اسلام آباد میں جنگلی سور پکڑنے پر چینی شہری کے خلاف مقدمہ
اسلام آباد (صداۓ روس)
اسلام آباد پولیس نے سیکٹر ای-سیون میں جنگلی سور کو پکڑ کر گاڑی میں ڈالنے کے الزام میں نامعلوم چینی شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ یہ کارروائی وائلڈ لائف مینجمنٹ ایکٹ 2024 کی سیکشن 16 کے تحت کی گئی، جو جنگلی جانوروں کے غیر قانونی شکار اور انہیں قید میں رکھنے پر پابندی عائد کرتا ہے۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز وائرل ہوئیں جن میں چینی شہریوں کو جنگلی سور سمیت کتے اور بندر جیسے جانوروں کو گاڑیوں میں ڈالتے دیکھا گیا۔ متاثرہ شہری عائشہ خان نے ویڈیو کو ثبوت کے طور پر تھانہ کوہسار میں پیش کیا اور مقدمے کے اندراج کی درخواست دی۔ ان کے مطابق 20 ستمبر کی صبح انہوں نے اپنی آنکھوں کے سامنے دو کرولا گاڑیوں میں سوار چینی باشندوں کو جنگلی سور پکڑ کر زبردستی لے جاتے دیکھا، اور روکنے کی کوشش کے باوجود وہ جانور کو ساتھ لے گئے۔
عائشہ خان نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ معاملہ بنیادی طور پر وائلڈ لائف قوانین کی خلاف ورزی ہے اور یہ مقدمہ محکمہ وائلڈ لائف کی مدعیت میں درج ہونا چاہیے تھا، لیکن حکام نے کوئی دلچسپی نہیں لی جس کے بعد انہیں ذاتی طور پر درخواست دینا پڑی۔ جانوروں کے حقوق کے ماہر اور پاکستان کی پہلی اینیمل لا فرم “انوائرنمنٹل اینڈ اینیمل رائٹس کنسلٹنٹس پاکستان” کے بانی التمش سعید نے کہا کہ وائلڈ لائف کنزرویشن ایکٹ کے تحت جنگلی جانوروں کو پکڑنا، قید میں رکھنا یا ان کا شکار کرنا غیر قانونی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ چونکہ یہ واقعہ مارگلہ نیشنل پارک کے حدود سے متصل علاقے میں پیش آیا ہے، اس لیے وہاں کے قوانین اور بھی سخت ہیں اور اس جرم پر کڑی کارروائی کی جا سکتی ہے۔