اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

چھانگا مانگا: برصغیر کا سب سے بڑا مصنوعی جنگل

Jungle

چھانگا مانگا: برصغیر کا سب سے بڑا مصنوعی جنگل

اسلام آباد (صداۓ روس)
چھانگا مانگا کا جنگل پاکستان کے صوبہ پنجاب میں واقع ایک نایاب اور تاریخی جنگلاتی اثاثہ ہے، جو نہ صرف ملک بلکہ برصغیر کے سب سے بڑے انسان کے ہاتھوں اگائے گئے جنگلات میں شمار ہوتا ہے۔ لاہور سے تقریباً 70 کلومیٹر جنوب میں، ضلع قصور کے قریب واقع یہ جنگل 1866 میں برطانوی نوآبادیاتی دور میں قائم کیا گیا۔ اس کا مقصد اس وقت کے ریلوے نظام اور دیگر صنعتی سرگرمیوں کے لیے لکڑی کی مستقل فراہمی یقینی بنانا تھا۔

چھانگا مانگا کی تاریخ محض درختوں کی کاشت سے وابستہ نہیں بلکہ یہ پنجاب کی فطری خوبصورتی، جنگلاتی ماحولیاتی نظام اور انسانی مداخلت کے درمیان ایک پیچیدہ رشتے کی تصویر بھی پیش کرتا ہے۔ اس جنگل میں شیشم، کیکر، سنبل، بیری، شہتوت اور دیگر اقسام کے لاکھوں درخت موجود ہیں۔ یہاں پر ایک مصنوعی جھیل بھی بنائی گئی ہے جو جنگل کی خوبصورتی کو چار چاند لگاتی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ، پرندوں، ریچھ، ہرن، نیولے اور دیگر چھوٹے جنگلی جانوروں کا قدرتی مسکن بھی یہی جنگل ہے۔

تاہم، وقت کے ساتھ ساتھ چھانگا مانگا کو بے دریغ کٹائی، غیر قانونی لکڑی چوری، آگ لگنے کے واقعات اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ کئی دہائیوں تک جنگل کو نظرانداز کیا گیا، جس کی وجہ سے اس کا رقبہ سکڑتا چلا گیا اور حیاتیاتی تنوع بھی متاثر ہوا۔ البتہ حالیہ برسوں میں حکومت پنجاب اور مختلف ماحولیاتی تنظیموں نے اس کی بحالی کے لیے اقدامات کیے ہیں، جن میں نیا شجرکاری منصوبہ، آگاہی مہمات اور جنگل کے تحفظ کے لیے مقامی کمیونٹی کی شمولیت شامل ہے۔

چھانگا مانگا نہ صرف ماحولیاتی تحفظ کے لیے اہم ہے بلکہ یہ سیاحت، تعلیم اور تحقیق کے شعبوں میں بھی نمایاں کردار ادا کر سکتا ہے۔ ہر سال ہزاروں سیاح اس جنگل کی سیر کو آتے ہیں، خاص طور پر موسم بہار اور سردیوں میں جب درختوں کا رنگ و روپ اور جھیل کی چمک فضا کو سحر انگیز بنا دیتی ہے۔ آخرکار، چھانگا مانگا ایک یاد دہانی ہے کہ انسان اگر چاہے تو فطرت کو تخلیق بھی کر سکتا ہے اور اگر غفلت برتے تو اسے تباہ بھی۔ اس جنگل کی حفاظت صرف حکومتی سطح پر نہیں بلکہ ہر پاکستانی شہری کی اخلاقی ذمہ داری ہے تاکہ آنے والی نسلیں بھی اس قدرتی خزانے سے لطف اندوز ہو سکیں۔

چھانگا مانگا کے جنگل میں اس وقت کئی اقسام کی جنگلی حیات موجود ہے جن میں ہرن، نیولے، خارپُشت، جنگلی خرگوش، مختلف اقسام کے سانپ، اور بے شمار پرندے جیسے ہُدہُد، فاختہ، بلبل، ہارگلہ اور اُلو شامل ہیں۔ یہاں موجود مصنوعی جھیل آبی پرندوں کا بھی مسکن بن چکی ہے، جن میں چکور، مرغابی، اور مختلف موسمی پرندے شامل ہیں جو سردیوں میں یہاں آتے ہیں۔ اگر حکومت سنجیدگی سے جنگل کی مکمل بحالی اور حیاتیاتی تنوع کو فروغ دینا چاہے تو آنے والے برسوں میں یہاں ریچھ، پاڑا، لومڑی، تیتر، چیتل، اور مختلف نایاب پرندوں کو دوبارہ متعارف کروایا جا سکتا ہے جن کا یہاں ماضی میں قدرتی مسکن رہا ہے۔ چھانگا مانگا کا جنگل مقامی و علاقائی ماحول پر بھی خوشگوار اثر ڈال رہا ہے؛ یہ نہ صرف کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کر کے ماحولیاتی آلودگی کو کم کرتا ہے بلکہ مقامی درجہ حرارت کو معتدل رکھنے، بارشوں کی مقدار میں اضافہ کرنے اور زیرِ زمین پانی کے ذخائر کو محفوظ بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ جنگل شہد کی مکھیوں، جڑی بوٹیوں اور جنگلی پھولوں کی افزائش کے لیے بھی ایک قدرتی پناہ گاہ ہے، جو مقامی معیشت کو سہارا دینے میں مددگار ہو سکتی ہے۔

Share it :