کووڈ ویکسینز کا دل کی بافتوں کو نقصان پہنچانے کا انکشاف، نئی تحقیق
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
سٹینفورڈ یونیورسٹی کے محققین کی ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ کووڈ-19 کی ایم آر این اے ویکسینز (جیسے فائزر اور موڈرنا) نایاب صورتوں میں دل کی بافتوں میں سوزش کا سبب بن سکتی ہیں، جو میوکارڈائٹس یا پیری کارڈائٹس کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے۔ یہ تحقیق 10 دسمبر 2025 کو جرنل سائنس ٹرانسلیشنل میڈیسن میں شائع ہوئی۔ تحقیق کے مطابق یہ سوزش بعض صورتوں میں مدافعتی خلیوں کی طرف سے سائٹوکائنز نامی پروٹینز کی زیادہ مقدار خارج ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے، جو دل کے خلیوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ مسئلہ خاص طور پر نوجوان مردوں میں زیادہ دیکھا گیا ہے، اور زیادہ تر کیسز ویکسین کی دوسری ڈوز کے چند دنوں کے اندر سامنے آتے ہیں۔ علامات میں سینے میں درد، سانس کی تکلیف، بخار اور دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی شامل ہیں۔ تاہم، زیادہ تر مریض جلد صحت یاب ہو جاتے ہیں اور مکمل طور پر ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ تحقیق کے سینئر مصنف ڈاکٹر جوزف وو نے کہا کہ “ایم آر این اے ویکسینز نے کووڈ وبائی امراض کو روکنے میں زبردست کردار ادا کیا ہے، لیکن یہ نایاب ضمنی اثر حقیقی ہے۔”
تحقیق کے نتائج سے پتہ چلا کہ ویکسین سے میوکارڈائٹس کا خطرہ پہلی ڈوز کے بعد تقریباً ایک لاکھ چالیس ہزار میں سے ایک اور دوسری ڈوز کے بعد تقریباً بتیس ہزار میں سے ایک ہے۔ نوجوان مردوں (30 سال سے کم عمر) میں یہ خطرہ سب سے زیادہ ہے۔ محققین نے تجویز پیش کی کہ ایک غذائی سپلیمنٹ جینسٹین (جو سویا میں پایا جاتا ہے) اس سوزش کو کم کر سکتا ہے، کیونکہ یہ ایسٹروجن کی طرح کام کرتا ہے اور مردوں میں کم ایسٹروجن کی وجہ سے یہ مسئلہ زیادہ ہوتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کووڈ-19 انفیکشن خود ویکسین کے مقابلے میں میوکارڈائٹس کا خطرہ تقریباً 10 گنا زیادہ بڑھاتی ہے، اور انفیکشن سے دل سمیت دیگر اعضاء کو بھی شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس لیے ویکسین کے فوائد اب بھی خطرات سے کہیں زیادہ ہیں۔ تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ یہ ضمنی اثر نایاب ہے اور زیادہ تر کیسز ہلکے ہوتے ہیں، جن کا علاج آرام اور ادویات سے ہو جاتا ہے۔
ادھر امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کووڈ ویکسینز پر “بلیک باکس وارننگ” لگانے پر غور کر رہی ہے، جو ایجنسی کی سب سے سنگین حفاظتی انتباہ ہے۔ یہ انتباہ میوکارڈائٹس اور پیری کارڈائٹس کے خطرات سے آگاہ کرے گا، لیکن یہ پلان ابھی حتمی نہیں ہوا۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ایسی انتباہات عوامی اعتماد کو متاثر کر سکتی ہیں، جبکہ ویکسینز نے لاکھوں جانیں بچائی ہیں۔
یہ تحقیق کووڈ ویکسینز کی حفاظت پر جاری بحث کو مزید تیز کر سکتی ہے، لیکن سائنسدانوں کا اتفاق ہے کہ ویکسینیشن کے فوائد، خاص طور پر سنگین بیماری سے بچاؤ میں، اب بھی غالب ہیں۔