یورپ تباہ ہوجائے گا، سابق جرمن چانسلر انگیلا مرکل کا انتباہ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
جرمنی کی سابق چانسلر انگیلا مرکل نے خبردار کیا ہے کہ یورپ میں سخت امیگریشن اور سرحدی پالیسیوں کا رجحان یورپی یونین کے وجود کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ نیو اُلم میں منعقدہ ساؤتھ ویسٹرن پریس فورم میں اپنی یادداشتوں پر مبنی کتاب ‘فریڈم’ کے تعارف کے دوران مرکل نے کہا کہ سرحدوں پر پابندیاں لگانے سے یورپی اتحاد ٹوٹ سکتا ہے۔
مرکل نے جرمن-آسٹریا اور جرمن-پولینڈ کی سرحدوں پر نئی پابندیوں کے تناظر میں کہا میں نہیں سمجھتی کہ ہم صرف سرحدوں پر سختی کرکے غیر قانونی مہاجرت کو مؤثر انداز میں روک سکتے ہیں۔ میں ہمیشہ یورپی سطح کے حل کی حامی رہی ہوں۔ مرکل کی یہ تنبیہ موجودہ چانسلر فریڈرش مرز کی کابینہ کی اس نئی پالیسی کے بعد سامنے آئی ہے، جس کے تحت جرمنی کی تمام زمینی سرحدوں پر پناہ کی درخواستوں پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ صرف بچوں، حاملہ خواتین اور دیگر کمزور افراد کو استثنیٰ دیا گیا ہے۔
مرکل نے زور دیا کہ ایسی پالیسیوں سے نہ صرف یورپی یونین کے اندر آزادانہ نقل و حرکت متاثر ہوگی، بلکہ شینگن زون کا بنیادی ڈھانچہ بھی خطرے میں پڑ جائے گا۔ ان کے مطابق اگر ہم نے یہ پالیسیاں یورپی سطح پر اتفاق رائے کے بغیر اختیار کیں، تو اس کے نتائج یورپ کی تباہی کی صورت میں نکل سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ 2015 میں مرکل کی ‘اوپن ڈور’ پالیسی کے تحت جرمنی نے 10 لاکھ سے زائد پناہ گزینوں کو پناہ دی، جس پر انہیں اندرون ملک شدید سیاسی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ یورپی یونین میں جرمنی آج بھی پناہ گزینوں کے لیے سب سے بڑی منزل ہے۔ یورپی اعدادوشمار کے مطابق 2023 میں جرمنی میں 2 لاکھ 37 ہزار سے زائد پناہ کی درخواستیں موصول ہوئیں، جو پورے بلاک کی کل درخواستوں کا تقریباً چوتھائی حصہ ہے۔
فروری کے ضمنی انتخابات سے قبل فریڈرش مرز نے سرحدی پالیسیوں کو سخت بنانے کا وعدہ کیا تھا، جب کہ دائیں بازو کی جماعت آلٹرنیٹو فار جرمنی کو عوامی حمایت میں اضافہ حاصل ہوا۔ انتخابات میں یہ جماعت 20.8 فیصد ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر آئی، مگر دیگر جماعتوں نے اس کے ساتھ حکومت سازی سے انکار کر دیا۔
حالیہ دنوں میں جرمنی کی داخلی انٹیلیجنس ایجنسی نے اے ایف ڈی کو باضابطہ طور پر “انتہا پسند تنظیم” قرار دیا، تاہم قانونی چیلنجز اور عوامی دباؤ کے باعث اس فیصلے پر عارضی طور پر عمل درآمد روک دیا گیا ہے۔ حکومتی اتحاد میں شامل کئی رہنما اب بھی پارٹی پر مکمل پابندی کی قانونی راہیں تلاش کر رہے ہیں۔
ادھر پولیس حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر بارڈر پالیسیوں کے نفاذ کے لیے درکار وسائل مہیا نہ کیے گئے تو یہ ضوابط صرف “چند ہفتے” ہی نافذ العمل رہ سکیں گے، باوجود اس کے کہ 3 ہزار اضافی افسران کو پہلے سے موجود 11 ہزار اہلکاروں کے ساتھ تعینات کیا جا چکا ہے۔ مرکل کی یہ وارننگ ایسے وقت پر آئی ہے جب یورپ میں دائیں بازو کی سیاست اور امیگریشن مخالف جذبات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جو نہ صرف یورپی اقدار بلکہ اس کے اتحاد کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔