روس نے غزہ معاہدے کے نفاذ اور فلسطینی ریاست کے قیام پر امید ظاہر کر دی
ماسکو (صداۓ روس)
روس کے وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ مصر کے شہر شرم الشیخ میں ہونے والی امن کانفرنس کے دوران غزہ پٹی سے متعلق طے پانے والے تمام معاہدوں پر مکمل طور پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔ ان کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور علاقائی رہنماؤں کی ذمہ داری ہے کہ فوری جنگ بندی کو یقینی بنائیں اور امن منصوبے کو عملی شکل دیں۔ عرب ممالک کے صحافیوں سے گفتگو میں روسی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ جب ٹرمپ کا غزہ منصوبہ مکمل طور پر نافذ ہو جائے گا، تب فلسطینی ریاست کے قیام کا عمل فوراً شروع کیا جانا چاہیے۔
روس کو امید ہے کہ مصر میں ہونے والے اجلاس کے دوران غزہ پٹی پر طے پانے والے تمام معاہدوں پر عمل ہو گا۔ “میں امید کرتا ہوں کہ تمام معاہدے نافذ ہوں گے، چاہے حماس اور تل ابیب دونوں کی جانب سے یہ بیانات سامنے آ رہے ہوں کہ بحران مکمل طور پر ختم نہیں ہوا اور دوبارہ بھڑک سکتا ہے۔” لاوروف نے کہا کہ ضروری ہے صدر ٹرمپ اور علاقائی رہنما فوری جنگ بندی اور اسرائیلی فوج کے انخلا کے طے شدہ لائحہ عمل پر توجہ مرکوز رکھیں، تاکہ انسانی امداد کی فراہمی اور غزہ کی بحالی کا عمل شروع ہو سکے — وہ علاقہ جو کئی دہائیوں سے دنیا میں سب سے زیادہ تباہی جھیل چکا ہے۔ روسی وزیرِ خارجہ کے مطابق ٹرمپ کے امن منصوبے میں صرف غزہ پٹی کا ذکر ہے جبکہ مغربی کنارے (ویسٹ بینک) کے بارے میں وضاحت موجود نہیں، “ہم نے نوٹ کیا کہ ٹرمپ کے امن منصوبے میں ریاستی حیثیت کا ذکر تو ہے مگر الفاظ مبہم ہیں۔ ان نکات کی وضاحت ضروری ہے تاکہ مغربی کنارے کے مستقبل کا تعین کیا جا سکے۔”
لاوروف نے زور دیا کہ ٹرمپ کے امن منصوبے میں شامل “نرم اور نازک” الفاظ کو تبدیل کرنے کی کوشش نہیں ہونی چاہیے، “ہم پہلے ہی دیکھ رہے ہیں کہ مختلف حلقوں کی جانب سے ان الفاظ میں ترمیم کی بات کی جا رہی ہے، جو خطرناک رجحان ہے۔” روس نے اعلان کیا کہ وہ ٹرمپ کے امن منصوبے کے نفاذ میں ہر ممکن مدد دینے کے لیے تیار ہے۔ لاوروف نے کہا کہ جب ٹرمپ کا منصوبہ نیک نیتی سے مکمل طور پر نافذ ہو جائے گا، تو ہمیں فوری طور پر فلسطینی ریاست کے قیام کے عملی پہلوؤں کی طرف بڑھنا چاہیے، اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی بنیاد پر ٹھوس سمجھوتے تلاش کرنے ہوں گے۔” یہ بیانات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب غزہ جنگ بندی معاہدے پر دستخط کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں ایک نئے امن دور کے آغاز کی امید پیدا ہو گئی ہے۔