اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

ایران سے ہمدردی اور ٹرمپ کیلئے نوبل انعام: پاکستان کی خارجہ پالیسی آخر ہے کیا؟

Pakistan PM Shehbaz Sharif meets Iran President Pezeshkian

ایران سے ہمدردی اور ٹرمپ کیلئے نوبل انعام: پاکستان کی خارجہ پالیسی آخر ہے کیا؟

اسلام آباد (صداۓ روس)
حالیہ عالمی واقعات کے تناظر میں پاکستان کی خارجہ پالیسی پر کئی حلقوں کی جانب سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، خاص طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل انعام دینے کی پاکستانی حمایت اور دوسری جانب ایران پر امریکی و اسرائیلی حملے کی مذمت کے بعد۔ پاکستان نے ایران پر حالیہ فوجی جارحیت پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا، اور خطے میں کشیدگی کم کرنے پر زور دیا۔ دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ “پاکستان مشرق وسطیٰ میں مزید خونریزی کا متحمل نہیں ہو سکتا” اور تمام فریقین کو بردباری اور مذاکرات کی راہ اختیار کرنی چاہیے۔ دوسری طرف، حالیہ مہینوں میں پاکستانی حکومت اور بعض اراکینِ پارلیمان نے ڈونلڈ ٹرمپ کی امن کوششوں کو سراہتے ہوئے انہیں نوبل انعام کے لیے غیر رسمی حمایت دی، جس میں ان کی جانب سے پاک بھارت جنگ میں کردارادا کرنے کا حوالہ دیا گیا۔

یہ تضاد بظاہر پاکستان کے روایتی “توازن” پر مبنی سفارتی مؤقف کا نتیجہ ہے، جہاں وہ امریکہ جیسے طاقتور اتحادیوں سے تعلقات قائم رکھنے کے ساتھ ساتھ ایران جیسے ہمسایہ مسلم ملک سے برادرانہ روابط بھی برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ پاکستان ہمیشہ سے “امہ کی وحدت” اور غیر جانبدار ثالثی کی بات کرتا آیا ہے، مگر بدلتے ہوئے عالمی حالات میں یہ مؤقف دباؤ میں نظر آتا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کو اب زیادہ واضح، متوازن اور خودمختار خارجہ پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے جو قومی مفادات، جغرافیائی حقائق اور علاقائی سلامتی پر مبنی ہو۔ مبہم پیغامات اور بیک وقت متضاد مؤقف پاکستان کی عالمی ساکھ کو متاثر کر سکتے ہیں اور خطے میں اس کے کردار کو غیر مؤثر بنا سکتے ہیں۔

Share it :