ڈنمارک: 15 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی کا امکان
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
ڈنمارک کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ 15 سال سے کم عمر نوجوانوں کے لیے متعدد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے استعمال پر پابندی لگانے کا ارادہ رکھتی ہے، یہ بات وزیرِ اعظم میٹے فریڈریکسن نے پارلیمنٹ سے خطاب میں کہی۔ وزیرِ اعظم نے کہا موبائل فونز ہمارے بچوں کا بچپن چرا رہے ہیں۔ ہم نے ایک د ہشتناک مخلوق کو آزاد کر دیا ہے۔” انہوں نے یہ بھی بتایا کہ تقریباً تمام ساتویں جماعت کے طلبہ، جو عام طور پر 13 یا 14 سال کے ہوتے ہیں، پہلے ہی موبائل فون استعمال کر چکے ہیں۔ تاہم، وزیرِ اعظم نے یہ نہیں بتایا کہ پابندی کس طرح نافذ ہوگی یا کون سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم اس کا حصہ ہوں گے۔ یہ اقدام اس رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے جس میں بتایا گیا کہ 94 فیصد دنمارکی بچے 13 سال کی عمر سے پہلے ہی سوشل میڈیا پروفائل رکھتے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 9 سے 14 سال کے بچے اوسطاً روزانہ تقریباً تین گھنٹے TikTok اور YouTube پر گزارتے ہیں۔ دنمارک کی 2025 کی ایک اور رپورٹ کے مطابق، 10 فیصد نوجوان اکثر آن لائن وقت گزارنے پر پچھتاتے ہیں، 21 فیصد لوگ سوشل میڈیا سے لاگ آؤٹ کرنے میں دشواری محسوس کرتے ہیں، اور 29 فیصد لوگ زیادہ وقت صرف کر دیتے ہیں جتنا انہوں نے ارادہ کیا ہوتا ہے۔
2024 میں دنمارک میں ایک شہری مہم نے TikTok، Snapchat اور Instagram پر بچوں کے استعمال کو پابندی دینے کی تجویز پیش کی تھی، جس میں 50,000 دستخط شامل تھے۔ اس سال فروری میں حکومت نے اسکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی بھی لگائی۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے تعاون سے کیے گئے مطالعے کے مطابق 2022 میں یورپ، وسطی ایشیا اور کینیڈا میں 11 فیصد نوعمر بچوں نے سوشل میڈیا کے مسئلہ ساز استعمال کی اطلاع دی، جو 2018 میں 7 فیصد تھی۔ یہ عادت زیادہ لڑکیوں (13 فیصد) میں پائی گئی جبکہ لڑکوں میں 9 فیصد تھی۔