چین میں بڑھاپے کے خلاف گولیوں پر تحقیق، سائنس دانوں کا دعویٰ عمر 150 برس تک بڑھانا ممکن

Old Old

چین میں بڑھاپے کے خلاف گولیوں پر تحقیق، سائنس دانوں کا دعویٰ عمر 150 برس تک بڑھانا ممکن

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
چین کے جنوبی حصے میں قائم لانوی بایوسائنسز نامی ایک بایوٹیک اسٹارٹ اپ بڑھاپے کے خلاف ادویات تیار کرنے پر کام کر رہا ہے۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق یہ کمپنی انگور کے بیجوں کے عرق میں موجود کیمیائی مرکبات کی مدد سے ایسی دوائیں تیار کر رہی ہے جو بڑھاپے کے عمل کو سست یا مؤخر کر سکیں۔ لانوی بایوسائنسز کے چیف ٹیکنیکل افسر لیو چنگ ہوا نے اخبار کو بتایا کہ “150 سال تک جینا ممکن ہے اور آنے والے برسوں میں یہ حقیقت بن جائے گا۔” کمپنی کی تحقیق قدرتی مرکب “پروسیانائیڈن C1 (PCC1)” پر مبنی ہے جو انگور کے بیجوں کے عرق میں پایا جاتا ہے۔

شنگھائی کے سائنس دانوں کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا ہے کہ یہ مرکب عمر رسیدہ اور غیر فعال خلیات (senescent cells) کو مخصوص طور پر ختم کرکے چوہوں کی زندگی میں اضافہ کرتا ہے۔ تاہم تحقیقی رپورٹس اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ کمپنی جدید طب کی جانب سے موت کو مکمل طور پر شکست دینے کے دعوؤں پر محتاط ہے اور اسے غیر حقیقت پسندانہ سمجھتی ہے۔ ان تجربات نے عمر بڑھانے کی دواؤں کی دوڑ کو نئی توجہ دی ہے، لیکن ماہرین اب بھی یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ انسانوں پر اس ٹیکنالوجی کے حقیقی نتائج کیا ہوں گے اور کیا بڑھاپے کو مکمل طور پر روکنا ممکن بھی ہے یا نہیں۔

Advertisement