یورپی یونین ایک بار پھر روس مخالف پابندیوں پر متفق نہ ہو سکی، کایا کالاس
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یورپی یونین روس پر پابندیوں کے اٹھارویں پیکج پر ایک بار پھر اتفاق رائے حاصل کرنے میں ناکام ہو گئی۔ اس بات کا انکشاف یورپی کمیشن کی نائب صدر کایا کالاس نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ ان کے مطابق، پابندیوں کے اس نئے پیکج کو سلواکیہ کی مخالفت کا سامنا ہے، اور یہ تعطل گزشتہ دو ماہ سے برقرار ہے۔ کایا کالاس نے یورپی وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا آج ہم اس معاہدے تک نہیں پہنچ سکے۔ سفیروں کی سطح پر بات چیت کل بھی جاری رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپی کمیشن نے وہ تمام نکات فراہم کر دیے ہیں جو رکن ممالک نے مانگے تھے، اب معاملہ مکمل طور پر سلواکیہ کے فیصلے پر منحصر ہے۔ کالاس کے مطابق: “کمیشن نے اپنا کام کر دیا ہے، اب گیند سلواکیہ کے کورٹ میں ہے۔
یاد رہے کہ یورپی یونین نے روس کے خلاف اب تک 17 پابندیوں کے پیکج منظور کیے ہیں، جن میں معیشت، مالیات، توانائی اور سفری معاملات سے متعلق مختلف اقدامات شامل ہیں۔ تاہم 18ویں پیکج کی منظوری میں مسلسل تاخیر یورپی رکن ممالک کے اندر اختلافات کی عکاسی کرتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کایا کالاس نے یہ بھی بتایا کہ اگست کے آخر میں یورپی وزرائے خارجہ روسی اثاثوں کو یوکرین کے لیے فوجی امداد کی مالی اعانت کے طور پر استعمال کرنے کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔ روس کے بیرونِ یورپ ضبط شدہ اربوں یورو مالیت کے اثاثے اس وقت یورپی یونین کے کنٹرول میں ہیں۔
ماہرین کے مطابق، پابندیوں کی اس نئی لہر میں تاخیر سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یورپی یونین کے اندر روس سے متعلق پالیسی پر یکجہتی کی کمی اور مختلف قومی مفادات کا ٹکراؤ ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے، خاص طور پر ان ممالک میں جو روس سے توانائی یا دیگر اقتصادی مفادات سے جڑے ہوئے ہیں۔