدف” سمجھا جائے گا۔ ماسکو کا کہنا ہے کہ غیر ملکی مداخلت سے تنازع مزید بڑھے گا اور روس اپنے فوجی اہداف حاصل کر کے رہے گا۔