برطانوی عوام مزید غریب ہو رہے ہیں، رپورٹ

Homeless Homeless

برطانوی عوام مزید غریب ہو رہے ہیں، رپورٹ

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
برطانیہ میں مہنگائی کی بلند شرح اور کمزور معاشی نمو کے باعث عوام کے معیارِ زندگی میں مزید کمی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں ملک اپنی ہم پلہ معیشتوں سے پیچھے رہ جائے گا۔ یہ پیش گوئی برطانیہ کے تحقیقی ادارے سینٹر فار اکنامکس اینڈ بزنس ریسرچ (سی ای بی آر) کی سالانہ رپورٹ ورلڈ اکنامک لیگ ٹیبل میں کی گئی ہے، جو جمعے کو جاری ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق 2030 تک برطانیہ عالمی سطح پر فی کس مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی فی کس) کی درجہ بندی میں 19ویں نمبر سے پھسل کر 22ویں نمبر پر آ جائے گا، جہاں اسے ہانگ کانگ، فن لینڈ اور متحدہ عرب امارات پیچھے چھوڑ دیں گے۔ مزید یہ کہ 2035 تک برطانوی عوام کا معیارِ زندگی سابق نوآبادیاتی ریاست مالٹا سے بھی کم ہو جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ ڈالر کے حساب سے برطانیہ کی فی کس جی ڈی پی آئندہ سال تقریباً 58 ہزار 775 ڈالر رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگلے پانچ برسوں میں برطانیہ کی فی کس جی ڈی پی کی شرحِ نمو جی سیون ممالک میں دوسری کم ترین ہوگی، جس میں صرف جاپان اس سے پیچھے ہوگا۔ سی ای بی آر کے ماہرِ معاشیات پشپن سنگھ کے مطابق برطانیہ کو اس وقت ’’تین بڑے چیلنجز‘‘ کا سامنا ہے، جن میں بلند مہنگائی، بڑھتا ہوا قرضہ اور کمزور معاشی ترقی شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کم ٹیکس اور نرم ضابطوں والے ممالک کے مقابلے میں برطانیہ کی مسابقت کمزور ہو رہی ہے، جبکہ ریاستی اخراجات میں کمی کی صلاحیت بھی نظر نہیں آ رہی۔

رپورٹ میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ 2025 لیبر پارٹی کی حکومت کا اقتدار میں پہلا مکمل سال تھا، جو معاشی ترقی بڑھانے کے وعدے پر منتخب ہوئی تھی، تاہم اس حوالے سے بہت محدود کامیابی حاصل ہو سکی۔ رپورٹ کے مطابق 2025 میں برطانوی معیشت کی ترقی کی شرح صرف 1.4 فیصد رہی، جبکہ آئندہ برسوں میں اوسط سالانہ ترقی تقریباً 1.5 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ پشپن سنگھ نے خبردار کیا کہ مجموعی معاشی منظرنامہ ’’زیادہ تر منفی سمت‘‘ میں جھکا ہوا ہے اور بعض حوالوں سے برطانیہ اب بھی ’’ماضی کی شان و شوکت‘‘ پر انحصار کر رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بجٹ سے قبل ممکنہ ٹیکسوں میں اضافے کی قیاس آرائیوں نے حالیہ مہینوں میں معاشی سرگرمیوں کو مزید نقصان پہنچایا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق برطانوی گھرانے اب بھی کورونا وبا سے پہلے کے مقابلے میں غریب ہیں، کیونکہ طویل عرصے سے جاری مہنگائی کے بحران کے باعث فی کس حقیقی قابلِ استعمال آمدن 2019 کی سطح تک واپس نہیں آ سکی۔

Advertisement