اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

کیا واقعی کراچی پورے پاکستان کو کھلاتا ہے؟ ایک غلط بیانیے کا تجزیہ

Lahore Karachi

تحریر: شہزاد کاظمی

پاکستان کا سب سے بڑا شہر کراچی ہمیشہ سے ہی ایک اقتصادی مرکز رہا ہے، اور کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ اس شہر نے صنعت و تجارت کے کئی شعبوں میں ملک کو فائدہ پہنچایا۔ تاہم گزشتہ چند برسوں سے یہ بیانیہ شدت سے سننے کو مل رہا ہے کہ “کراچی پورے پاکستان کو کھلاتا ہے” یا “کراچی کماتا ہے، باقی شہر کھاتے ہیں”۔ اس جملے نے نہ صرف صوبائی ہم آہنگی کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ دیگر شہروں اور علاقوں کی خدمات و اہمیت کو بھی کم کر کے پیش کیا جا رہا ہے۔

تاریخی برتری کا اعتراف

لاہور جیسا شہر، جو کم و بیش چار ہزار سال پرانی تہذیب کا گہوارہ ہے، ہمیشہ سے ہی اس خطے کی سیاست، ثقافت، علم و فن، اور حکومتوں کا مرکز رہا ہے۔ لاہور سکھوں کے لیے ایک مقدس شہر ہے، مغلیہ دور میں دارالحکومت رہا، سکھ سلطنت کا بھی مرکز رہا، اور برطانوی راج کے دوران شمالی ہندوستان کا گیٹ وے تھا۔ دوسری جانب کراچی کی جدید تاریخ تقریباً اڑھائی سو سال پرانی ہے اور برطانوی دور میں اس کی اہمیت بندرگاہ بننے کے بعد بڑھی۔ اس اعتبار سے لاہور کو ہر دور میں مرکزی حیثیت حاصل رہی۔

سیاحت سے ہونے والی آمدنی

اگر یہ کہا جائے کہ “کراچی کی صنعت ہی ملک کو چلا رہی ہے” تو یہ ایک ادھورا سچ ہے۔ خیبرپختونخوا میں سیاحت سے حاصل ہونے والی آمدنی اربوں روپے تک پہنچ چکی ہے۔ کالام، سوات، چترال، نتھیا گلی، دیر، مانسہرہ، گلیات، شندور، ہنزہ، سکردو جیسے علاقے ہر سال لاکھوں سیاحوں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ ہوٹل، جیپیں، مقامی رہائش، خوراک، ہاتھ سے بنی ہوئی اشیاء اور قدرتی مناظر کی مد میں جو پیسہ ان علاقوں سے آتا ہے، وہ براہ راست قومی خزانے میں جاتا ہے۔ یہ رقم نہ صرف وفاقی اداروں بلکہ محکمہ سیاحت، جنگلات، اور ماحولیات کے بجٹ کو سہارا دیتی ہے۔

صنعتی شہروں کی شراکت

سیالکوٹ ایک ایسا شہر ہے جو دنیا میں پاکستان کی پہچان ہے۔ دنیا کے بہترین فٹبال، سرجیکل آلات اور کھیلوں کے سامان کی برآمدات اسی شہر سے ہوتی ہیں۔ فیصل آباد ٹیکسٹائل انڈسٹری کا دل ہے۔ گوجرانوالہ اور جھنگ میں زراعت، صنعت اور محنت کش طبقہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ ملتان اپنی کپاس اور آم کی پیداوار سے جانا جاتا ہے۔ اگر کراچی خود کو “اکیلا کفیل” سمجھے تو ان شہروں کی محنت کو کہاں رکھا جائے؟

وفاقی ادارے اور دیگر علاقوں کی اہمیت

سیاحت کے شعبے میں خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر وہ علاقے ہیں جن سے براہ راست پیسہ وفاق کو جاتا ہے۔ اسی طرح پنجاب کے زرخیز میدان، سندھ کی زرعی زمینیں، بلوچستان کے معدنی ذخائر، اور خیبرپختونخوا کے پہاڑ سب مل کر پاکستان کی معیشت کو تشکیل دیتے ہیں۔

تقسیم نہیں اتحاد کی ضرورت

یہ کہنا کہ “کراچی سب کو کھلا رہا ہے” ایک منفی اور متکبر رویہ ہے جو صوبوں کے درمیان دوری اور تعصب کو جنم دیتا ہے۔ اس کے برعکس، ہمیں یہ تسلیم کرنا ہو گا کہ پاکستان کا ہر شہر، ہر علاقہ، اور ہر فرد ملکی ترقی میں شریک ہے۔ ہر خطہ اپنی خاصیت، محنت اور قربانی سے ملک کو مضبوط بنا رہا ہے۔

لاہور کا ثقافتی اور تعلیمی مرکز کے طور پر مقام

لاہور نہ صرف تاریخی اہمیت رکھتا ہے بلکہ آج کے دور میں بھی پاکستان کا سب سے بڑا ثقافتی اور علمی مرکز ہے۔ پنجاب یونیورسٹی، گورنمنٹ کالج، لمز، کنیئرڈ، اور دیگر کئی ادارے یہاں موجود ہیں جنہوں نے قومی سطح پر لاکھوں نوجوانوں کو تعلیم دی ہے۔ فنون لطیفہ، ادب، شاعری، تھیٹر، اور موسیقی میں لاہور کا کردار ناقابلِ تردید ہے۔ پاکستان ٹیلی ویژن، فلم انڈسٹری، اور ریڈیو کی بنیاد بھی اسی شہر سے پڑی۔

کراچی میں جہاں صنعتی شعبہ زیادہ فعال ہے، وہاں لاہور نے ہمیشہ علم، فن، اور تہذیب کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ دونوں شہروں کی نوعیت مختلف ہے لیکن یہ کہنا کہ لاہور کا کردار محدود ہے، سراسر زیادتی اور لاعلمی پر مبنی موقف ہے۔

 

کراچی کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا حل ‘تقسیم’ نہیں ‘اصلاح’ ہے

کراچی میں کئی حقیقی مسائل موجود ہیں، جیسے ناقص بلدیاتی نظام، بدعنوانی، پانی کی قلت، کچرے کا مسئلہ، اور ٹرانسپورٹ کا بحران۔ لیکن ان مسائل کی جڑ وفاق یا دوسرے صوبے نہیں بلکہ خود کراچی کے اندرونی سیاسی، انتظامی اور بدعنوان عناصر ہیں۔ ہر شہر کو اپنی خودمختاری اور وسائل پر مکمل اختیار ہونا چاہیے، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ایک دوسرے پر الزام تراشی کی جائے۔

اگر کراچی کو انصاف نہیں ملا تو اس کی وجہ یہ نہیں کہ لاہور اس کا حق کھا رہا ہے، بلکہ یہ ہے کہ کراچی کو اس کے اپنے نمائندوں، اداروں اور قوتوں نے مایوس کیا۔ اگر ہم کراچی کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں تو اس کے لئے قومی یکجہتی اور اجتماعی اصلاحات کی ضرورت ہے، نہ کہ لاہور یا دیگر شہروں کے خلاف نفرت پھیلانے کی۔

 

بھارتی فلمی صنعت میں لاہور کا مقام

یہ ایک دلچسپ مگر حقیقت پر مبنی مشاہدہ ہے کہ بھارت کی فلمی صنعت (بالی وڈ) میں لاہور کا بار بار ذکر ملتا ہے۔ “لاہور کا لڑکا”، “لاہور سے آیا ہوں”، “میں نکلا گاڈی لے کے، کس موڑ پہ لاہور آیا” جیسے گانے نہ صرف لاہور کی شناخت کو اجاگر کرتے ہیں بلکہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ لاہور ایک عالمی ثقافتی حوالہ ہے۔ یہ مقام کراچی کو حاصل نہیں۔ اس کی وجہ لاہور کی تہذیبی و ادبی وراثت ہے جو اسے برصغیر میں ممتاز بناتی ہے۔

 

صوبہ سندھ کی عظمت بھی مسلمہ ہے

یہ تسلیم کرنا بھی ضروری ہے کہ سندھ، خصوصاً کراچی، پاکستان کی معیشت میں ایک بڑی طاقت ہے۔ بندرگاہیں، ایکسپورٹ انڈسٹری، میڈیا ہاؤسز، بین الاقوامی کمپنیاں، سب کراچی میں موجود ہیں۔ سندھ کے دیگر شہروں جیسے حیدرآباد، سکھر، میرپور خاص، اور تھر کے وسائل بھی پاکستان کے لیے قیمتی ہیں۔ لیکن جب باقی ملک کی خدمات کو جھٹلا کر صرف کراچی کو “پاکستان کا کفیل” کہا جائے، تو یہ ایک متکبر اور تفرقہ انگیز بیانیہ بن جاتا ہے۔

ایک نئے قومی بیانیے کی ضرورت

پاکستان کو آج سب سے زیادہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم بطور قوم ایک وحدت کو تسلیم کریں۔ ہر علاقہ، ہر شہر، اور ہر زبان پاکستان کے جسم کا حصہ ہے۔ کراچی ہو یا لاہور، سیالکوٹ ہو یا چترال، سب کی محنت اور قربانی یکساں اہمیت رکھتی ہے۔ ہمیں ایک ایسا بیانیہ اپنانا ہوگا جو اتحاد، تعاون، اور باہمی عزت پر مبنی ہو، نہ کہ نفرت، موازنہ اور الزام تراشی پر۔

Share it :