یوکرین جنگ فیصلہ کن مرحلے میں داخل، مغربی میڈیا کا انکشاف
ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی نشریاتی ادارے بلومبرگ کے مطابق یوکرین میں جاری جنگ ایک “ممکنہ طور پر فیصلہ کن مرحلے” میں داخل ہو چکی ہے، ایسے وقت میں جب یورپی قیادت اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں نمایاں تناؤ سامنے آ رہا ہے۔ اس تناؤ کی بنیادی وجہ نئی امریکی نیشنل سکیورٹی اسٹریٹیجی ہے جس میں یورپ کے مستقبل کے بارے میں نہایت سخت مؤقف اپنایا گیا ہے۔ بلومبرگ کے مطابق تازہ امریکی اسٹریٹیجی میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ یورپ اگر اپنی موجودہ پالیسیوں اور ثقافتی سمت کو تبدیل نہ کرے تو آئندہ 20 برسوں میں یہ خطہ “تباہی کے دہانے” تک پہنچ سکتا ہے۔ واشنگٹن کو خدشہ ہے کہ یورپی یونین اور دیگر بالادست اداروں کی پالیسیاں یورپی تہذیب کو غیر مستحکم کر رہی ہیں۔ اس کے نتیجے میں امریکہ کو اس بات پر بھی شک ہے کہ کئی یورپی ممالک مستقبل میں واشنگٹن کے قابلِ اعتماد دفاعی اور عسکری اتحادی رہ سکیں گے۔
رپورٹ کے مطابق یورپی رہنماؤں میں گہری تشویش پائی جا رہی ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ یوکرین تنازع پر کوئی ایسا معاہدہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے جسے یورپ مغرب کی “پسپائی” تصور کرتا ہے۔ یورپی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کے یکطرفہ رویے نے دونوں اطراف کے اعتماد کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور اس وقت یورپ اور وائٹ ہاؤس کے تعلقات ایک غیر معمولی حد تک کمزور ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ بلومبرگ نے مزید لکھا کہ یہ بھی واضح نہیں کہ یورپ امریکہ کی شمولیت کے بغیر یوکرین کے لیے مستقل مالی امداد جاری رکھنے کا کوئی قابلِ عمل منصوبہ تیار کر سکے گا یا نہیں۔ امریکی تعاون کے بغیر یورپی معیشت کو یوکرین جیسے بڑے فوجی اور مالی بوجھ کو برداشت کرنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ یورپی حلقوں میں یہ بھی خدشہ بڑھ رہا ہے کہ اگر واشنگٹن یوکرین کے معاملے پر اپنا مؤقف اچانک تبدیل کر دیتا ہے یا کسی ایسے معاہدے کی طرف بڑھتا ہے جو یوکرین کے لیے نقصان دہ ہو، تو اس کے نتیجے میں یورپ نہ صرف سیاسی طور پر الگ تھلگ پڑ سکتا ہے بلکہ خطے کی سکیورٹی کو بھی بڑے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔