چین “انتہائی جارحانہ” ہو رہا ہے، امریکہ سخت ردِعمل دے گا، صدر ٹرمپ

Trump Trump

چین “انتہائی جارحانہ” ہو رہا ہے، امریکہ سخت ردِعمل دے گا، صدر ٹرمپ

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ “انتہائی جارحانہ” رویہ اختیار کر رہا ہے اور اس کے جواب میں امریکہ کی جانب سے سخت اقدامات کیے جائیں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ اگر بیجنگ نے نایاب معدنیات (Rare Earth Elements) اور دیگر حساس مواد کی برآمدات پر پابندی جاری رکھی تو امریکہ چینی درآمدات پر بھاری ٹیکس عائد کرے گا۔ جمعرات کو چین نے ایسے اسٹریٹیجک معدنی وسائل کی برآمد پر نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا جن کا استعمال فوجی اور صنعتی دونوں مقاصد کے لیے ممکن ہے۔ بیجنگ کے مطابق یہ فیصلہ قومی سلامتی کے تحفظ اور بین الاقوامی عدمِ پھیلاؤ معاہدوں کی پاسداری کے تحت کیا گیا ہے۔ ٹرمپ نے جمعہ کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن چینی مصنوعات پر بھاری محصولات میں اضافہ کرنے پر غور کر رہا ہے۔ ان کے مطابق، “ہم اس وقت ایک بڑی ٹریف بڑھانے کی پالیسی پر غور کر رہے ہیں، اور مزید سخت اقدامات بھی زیرِ غور ہیں۔”

ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ آئندہ دو ہفتوں میں جنوبی کوریا میں ہونے والے ایپیک (APEC) اجلاس کے دوران چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات منسوخ کرنے پر بھی غور کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چین کی جانب سے برآمدی پابندیاں ایک “غیر معمولی اور دشمنانہ قدم” ہیں، جن کے تحت بیجنگ نے کئی ممالک کو تفصیلی خطوط بھیجے ہیں جن میں ان معدنیات کی فہرست شامل ہے جنہیں روکنے کا ارادہ ہے۔ ٹرمپ کے مطابق، “یہ اقدام عالمی منڈیوں کو جام کر دے گا اور دنیا کے تقریباً ہر ملک کے لیے مشکلات پیدا کرے گا۔” انہوں نے دعویٰ کیا کہ کئی عالمی رہنماؤں نے پہلے ہی واشنگٹن سے رابطہ کیا ہے اور اپنی تشویش اور غصے کا اظہار کیا ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ یہ فیصلہ اس وقت لیا گیا جب گزشتہ چھ ماہ کے دوران امریکہ اور چین کے تعلقات میں بہتری آئی تھی۔ “گزشتہ نصف سال میں چین کے ساتھ ہمارے تعلقات کافی اچھے رہے، اس لیے تجارت کے معاملے پر یہ اقدام انتہائی حیران کن ہے۔”

Advertisement

یاد رہے کہ اگست میں امریکہ اور چین نے تجارتی جنگ میں مصالحت کے طور پر ٹیکس عائد کرنے کی جنگ بندی (Tariff Truce) میں مزید توسیع کی تھی۔ اس کے بعد امریکی محصولات 145 فیصد سے گھٹ کر 30 فیصد اور چینی محصولات 125 فیصد سے کم ہو کر 10 فیصد تک آ گئے تھے۔ تاہم یہ معاہدہ نومبر میں ختم ہو رہا ہے۔