اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

عالمی امن کے لیے چین کی مثبت حکمت عملی

Chinese Flag

 

 

 

 

 

شاہ نواز سیال

 

مسئلہ فلسطین اب اتنا اجاگر ہوچکا ہے کہ اس کا مستقل حل ضروری ہے دنیا کے تین مشہور مذاہبِ کے پیروکار کسی بھی صورت میں پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں بیت المقدس ایک ایسا مقدس شہر ہے جو تینوں مذاہب کے لیے بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے خاص طور پر مسلمان ،عیسائی اور یہودی یہ تینوں ابراہیمی مذاہب کے ماننے والے ہیں-

1. اسلام

مسلمانوں کے لیے بیت المقدس ایک مقدس ترین مقام ہے کیونکہ یہاں مسجد اقصیٰ واقع ہے جہاں حضرت محمد ﷺ نے معراج کی رات تمام انبیاء کی امامت فرمائی ۔

2. یہودیت

یہودیوں کے لیے بیت المقدس سب سے مقدس شہر ہے کیونکہ یہاں کا غربی دیوار (Western Wall) جو کہ حضرت سلیمان کے تعمیر کردہ وہیکل سلیمانی کا باقی ماندہ حصہ ہے جو یہودی مذہب کے مطابق عبادت کا اہم ترین مقام ہے۔

3. عیسائیت

عیسائیت کے لیے بھی بیت المقدس انتہائی مقدس ہے کیونکہ اسی شہر سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی کے اہم واقعات جیسے کہ ان کی صلیب پر چڑھائی اور قیامت کے واقعات کا پیش آیا۔
گرجا گھر “چرچ آف ہولی سیپچرز” (Church of the Holy Sepulchre) یہاں واقع ہے جو مسیحیوں کے لیے عبادت اور زیارت کا بڑا مرکز ہے۔
بیت المقدس اسلام، یہودیت اور مسیحیت تینوں کے لیے مقدس ہے ان مذاہب کی روحانی اور تاریخی اہمیت کا مرکز ہے اس وجہ سے اس شہر کی اہمیت عالمی سطح پر بھی بہت زیادہ سمجھی جاتی ہے۔

مسئلہ فلسطین دنیا کے سب سے پیچیدہ اور سنجیدہ مسائل میں سے ایک ہے جس کا حل نہ صرف عرب و مسلم دنیا کے لیے اہم ہے بلکہ عالمی سطح پر امن و سلامتی ایک بہت بڑا چیلنج بنی ہوئی ہےاس مسئلے کے حل کے لیے کئی بار عالمی طاقتوں میں سے کئی اہم طاقتوں نے اپنا حصہ ڈالا ہے جس میں بڑا کردار چین کا ہے چین دنیا کے امن میں تعمیری اور مثبت کردار ادا کرنا چاہتا ہے جس کی حالیہ برسوں میں کئی مثالیں ملتی ہیں
مسئلہ کشمیر ، مسئلہ فلسطین اور جنوبی ایشیا کے امن کے حوالے سے چین کا کردار مثبت رہا ہے۔
غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی کے حوالے سے چین کی بہتر حکمت عملی واقعی انسان دوستی اور عالمی تعاون کا بہترین مظہر ہے۔ چین نے اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے نہ صرف فوری امداد پہنچائی بلکہ وہاں کے حالات کو سمجھتے ہوئے موثر منصوبہ بندی کے ذریعے امدادی سامان کی فراہمی کو ممکن بنایا۔
یہ اقدامات عالمی برادری کے لیے ایک مثال ہیں کہ کس طرح ایک ملک اپنی سفارتی و انسانی ذمہ داری نبھاتے ہوئے عالمی امن و سلامتی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے دیگر ممالک کو بھی چین کی اس حکمت عملی سے بہت کچھ سیکھنا چائیے –
چین نے اپنی خارجہ پالیسی میں ہمیشہ عالمی انصاف اور امن کی حمایت کی ہے مسئلہ فلسطین کے حوالے سے چین کا موقف متوازن اور منصفانہ ہےجو فلسطینی عوام کے حقوق کا احترام کرتے ہوئے اسرائیل کے ظلم کے ہمیشہ امن قائم کرنے کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے چین نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پاسداری پر زور دیتا ہے بلکہ فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے بھی سفارتی سطح پر موثر کوششیں کر رہا ہے۔
چین نے مشرق وسطیٰ میں اپنی سفارتی حکمت عملی میں فلسطین کی حمایت کو اہم حیثیت دی ہے جو اس کی بڑھتی ہوئی عالمی ذمہ داریوں کی عکاسی کرتی ہے وہ خطے میں امن کے قیام کے لیے دو طرفہ مذاکرات اور مذاکرات کے ذریعے مسئلہ فلسطین کے پرامن حل کا خواہاں ہے اس حوالے سے چین نے فلسطینی اور مسلم رہنماؤں سے مسلسل رابطے اور مشاورت کی ہے تاکہ ایک متوازن اور دیرپا حل نکالا جا سکے۔
مسلم دنیا میں چین کے اس مثبت اور منصفانہ کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے کئی مسلم ممالک نے چین کی اس حکمت عملی کو سراہتے ہوئے اسے مسئلہ فلسطین کے حق میں ایک ایماندار اور غیرجانبدار دوست قرار دیا ہے۔ چین کی عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی سفارتی رسائی اور امن کوششیں مسلم ممالک کے لیے امید کی کرن بنی ہوئی ہیں خاص طور پر جب عالمی طاقتیں بعض اوقات اپنے سیاسی مفادات کی بنیاد پر غیر متوازن موقف اپنائے ہوئے ہیں۔
عالمی برادری خاص طور پر اقوام متحدہ اور مختلف بین الاقوامی تنظیمیں بھی چین کی کوششوں کو مثبت انداز میں دیکھ رہی ہیں۔ چین کی کوشش ہے کہ وہ نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ پوری دنیا میں امن و استحکام کے لیے ایک متوازن کردار ادا کرے جو اقلیتوں اور مظلوم قوموں کے حقوق کا تحفظ بھی یقینی بنائے۔
چین کی حکمت عملی کا مرکزی نکتہ یہ ہے کہ مسئلہ فلسطین کا حل انصاف اور مساوات پر مبنی ہو چین نے بارہا زور دیا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے امن کے لیے تمام فریقین کو مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنا چاہئیں اور عالمی برادری کو بھی اس سلسلے میں اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے۔
چین کا موئثر کردار مستقبل میں مسئلہ فلسطین کے حل میں ایک نئی امید پیدا کرتا ہے چین کی اقتصادی طاقت اور سفارتی تعلقات اسے اس قابل بناتے ہیں کہ وہ خطے میں مثبت کردار ادا کرے اور ایک متوازن ثالث کی حیثیت سے سامنے آئے۔
مسئلہ فلسطین کے حل میں چین کا کردار نہ صرف اہم ہے بلکہ عالمی اور مسلم دنیا کی توقعات پر پورا اترنے والا ہے چین کی منصفانہ، متوازن اور پرامن پالیسی سے امید کی جا سکتی ہے کہ یہ خطے میں دیرپا امن کے قیام میں کلیدی کردار ادا کرے گا-

Share it :