Connect with us

تازہ ترین

پاکستان کو شکست، سیریز نیوزی لینڈ کے نام

Published

on

پاکستان کو شکست، سیریز نیوزی لینڈ کے نام

اسلام آباد (صداۓ روس)
نیوزی لینڈ نے پاکستان کو تیسرے اور آخری ون ڈے میں دو وکٹوں سے ہرا کر تین ایک روزہ میچز کی سیریز 1-2 سے جیت لی۔
تیسرے اور آخری ایک روزہ میچ میں پاکستان نے نیوزی لینڈ کو 281 رنز کا ہدف دیا تھا جو اس نے 49 ویں اوور میں 8 وکٹوں کے نقصان پر پورا کر لیا۔
جمعے کو کراچی میں کھیلے گئے میچ میں نیوزی لینڈ کے گلین فلپس 63، کین ولیمسن 53 اور ڈیون کانوے 52 رنز بنا کر نمایاں رہے۔ پاکستان کے سلمان آغا اور محمد وسیم نے دو، دو، جبکہ اسامہ میر اور محمد نواز نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔ 281 رنز کے تعاقب میں نیوزی لینڈ کے اوپنرز میدان میں اترے تو ان کو سیریز میں تباہ کن بولنگ کرنے والے نسیم شاہ کی جگہ محمد حسنین کا سامنا تھا۔ محمد حسنین اپنے ابتدائی سپیل میں متاثر کن بولنگ نہ کر سکے۔ بلیک کیپس کو پہلا جھٹکا اس وقت لگا جب فِن ایلن 25 کے انفرادی سکور پر متبادل فیلڈر طیب طاہر کے ہاتھوں رن آؤٹ ہوئے۔ پہلی وکٹ گرنے کے بعد کین ولیمسن میدان میں آئے اور ڈیون کونوے کے ساتھ 63 رنز کی شراکت داری بنائی۔ کونوے جن کی گذشتہ میچ میں سینچری نے نیوزی لینڈ کو فتح دلائی تھی، اس میچ میں بھی انہوں نے 52 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی اور سلمان آغا کی گیند پر شان مسعود کو کیچ تھما بیٹھے۔
ان کے بعد ڈیرل مچل آئے لیکن وہ 31 رنز بنا کر سلمان آغا کی گیند پر کیچ آؤٹ ہو گئے۔ کین ولیمسن نے 53 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی جس کے بعد وہ رن آؤٹ ہوئے۔ مائیکل بریسویل ابھی کریز پر قدم جما بھی نہ پائے تھے کہ اسامہ میر نے انہیں سات رنز پر بولڈ کر دیا۔
ٹام لیتھم بھی خاص کارکردگی نہ دکھا سکے اور 16 رنز بنانے کے بعد محمد وسیم کے ہاتھوں کیلن بولڈ ہو گئے۔ اسی طرح چھٹے نمبر پر آنے والے مچل سیٹنر بھی 15 رنز کے بعد محمد نواز کا شکار بنے۔ اِش سوڈھی کوئی رن بنائے بغیر محمد وسیم کی گیند پر کیچ آؤٹ ہوئے۔ اس سے قبل پاکستانی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ پاکستان نے مقررہ 50 اوورز میں فخر زمان کے 101، محمد رضوان کے 77 اور سلمان آغا کے 45 رنز کی بدولت نو وکٹوں کے نقصان پر 280 رنز بنائے۔ نیوزی لینڈ کی جانب سے ٹم ساؤتھی نے تین اور لوکی فرگوسن نے دو وکٹیں حاصل کیں۔

انٹرنیشنل

گلوبل وارمنگ : کئی ممالک کو قدرتی آفات کا سامنا۔۔ عالمی سطح پر غیر معمولی بارشیں تباہی پھیلا رہی ہیں۔

Published

on

ماسکو (اشتیاق ہمدانی)
موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے کئی ممالک کو قدرتی آفات کا سامنا ہے۔ عالمی سطح پر غیر معمولی بارشیں تباہی پھیلا رہی ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی کے سب سے کم ذمے دار ممالک بدترین نتائج کا سامنا کررہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار رشیا آرکٹک کونسل کے سینئر عہدیداروں کی کمیٹی کے چیئرمین نکولائی کورچونوف نے آج ماسکو میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کورچوںوف کا کہنا تھا کہ پرما فراسٹ کا موضوع روس اور دیگر آرکٹک ریاستوں کے لیے ترجیحی موضوعات میں سے ایک ہے۔ اس صدی میں، آرکٹک باقی دنیا کے مقابلے میں 2-3 گنا زیادہ تیزی سے گرم ہو گا، جس سے پرما فراسٹ پگھل جائے گا، اور اس میں جمع ہونے والی گرین ہاؤس گیسیں نکلیں گی، اس طرح کرہ ارض کی آب و ہوا خراب ہو جائے گی۔ یہ منجمد مٹی پر واقع عمارتوں اور ڈھانچے کی تباہی کا سبب بھی بنتا ہے۔ لہذا، پرما فراسٹ کی حالت کی نگرانی کے لیے ایک نظام بنا کر موسمیاتی تبدیلی کے منفی نتائج کو کم کرنا ایک بہت ضروری کام ہے،


پاکستانی صحافی اشتیاق ہمدانی کے اس سوال کہ
جنوبی بحر اوقیانوس میں دو بڑے آئس برگ کی صورت حال سے آپ سب واقف ہونگے، لیکن وہ ممالک جو وہاں سے بہت دور ہیں وہ بھی برائے راست موسمیاتی تباہ کاریوں کی تیز رفتار اور ہولناکی کا شکار ہو ر ہے ہیں ، پچھلے سال پاکستان میں آنے والے سیلاب سے ملک کا تیسرا حصہ پانی میں ڈوب گیا
عالمی حدت دنیا کے وجود کو درپیش ایک بحران ہے اور پاکستان کو گراؤنڈ زیرو کی حالت درپیش ہے حالانکہ (گرین ہاؤس گیس) کے اخراج کے ضمن میں ہمارا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔
اس مسئلہ پر رشیا اور مغرب کے درمیان موجودہ حالات میں کیا ہم آہنگی ہے اور کیا مسئلہ کے حل کے لئے کوئی پائیدار کاوشیں کی جارہی ہیں ؟

اس سوال کے جواب میں نکولائی کورچونوف کا کہنا تھا کہ دنیا میں جو باہم ربط پیدا ہو رہا ہے وہ بڑھ رہا ہے، اور ہم سمجھتے ہیں کہ بالترتیب پرما فراسٹ کا پگھلنا گلیشیئرز کی سطح میں اضافے کے ساتھ منسلک ہے۔ عالمی سمندر اور اس کے مطابق ساحل پر اثر انداز ہوتا ہے، یعنی یہ پہلے سے ہی پہلی قسم کا اندازہ اور سمجھنا ہے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے اور ہمیں ان تبدیلیوں کی حرکات کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے، اگر ہمارے پاس یہ معلومات ہیں تب ہم ان خطرناک تبدیلیوں کی تیاری اور انتظام کر سکتے ہیں، اس لیے، اس صورت میں، فطری طور پر، ہم یہ جاننے میں دلچسپی رکھتے ہیں جن میں نہ صرف خود آرکٹک خطے کے اطراف شامل ہیں بلکہ دیگر ممالک اور بھارت چین اور خاص طور پر پاکستان کے سائنسدانوں اور ماہرین کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے کوشش کرنا ہوگی۔ کہ انٹارکٹیکا میں کیا ہو رہا ہے اس سلسلے میں ہم ان امکانات کی حمایت کر رہے ہیں

نکولائی کورچونوف نے مزید کہا کہ قطبین اور ہمالیہ کے درمیان پیدا ہونے والے عوامل کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وی انٹارکٹیکا اور کرہ ارض کی آب و ہوا کو کس طرح متاثر کرتے ہیں ہم کس قسم کی حرکات کی توقع کر سکتے ہیں کیونکہ ہم دیکھتے ہیں اور وہ قدرتی آفات مون سون کی بارشیں اور اسی طرح جو کچھ ایشیائی ممالک میں ہوتا ہے وہ ظاہر ہے موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے، یہ جانتا ہے کہ سائنس کے لیے کس طرح اہم رول ادا کرسکتی ہے،

نکولائی کورچونوف کا یہ بھی کہنا تھا کہ روس ہمالیہ سے منسلک ایشیائی ممالک – چین، بھارت، پاکستان کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی اور پرما فراسٹ پگھلنے کے حوالے سے ہونے والے تعاون کو اعتماد کی نظر سے دیکھتا ہے۔

22 مارچ سے 24 مارچ، روس کے شہر یاکوتسک موسمیاتی تبدیلی اور پرما فراسٹ پگھلنے پر ایک سائنسی اور عملی کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔ جس میں مختلف ممالک سے مندوبین شریک ہونگے۔

اس مشترکہ پریس کانفرنس میں روسی وزارت خارجہ کی آرکٹک کونسل کے سینئر حکام کی کمیٹی کے چیئرمین نکولائی کورچونوف کے علاؤہ روس آرکٹک زون کی ترقی اور روسی مشرق بعید کی ترقی کے لیے وزارت کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے نفاذ کے شعبے کے ڈائریکٹر میکسم ڈانکن؛ روسی جمہوریہ ساکھا (یاکوتیا) کے مستقل نمائندہ، آندرے فیڈوتوف ، نائب چیئرمین؛
سرگئی مارتانوف ،ماحولیاتی آلودگی، پولر اور میرین آپریشنز کی نگرانی کے ڈائریکٹوریٹ کے نائب سربراہ؛ انسٹی ٹیوٹ آف پرما فراسٹ کے ڈائریکٹر کے میخائل ذیلنک، پلائسٹوسین پارک کے ڈائریکٹر نکیتا زیموو۔ نے بھی خطاب کیا۔

پریس کانفرنس میں شرکاء نے موسمیاتی تبدیلی اور پرما فراسٹ پگھلنے سے وابستہ موجودہ چیلنجز کی نشاندہی کی، اور آرکٹک میں بین الاقوامی تعاون اور مشترکہ منصوبوں کے امکانات کا جائزہ لیا گیا۔

Continue Reading

ٹرینڈنگ