روس اور ایران کے درمیان تمام شعبوں میں تعاون جاری رہے گا، روسی دفتر خارجہ
ماسکو (صداۓ روس)
روس کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے ایک بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ ماسکو اور تہران کے درمیان تعاون تمام شعبوں میں مؤثر انداز میں جاری رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے مابین جو جامع اسٹریٹجک شراکت داری کا معاہدہ سنہ 2025 تک نافذ العمل ہے، اس کے تحت دوطرفہ تعلقات میں مسلسل وسعت آتی رہے گی۔
ایک سوال کے جواب میں کہ کیا امریکی فضائی حملے، جن میں ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، روس اور ایران کے باہمی تعاون پر اثرانداز ہوئے ہیں، ماریا زاخارووا نے واضح کیا کہ “روس نے امریکی حملوں کی سختی سے مذمت کی ہے، جو کہ اسرائیلی حملے کے بعد کیے گئے تھے۔ ہم کسی بھی خودمختار ریاست کے پُرامن جوہری پروگرام کے قانونی حق کو طاقت کے زور سے محدود کرنے کی تمام کوششوں کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تہران کے ساتھ ہمارا جوہری شعبے میں تعاون مکمل طور پر قانونی ہے اور دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔ یہ تعاون جاری رہے گا، اور میں واضح کر دوں کہ اس پر کبھی بھی کسی جانب سے اعتراض نہیں کیا گیا۔ یاد رہے کہ 13 جون کی صبح اسرائیل نے ایران کے خلاف فوجی کارروائی شروع کی تھی، جس کے جواب میں ایران نے اگلے ہی روز جوابی حملہ کیا۔ اس کے نو روز بعد 22 جون کی صبح امریکا نے تین ایرانی جوہری تنصیبات پر فضائی حملے کیے، جس سے وہ براہِ راست اس تنازع میں شامل ہو گیا۔ اگلی شام تہران نے قطر میں واقع امریکا کے سب سے بڑے فوجی اڈے “العدید” پر میزائل داغے، تاہم امریکی حکام کے مطابق اس حملے میں کوئی جانی نقصان یا بڑا نقصان نہیں ہوا۔
24 جون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ اسرائیل اور ایران مکمل جنگ بندی پر متفق ہو گئے ہیں۔ اسرائیلی حکام نے اس امریکی تجویز کو قبول کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ اپنے تمام فوجی مقاصد حاصل کر چکے ہیں۔ دوسری جانب ایران نے اس اعلان کو “تل ابیب پر فتح” قرار دیا اور کہا کہ اس نے اسرائیل کو یکطرفہ طور پر جارحیت روکنے پر مجبور کر دیا۔