روس اور شمالی کوریا کے درمیان دوستی کی نئی علامت، تومانیہ پل کی تعمیر کا آغاز
ماسکو (صداۓ روس)
روس اور شمالی کوریا کے درمیان تومانیہ دریا پر تعمیر ہونے والا سڑک کا پل دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک اہم سنگ میل ہے، روسی وزیر اعظم میخائل میشوستن نے ایک ورچوئل تقریب کے دوران کہا، جس میں شمالی کوریا کی کابینہ کے سربراہ پاک تھے سونگ بھی شریک تھے۔ میشوستن نے کہا، “یہ روسی-کوریائی تعلقات کے لیے ایک بڑا سنگ میل ہے۔ اس پل کی تعمیر کی اہمیت محض انجینئرنگ تک محدود نہیں، بلکہ یہ دوستانہ ہمسائیگی کے رشتے مضبوط کرنے اور بین العلاقائی تعاون کو فروغ دینے کے ہمارے مشترکہ عزم کی علامت ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ “ہم اپنے دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعاون کے لیے ایک مضبوط بنیاد رکھ رہے ہیں، ایک ایسی شاہراہ بنا رہے ہیں جو کھلے اور نتیجہ خیز مکالمے، عوامی رابطوں میں اضافے، اور ایک دوسرے کی تاریخ و روایات کو جاننے کا موقع فراہم کرے گی۔”
2024 میں، روسی صدر ولادیمیر پوتن اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جایا گیا اور باہمی فائدے کے منصوبوں کے آغاز کے لیے ضروری بنیاد فراہم کی گئی۔ وزیر اعظم میشوستن نے کہا، “یقیناً، سال بھر آمد و رفت کے لیے پل کی تعمیر ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔” انہوں نے زور دے کر کہا کہ “مجھے یقین ہے کہ یہ نیا پل روس اور شمالی کوریا کے درمیان امن اور ہمسائیگی کی ایک مضبوط علامت بنے گا۔”
فی الحال دونوں ممالک کے درمیان صرف ایک ریلوے پل اور فضائی سروس موجود ہے، لیکن سڑک کے اس پل کی تعمیر سے مال برداری اور مسافروں کی آمد و رفت میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔ پل اور اس سے منسلک سڑکوں کی کل لمبائی 4.7 کلومیٹر ہوگی، جس میں خود پل کی لمبائی 1 کلومیٹر ہے — روسی جانب 424 میٹر جبکہ شمالی کوریائی جانب 581 میٹر۔ پل کی چوڑائی سات میٹر ہوگی اور اس پر دو لینز ہوں گی۔ یہ منصوبہ تقریباً ڈیڑھ سال میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔