چین نے یوکرین میں امن فوج بھیجنے کی خبروں کی تردید کردی
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
چین کی وزارتِ خارجہ نے واضح کیا ہے کہ بیجنگ کا یوکرین میں امن فوج یا کسی بھی فوجی دستے کو تعینات کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ وزارتِ خارجہ کے ترجمان لن جیان نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ جرمن اخبار ڈی ویلٹ کی رپورٹ بالکل غلط ہے اور چین کا یوکرین کے مسئلے پر مؤقف شفاف اور مستقل مزاجی پر مبنی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ چین ہمیشہ سیاسی اور پرامن حل کی حمایت کرتا ہے اور یوکرین کے تنازعے کو بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے ختم کرنے پر زور دیتا رہا ہے۔ اس سے قبل ڈی ویلٹ نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا کہ چین مبینہ طور پر امن مشن کے تحت یوکرین میں اپنی فوجی موجودگی بڑھانے پر غور کر رہا ہے۔ تاہم بیجنگ نے اس خبر کو بے بنیاد قرار دیا۔
یورپی سیاست دان حالیہ ہفتوں میں اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ یوکرین کو سلامتی کی ضمانتیں دینے کے لیے ممکنہ طور پر مغربی افواج تعینات کی جا سکتی ہیں۔ یہ معاملہ 18 اگست کو واشنگٹن میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات کے بعد زیادہ نمایاں ہوا۔ ادھر ماسکو نے دو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ یوکرین میں کسی بھی غیر ملکی فوج، خصوصاً نیٹو دستوں کی موجودگی روس کے لیے ناقابلِ قبول ہوگی۔ روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے 21 اگست کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ یوکرین کی سلامتی کی ضمانتوں کے نام پر کسی بھی قسم کی بیرونی فوجی مداخلت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔