ہمالیہ کی برف میں دفن ایٹمی بیٹری، بھارت کے کروڑوں افراد کی زندگیوں کو خطرہ

Himalaya Himalaya

ہمالیہ کی برف میں دفن ایٹمی بیٹری، بھارت کے کروڑوں افراد کی زندگیوں کو خطرہ

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
ہمالیہ کے برف پوش پہاڑوں میں دفن ایک پرانی مگر انتہائی خطرناک ایٹمی بیٹری ایک بار پھر عالمی توجہ کا مرکز بن گئی ہے، جس کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ بھارت کے کروڑوں افراد کی زندگیوں کو شدید خطرے سے دوچار کر سکتی ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ ایٹمی بیٹری دہائیوں قبل سی آئی اے اور بھارتی انٹیلی جنس اداروں کے ایک خفیہ آپریشن کے دوران ہمالیہ میں نصب کی گئی تھی، جس کا مقصد چین کی جوہری سرگرمیوں کی نگرانی تھا۔ ذرائع کے مطابق یہ ایٹمی بیٹری دراصل ایک ریڈیوآئسوٹوپ تھرمو الیکٹرک جنریٹر (RTG) تھی، جس میں انتہائی خطرناک پلوٹونیم استعمال کیا گیا۔ یہ آلہ ہمالیہ کے ایک گلیشیائی علاقے میں نصب کیا گیا تھا، تاہم خراب موسم اور برفانی طوفان کے باعث یہ آلہ وہاں سے نیچے گر کر برف میں دب گیا اور آج تک مکمل طور پر برآمد نہیں ہو سکا۔ ماہرینِ ماحولیات اور ایٹمی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ بیٹری کسی بھی مرحلے پر پگھلتی برف کے باعث کھل گئی یا اس سے تابکار مواد خارج ہوا تو اس کے اثرات نہ صرف مقامی آبادی بلکہ شمالی بھارت کے بڑے دریائی نظام پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔ یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ تابکار مواد گنگا جیسے دریاؤں میں شامل ہو کر وسیع پیمانے پر آبی آلودگی کا سبب بن سکتا ہے، جس سے لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں افراد متاثر ہو سکتے ہیں۔

یہ معاملہ اس وقت دوبارہ زیرِ بحث آیا جب بین الاقوامی تحقیقاتی رپورٹس اور سابق انٹیلی جنس اہلکاروں کے انکشافات منظرِ عام پر آئے، جن میں بتایا گیا کہ سرد جنگ کے دوران امریکا اور بھارت نے مشترکہ طور پر اس منصوبے پر کام کیا تھا۔ اس وقت اس منصوبے کو خفیہ رکھا گیا، تاہم بعد میں اس کے ممکنہ خطرات پر سنجیدہ سوالات اٹھائے جاتے رہے۔ حکومتی سطح پر اس معاملے پر خاموشی اختیار کی گئی ہے، تاہم ماہرین کا مطالبہ ہے کہ بھارت کو اس ایٹمی بیٹری کی تلاش اور محفوظ تلفی کے لیے بین الاقوامی تعاون حاصل کرنا چاہیے، تاکہ کسی بڑے ماحولیاتی یا انسانی المیے سے بچا جا سکے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ہمالیہ جیسے حساس خطے میں کسی بھی تابکار آلے کی موجودگی نہ صرف ایک قومی بلکہ عالمی مسئلہ بن سکتی ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے کا عمل اس خطرے کو مزید بڑھا رہا ہے، جس کے باعث آنے والے برسوں میں اس ایٹمی بیٹری کا انکشاف یا اخراج ایک سنگین صورتحال اختیار کر سکتا ہے۔

Advertisement