خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

تیسری عالمی جنگ کا خطرہ ٹل گیا، ٹرمپ

Trump

تیسری عالمی جنگ کا خطرہ ٹل گیا، ٹرمپ

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ دنیا کو اب یوکرین تنازع کے بڑھ کر تیسری عالمی جنگ میں تبدیل ہونے کے خدشے سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ان کے مطابق حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں جہاں ایک پائیدار امن کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے ایک ریڈیو پوڈکاسٹ میں میزبان مارک لیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب انہوں نے رواں سال عہدہ سنبھالا تو یوکرین تنازع شدت اختیار کر چکا تھا اور “براہِ راست تیسری عالمی جنگ کی طرف بڑھ رہا تھا۔” لیکن اب، ان کے مطابق، یہ خطرہ ختم ہو گیا ہے اور دنیا کو اس حوالے سے مزید فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں۔ ٹرمپ نے سابق صدر جو بائیڈن پر الزام لگایا کہ انہوں نے یوکرین کو نیٹو میں شامل کرنے کی حمایت کر کے تنازع کو ہوا دی، حالانکہ ماسکو کے خدشات حقیقی اور قابلِ غور تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ بائیڈن کے دور میں روس اور امریکہ کے تعلقات نچلی سطح پر پہنچ گئے تھے اور عالمی کشیدگی اپنی انتہا کو چھو رہی تھی۔

صدر ٹرمپ کے دوبارہ منصب سنبھالنے کے بعد روس کے ساتھ اعلیٰ سطح پر براہِ راست رابطے بحال ہوئے ہیں اور انہوں نے صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ ذاتی طور پر بھی بات چیت کی ہے۔ گزشتہ ہفتے الاسکا میں ٹرمپ اور پوتن کی آمنے سامنے ملاقات ہوئی، جو یوکرین تنازع شروع ہونے کے بعد دونوں رہنماؤں کی پہلی براہِ راست گفتگو تھی۔ ٹرمپ نے ان مذاکرات کو “انتہائی نتیجہ خیز” قرار دیا اور کہا کہ اس سے ایک سیاسی حل کی امید مزید قریب آئی ہے۔

دوسری جانب پیر کے روز یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی اور کئی یورپی رہنما واشنگٹن پہنچے، جہاں انہوں نے صدر ٹرمپ کے ساتھ مذاکرات کیے۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ “اب سرنگ کے آخر میں روشنی نظر آ رہی ہے اور پائیدار امن کا امکان موجود ہے۔”

روسی حکام بارہا کہہ چکے ہیں کہ یوکرین تنازع دراصل مغرب کی ایک “پراکسی وار” ہے جس میں نیٹو براہِ راست تصادم کو ہوا دے رہا ہے۔ ماسکو نے مغربی فوجی موجودگی کو عالمی جنگ بھڑکانے کا خطرہ قرار دیا ہے۔ تاہم صدر پوتن سمیت دیگر روسی رہنماؤں نے ٹرمپ کی امن قائم کرنے کی “مخلصانہ کوششوں” کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

شئیر کریں: ۔