اسلام آباد (صداۓ روس)
قومی اسمبلی میں وفاقی اداروں میں کرپشن میں ملوث سرکاری ملازمین سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کردی گئی ہے، جس میں گزشتہ تین سال کے دوران کرپشن کے خلاف کی گئی کارروائیوں کی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔
ن لیگ کے رہنما اور وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ ایف آئی اے میں احتساب کا نظام موجود ہے اور اس کے تحت کئی اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی گئی ہے۔
انہوں نے ایوان کو بتایا کہ ایف آئی اے کے 51 اہلکار انسانی اسمگلنگ میں ملوث پائے گئے، جن میں سے 21 کے خلاف ایف آئی آرز بھی درج کی جا چکی ہیں۔ طلال چوہدری نے مزید کہا کہ ادارے کے اندر اصلاحات کا عمل جاری ہے اور غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جارہی ہے۔
پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران مختلف وفاقی اداروں میں کرپشن میں ملوث 3500 سرکاری ملازمین کو گرفتار کیا گیا، جب کہ ایف آئی اے نے کرپشن کی شکایات پر 8784 ملازمین کے خلاف انکوائریاں شروع کیں۔
رپورٹ کے مطابق، ان انکوائریوں کی بنیاد پر 3479 مقدمات درج کیے گئے، جن میں سے 2206 مقدمات عدالتوں میں پیش کیے گئے۔ عدالتوں کی جانب سے کارروائی کے نتیجے میں 432 ملازمین کو مختلف سزائیں سنائی گئیں۔
رواں سال کے ابتدائی تین ماہ میں بھی کرپشن کے خلاف مؤثر کارروائیاں جاری رہیں۔ رپورٹ کے مطابق، سال 2025 کے ابتدائی تین مہینوں میں کرپشن میں ملوث 263 سرکاری ملازمین کو گرفتار کیا گیا، 762 انکوائریاں شروع ہوئیں، جن میں سے 185 مقدمات درج ہوئے۔ اس عرصے میں عدالتوں نے کرپشن ثابت ہونے پر 16 سرکاری ملازمین کو سزا سنائی۔
یہ رپورٹ حکومت کی جانب سے وفاقی اداروں میں شفافیت اور احتساب کے عمل کو مؤثر بنانے کے عزم کا اظہار ہے۔ کرپشن کے خاتمے اور ادارہ جاتی شفافیت کے لیے ایسے اقدامات کو اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔