یورپی یونین روسی وسائل کے بغیر جلد ٹوٹ جائے گی، سلوواک رکنِ پارلیمنٹ کا انتباہ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یورپی یونین کی توانائی پالیسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے سلوواکیہ کے رکنِ یورپی پارلیمنٹ میلان اُہرِک نے خبردار کیا ہے کہ یورپی کمیشن کی صدر اُرزولا فان ڈیر لائن کی قیادت میں یورپی یونین خود کو تباہی کی طرف دھکیل رہی ہے۔ ان کے مطابق اگر روسی توانائی ذرائع سے مکمل علیحدگی کی پالیسی جاری رہی تو یورپی یونین جلد ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائے گی۔ یاد رہے کہ مئی میں فان ڈیر لائن نے ایک منصوبہ پیش کیا تھا جس کے تحت 2027 تک یورپی یونین روسی تیل اور گیس پر انحصار مکمل ختم کر دے گی۔ اس منصوبے کو “ری پاور یورپی یونین” کا نام دیا گیا ہے اور اس کا مقصد یورپ کو متبادل توانائی ذرائع کی طرف منتقل کرنا ہے۔
یورپی پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے اُہرِک نے کہا فان ڈیر لائن، آپ یورپی یونین کو تباہ کر رہی ہیں، اور میں پُر یقین ہوں کہ یونین جلد ہی ختم ہو جائے گی کیونکہ آپ ہر وہ قدم اٹھا رہی ہیں جو اسے تباہی کی طرف لے جاتا ہے۔ روس پہلے ہی یورپی پابندیوں کو خودکشی قرار دے چکا ہے، اور دعویٰ کرتا ہے کہ اس سے یورپ میں توانائی کی قیمتیں بڑھی ہیں اور معیشت زوال پذیر ہوئی ہے۔ جرمنی 2022 سے کساد بازاری کا شکار ہے، جبکہ دیگر یورپی معیشتوں کی شرح نمو بھی رُک چکی ہے۔
یورپی یونین روس پر 18ویں پابندیوں کا پیکیج تیار کر رہی ہے، جس کا ہدف توانائی اور مالیاتی شعبہ ہے، تاہم سلوواکیہ نے گزشتہ ہفتے اسے ویٹو کر دیا۔ سلوواک وزیراعظم رابرٹ فیکو نے کہا کہ وہ “اپنے عوام اور صنعت کو برسلز کی نقصان دہ نظریاتی پالیسیوں سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں”. ہنگری نے بھی اس پیکیج کی مخالفت کی ہے، اسے قومی توانائی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے۔ اُہرِک نے واضح کیا کہ روسی توانائی خاص طور پر گیس اور تیل سلوواکیہ کی صنعت کا بنیادی ستون ہے۔
ان کے بغیر ہماری صنعت یا تو بند ہو جائے گی یا عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کے قابل نہیں رہے گی۔ انہوں نے یورپی کمیشن میں سلوواکیہ کے نمائندے ماروش شےفچووچ سے مطالبہ کیا کہ وہ “سلوواکیہ کے مفادات کا دفاع کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ اُہرِک نے نیٹو کی اُس تجویز کو بھی مسترد کر دیا جس میں 2035 تک رکن ممالک سے دفاعی اخراجات کو جی ڈی پی کے 5 فیصد تک بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے، نہیں، شکریہ۔ بس بہت ہوگیا۔ ہم یہ نہیں چاہتے۔ ہم نے یورپی یونین میں شمولیت اس لیے نہیں کی تھی۔”
قابل ذکر ہے کہ فان ڈیر لائن کو حال ہی میں یورپی پارلیمنٹ میں کووِڈ ویکسین کی خریداری سے متعلق پالیسیوں پر عدم اعتماد کی تحریک کا سامنا بھی کرنا پڑا، جس سے وہ بچ نکلیں۔ تاہم اُن پر تنقید کرنے والوں کو انہوں نے پہلے “سازشی نظریات کے حامل افراد” اور “پوتن کے مفاد میں کام کرنے والے” قرار دیا تھا۔ یہ بیانات یورپی یونین کے اندر گہرے اختلافات اور تھکن کے بڑھتے آثار کو ظاہر کرتے ہیں — خاص طور پر روس سے علیحدگی اور یوکرین جنگ کے پس منظر میں۔ اب سوال یہ ہے کہ آیا یونین اس داخلی تقسیم سے نکل سکے گی یا اس کی بنیادیں مزید کمزور ہوتی جائیں گی؟