Connect with us

انٹرنیشنل

روس سے تعلقات ختم کرو، امریکا دھمکی دے رہا ہے، جنوبی افریقہ

Published

on

روس سے تعلقات ختم کرو، امریکا دھمکی دے رہا ہے، جنوبی افریقہ

روس سے تعلقات ختم کرو، امریکا دھمکی دے رہا ہے، جنوبی افریقہ

پریٹوریا (انٹرنیشنل ڈیسک)
وال سٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا ہے کہ واشنگٹن اور پریٹوریا کے درمیان تعلقات اس وقت کشیدہ ہوگئے ہیں جب گزشتہ ماہ ایک روسی کارگو جہاز نے جنوبی افریقہ کے سب سے بڑے بحری اڈے کا دورہ کیا تھا۔ جنوبی افریقہ کی وزیر دفاع نے کہا کہ امریکہ ماسکو کے ساتھ کسی بھی قسم کے روابط پر افریقی ممالک پر دباؤ ڈال رہا ہے۔

ایک سینئر امریکی اہلکار نے ڈبلیو ایس جے کو روسی بحری جہاز (جس پر مئی میں ماسکو کے لیے اسلحے کی ترسیل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر پابندی عائد کی گئی تھی) کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ واشنگٹن روس کی جانب سے جنوبی افریقی مسلح افواج کو فراہم کردہ امداد سے پریشان ہے. رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دسمبر کے اوائل میں روسی مال بردار جہاز کو سائمنز ٹاؤن بحریہ کے اڈے میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی تھی اور اس کے ٹرانسپونڈرز کو اتار دیا گیا تھا اور وہاں سامان کو آزادانہ طور پر منتقل کیا گیا تھا۔ امریکی اہلکار نے کہا کہ روسی کارگو بحری جہاز ‘لیڈی آر’ پر لوڈ کیے جانے والے کنٹینرز سے متعلق ہمارے پاس کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں۔

وال سٹریٹ جرنل نے جنوبی افریقہ کی وزیر دفاع تھانڈی موڈیز کے گزشتہ ماہ روسی کارگو بحری جہاز ‘لیڈی آر’ کے دورے کے حوالے سے کیے گئے تبصروں کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ روسی کارگو جہاز کون سا سامان لے کر جا رہا تھا. جنوبی افریقی وزیر دفاع نے محض یہ بتایا کہ “اس جہاز میں جو بھی مواد مل تھا وہ کورونا وبا سے بہت پہلے منگوایا گیا تھا. WSJ کے حوالے سے موڈیز نے کہا واشنگٹن نے صرف جنوبی افریقہ ہی نہیں بلکہ پورے براعظم افریقہ کو بھی دھمکی دی ہے کہ اگر ان کے پاس ایسی کوئی بھی چیز موجود ہوئی جس سے روس کی خوشبو آ رہی ہو تو انھیں سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے.

انٹرنیشنل

گلوبل وارمنگ : کئی ممالک کو قدرتی آفات کا سامنا۔۔ عالمی سطح پر غیر معمولی بارشیں تباہی پھیلا رہی ہیں۔

Published

on

ماسکو (اشتیاق ہمدانی)
موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے کئی ممالک کو قدرتی آفات کا سامنا ہے۔ عالمی سطح پر غیر معمولی بارشیں تباہی پھیلا رہی ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی کے سب سے کم ذمے دار ممالک بدترین نتائج کا سامنا کررہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار رشیا آرکٹک کونسل کے سینئر عہدیداروں کی کمیٹی کے چیئرمین نکولائی کورچونوف نے آج ماسکو میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کورچوںوف کا کہنا تھا کہ پرما فراسٹ کا موضوع روس اور دیگر آرکٹک ریاستوں کے لیے ترجیحی موضوعات میں سے ایک ہے۔ اس صدی میں، آرکٹک باقی دنیا کے مقابلے میں 2-3 گنا زیادہ تیزی سے گرم ہو گا، جس سے پرما فراسٹ پگھل جائے گا، اور اس میں جمع ہونے والی گرین ہاؤس گیسیں نکلیں گی، اس طرح کرہ ارض کی آب و ہوا خراب ہو جائے گی۔ یہ منجمد مٹی پر واقع عمارتوں اور ڈھانچے کی تباہی کا سبب بھی بنتا ہے۔ لہذا، پرما فراسٹ کی حالت کی نگرانی کے لیے ایک نظام بنا کر موسمیاتی تبدیلی کے منفی نتائج کو کم کرنا ایک بہت ضروری کام ہے،


پاکستانی صحافی اشتیاق ہمدانی کے اس سوال کہ
جنوبی بحر اوقیانوس میں دو بڑے آئس برگ کی صورت حال سے آپ سب واقف ہونگے، لیکن وہ ممالک جو وہاں سے بہت دور ہیں وہ بھی برائے راست موسمیاتی تباہ کاریوں کی تیز رفتار اور ہولناکی کا شکار ہو ر ہے ہیں ، پچھلے سال پاکستان میں آنے والے سیلاب سے ملک کا تیسرا حصہ پانی میں ڈوب گیا
عالمی حدت دنیا کے وجود کو درپیش ایک بحران ہے اور پاکستان کو گراؤنڈ زیرو کی حالت درپیش ہے حالانکہ (گرین ہاؤس گیس) کے اخراج کے ضمن میں ہمارا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔
اس مسئلہ پر رشیا اور مغرب کے درمیان موجودہ حالات میں کیا ہم آہنگی ہے اور کیا مسئلہ کے حل کے لئے کوئی پائیدار کاوشیں کی جارہی ہیں ؟

اس سوال کے جواب میں نکولائی کورچونوف کا کہنا تھا کہ دنیا میں جو باہم ربط پیدا ہو رہا ہے وہ بڑھ رہا ہے، اور ہم سمجھتے ہیں کہ بالترتیب پرما فراسٹ کا پگھلنا گلیشیئرز کی سطح میں اضافے کے ساتھ منسلک ہے۔ عالمی سمندر اور اس کے مطابق ساحل پر اثر انداز ہوتا ہے، یعنی یہ پہلے سے ہی پہلی قسم کا اندازہ اور سمجھنا ہے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے اور ہمیں ان تبدیلیوں کی حرکات کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے، اگر ہمارے پاس یہ معلومات ہیں تب ہم ان خطرناک تبدیلیوں کی تیاری اور انتظام کر سکتے ہیں، اس لیے، اس صورت میں، فطری طور پر، ہم یہ جاننے میں دلچسپی رکھتے ہیں جن میں نہ صرف خود آرکٹک خطے کے اطراف شامل ہیں بلکہ دیگر ممالک اور بھارت چین اور خاص طور پر پاکستان کے سائنسدانوں اور ماہرین کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے کوشش کرنا ہوگی۔ کہ انٹارکٹیکا میں کیا ہو رہا ہے اس سلسلے میں ہم ان امکانات کی حمایت کر رہے ہیں

نکولائی کورچونوف نے مزید کہا کہ قطبین اور ہمالیہ کے درمیان پیدا ہونے والے عوامل کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وی انٹارکٹیکا اور کرہ ارض کی آب و ہوا کو کس طرح متاثر کرتے ہیں ہم کس قسم کی حرکات کی توقع کر سکتے ہیں کیونکہ ہم دیکھتے ہیں اور وہ قدرتی آفات مون سون کی بارشیں اور اسی طرح جو کچھ ایشیائی ممالک میں ہوتا ہے وہ ظاہر ہے موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے، یہ جانتا ہے کہ سائنس کے لیے کس طرح اہم رول ادا کرسکتی ہے،

نکولائی کورچونوف کا یہ بھی کہنا تھا کہ روس ہمالیہ سے منسلک ایشیائی ممالک – چین، بھارت، پاکستان کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی اور پرما فراسٹ پگھلنے کے حوالے سے ہونے والے تعاون کو اعتماد کی نظر سے دیکھتا ہے۔

22 مارچ سے 24 مارچ، روس کے شہر یاکوتسک موسمیاتی تبدیلی اور پرما فراسٹ پگھلنے پر ایک سائنسی اور عملی کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔ جس میں مختلف ممالک سے مندوبین شریک ہونگے۔

اس مشترکہ پریس کانفرنس میں روسی وزارت خارجہ کی آرکٹک کونسل کے سینئر حکام کی کمیٹی کے چیئرمین نکولائی کورچونوف کے علاؤہ روس آرکٹک زون کی ترقی اور روسی مشرق بعید کی ترقی کے لیے وزارت کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے نفاذ کے شعبے کے ڈائریکٹر میکسم ڈانکن؛ روسی جمہوریہ ساکھا (یاکوتیا) کے مستقل نمائندہ، آندرے فیڈوتوف ، نائب چیئرمین؛
سرگئی مارتانوف ،ماحولیاتی آلودگی، پولر اور میرین آپریشنز کی نگرانی کے ڈائریکٹوریٹ کے نائب سربراہ؛ انسٹی ٹیوٹ آف پرما فراسٹ کے ڈائریکٹر کے میخائل ذیلنک، پلائسٹوسین پارک کے ڈائریکٹر نکیتا زیموو۔ نے بھی خطاب کیا۔

پریس کانفرنس میں شرکاء نے موسمیاتی تبدیلی اور پرما فراسٹ پگھلنے سے وابستہ موجودہ چیلنجز کی نشاندہی کی، اور آرکٹک میں بین الاقوامی تعاون اور مشترکہ منصوبوں کے امکانات کا جائزہ لیا گیا۔

Continue Reading

ٹرینڈنگ