برطانیہ میں پناہ گزینوں کے خلاف احتجاج، جھڑپیں اور گرفتاریاں
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
برطانیہ کے مختلف شہروں میں پناہ گزینوں کے نظام کے خلاف اور اس کے حق میں احتجاجی مظاہرے ہوئے جن کے دوران جھڑپیں اور گرفتاریاں بھی ہوئیں۔ ہفتے اور اتوار کو ملک بھر میں ہونے والے ان مظاہروں میں بعض مقامات پر پولیس کو دونوں گروہوں کو الگ کرنے کے لیے مداخلت کرنا پڑی۔ پناہ گزین مخالف مظاہرے، حالیہ عدالتی فیصلے اور حکومت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے بعد، ’’پناہ گزینوں کا نظام ختم کرو‘‘ کے نعرے کے تحت برسٹل، لیورپول، لندن، مولڈ، پرتھ اور کاؤنٹی اینٹرِم میں کیے گئے۔ دوسری جانب نسلی تعصب کے خلاف کام کرنے والے گروپ ’اسٹینڈ اپ ٹو ریسزم‘ نے جوابی مظاہرے منظم کیے اور بعض شرکاء نے مخالفین کو ’’فاشسٹ‘‘ قرار دیا۔ ایون اینڈ سمرسیٹ پولیس کے مطابق برسٹل کے کیسل پارک میں ایک 37 سالہ خاتون کو ہنگامہ آرائی اور ایمرجنسی ورکر پر حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ لیورپول میں پولیس نے مختلف جرائم کے تحت 11 افراد کو حراست میں لیا جبکہ حکام نے پناہ گزین مخالف مظاہرین کو ریلی کی اجازت دینے کے بجائے انہیں سینٹ جارج ہال کے باہر جمع ہونے کا حکم دیا تاکہ عوامی زندگی میں کم سے کم خلل پڑے۔
یہ مظاہرے ایسے وقت میں ہوئے جب ہائی کورٹ نے ایسکس کے بیل ہوٹل کو بند کرنے کی اجازت دے دی، جہاں پناہ گزینوں کو عارضی رہائش دی گئی تھی۔ اس ہوٹل کے خلاف مظاہرے اس وقت شدت اختیار کر گئے تھے جب ایک رہائشی پر 14 سالہ لڑکی سے جنسی زیادتی کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا۔ برطانوی قانون کے مطابق حکومت پناہ گزینوں کی درخواست پر کارروائی کے دوران انہیں رہائش فراہم کرنے کی پابند ہے۔ برطانیہ کی وزیر داخلہ یویٹ کوپر نے عدالتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہوٹلوں کی بندش ’’مناسب اور منظم طریقے‘‘ سے ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت جلد از جلد پناہ گزینوں کے لیے ہوٹلوں کے استعمال کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ہوم آفس کے مطابق ملک میں اس وقت 1 لاکھ 6 ہزار سے زائد پناہ گزین درخواستوں کا بیک لاگ موجود ہے، جن پر اوسط انتظار کا وقت 53 ہفتے ہے۔ گزشتہ ایک سال میں 1 لاکھ 11 ہزار سے زائد افراد نے پناہ کی درخواستیں دیں، جن میں سے 27 ہزار سے زیادہ غیر قانونی طور پر برطانیہ پہنچے۔
ریفارم یو کے پارٹی کے سربراہ نائیجل فراج نے اس صورتحال کو ’’بڑا بحران‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’لوگوں کو برطانیہ آنے سے روکنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ انہیں گرفتار کر کے ملک بدر کیا جائے۔‘‘ ریفارم یو کے نے مئی کے مقامی انتخابات میں نمایاں کامیابی حاصل کی تھی اور 670 سے زائد نشستیں جیت کر 23 میں سے 10 کونسلز کا کنٹرول حاصل کیا تھا۔