اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

بھارتی آبی جارحیت کے خلاف چین کا پاکستان سے اظہار یکجہتی: مہمند ڈیم کی تعمیر میں تیزی

اسلام آباد (صدائے روس)

 

بھارت کی آبی جارحیت کے خلاف چین نے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کرتے ہوئے ڈیم منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کر دی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، بھارت کی جانب سے پاکستان کا پانی روکنے کی مبینہ کوششوں کے پیشِ نظر چین نے پاکستان سے اظہارِ یکجہتی کیا ہے اور پاکستان میں جاری ڈیم منصوبوں، خصوصاً مہمند ڈیم پر کام میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
چائنہ انرجی انجنیئرنگ کارپوریشن نے خیبرپختونخواہ میں زیر تعمیر مہمند ڈیم کی کنکریٹ پورنگ کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے، اور منصوبے پر تعمیراتی سرگرمیوں میں نمایاں تیزی آ چکی ہے۔

چینی اخبار ڈیلی ساؤتھ چائنا مارننگ کے مطابق، مہمند ڈیم پروجیکٹ آئندہ سال مکمل کر لیا جائے گا۔ چائنہ انرجی انجنیئرنگ کارپوریشن 2019ء سے اس منصوبے پر کام کر رہی ہے۔ یہ ڈیم خیبرپختونخواہ میں دریائے سوات پر تعمیر کیا جا رہا ہے اور یہ ایک کثیرالمقاصد منصوبہ ہے۔
ڈیم سے 800 میگاواٹ بجلی حاصل ہو گی جبکہ یہ 700 فٹ بلند ہو گا، جو کہ دنیا کے بلند ترین ڈیموں میں پانچویں نمبر پر شمار ہو گا۔

مزید بتایا گیا ہے کہ مہمند ڈیم سے پشاور کو یومیہ 300 ملین گیلن پانی فراہم کیا جائے گا، جو شہر کی پانی کی ضروریات پوری کرنے میں مددگار ثابت ہو گا۔ ساتھ ہی ساتھ، یہ ڈیم دریائے سوات میں ممکنہ سیلابوں پر قابو پانے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔

چین نے بھارت کی آبی دھمکیوں کے بعد واضح کیا ہے کہ وہ پاکستان میں جاری آبی منصوبوں کو تیز کرے گا تاکہ پاکستان کی آبی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔
یہ بیان بھارت کے اس اعلان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ وہ 22 اپریل کو ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں پیش آنے والے عسکری حملے کے بعد 1960ء کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے پر غور کر رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی تو پاکستان کو شدید آبی بحران کا سامنا ہو سکتا ہے، کیونکہ پاکستان کی 80 فیصد زراعت دریائے سندھ کے پانی پر منحصر ہے۔

چین کی جانب سے پاکستان کو دی گئی یہ حمایت نہ صرف اقتصادی و تکنیکی سطح پر اہم ہے بلکہ دونوں ممالک کے دیرینہ اسٹریٹجک تعلقات کا ایک اور ثبوت بھی ہے۔

Share it :