توانائی کا بحران: یورپی کار ساز صنعت شدید مندی کا شکار
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یورپ میں جاری توانائی کے بحران نے کار ساز صنعت کو شدید دباؤ میں ڈال دیا ہے، جہاں مہنگی بجلی، گیس کی کمی، اور عالمی منڈی میں طلب کی کمی نے کئی معروف کمپنیوں کو پیداوار میں کمی اور ملازمین کی چھانٹی جیسے سخت فیصلوں پر مجبور کر دیا ہے۔ جرمن آٹو انڈسٹری، جو یورپی کار سازی کی ریڑھ کی ہڈی سمجھی جاتی ہے، اس بحران سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے۔ کارخانوں میں پیداواری لاگت میں نمایاں اضافہ، خام مال کی قیمتوں میں غیر معمولی اتار چڑھاؤ، اور برآمدات میں کمی جیسے عوامل نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ یورپی یونین میں توانائی کی قیمتیں گزشتہ دو برسوں میں ریکارڈ سطح تک پہنچ چکی ہیں، جس کی وجہ روس-یوکرین جنگ کے بعد روسی گیس کی سپلائی میں کمی، اور قابل تجدید توانائی پر فوری انحصار ہے۔ متعدد کار ساز ادارے اس وقت جزوی طور پر یا مکمل طور پر اپنی فیکٹریاں بند کر چکے ہیں، جبکہ کچھ ادارے مشرقی یورپ یا ایشیائی ممالک میں پیداواری مراکز منتقل کرنے پر غور کر رہے ہیں تاکہ اخراجات میں کمی لائی جا سکے۔
یورپی آٹو موٹیو ایسوسی ایشن کے مطابق 2025 کی پہلی ششماہی میں کاروں کی پیداوار میں اوسطاً 13 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جبکہ نئی گاڑیوں کی فروخت میں بھی خاطر خواہ کمی دیکھی جا رہی ہے۔ عالمی سطح پر بھی یورپی کاروں کی برآمدات میں تنزلی نظر آ رہی ہے، خاص طور پر چین اور امریکہ میں جہاں مقامی مینوفیکچررز اور الیکٹرک گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے یورپی برانڈز کے لیے مارکیٹ کو مزید محدود کر دیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر توانائی کی قیمتوں میں کمی نہ آئی، اور یورپی یونین نے صنعت دوست پالیسیاں نہ اپنائیں تو آئندہ برسوں میں یورپی کار ساز صنعت کی عالمی مسابقت مزید کمزور ہو سکتی ہے، جس سے لاکھوں ملازمتیں بھی خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔