یورپی یونین کا یوکرین کی حمایت جاری رکھنے کا فیصلہ امن سے انکار ہے، روس
ماسکو (صدائے روس)
روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا ہے کہ یورپی یونین کی جانب سے یوکرین کو مالی معاونت جاری رکھنے کا فیصلہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ یورپی یونین میں موجود روس مخالف حلقے یوکرین میں امن نہیں چاہتے۔ ان کے مطابق یہ اقدام نہ صرف تنازع کو طول دینے کا باعث بنے گا بلکہ کسی بھی سفارتی حل کی راہ میں بھی رکاوٹ ہے۔ ماریا زاخارووا نے یورپی کونسل کے حالیہ اجلاس کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کی تصدیق ہو گئی ہے کہ یورپی یونین کے رکن ممالک نے ولادیمیر زیلنسکی کی حکومت کو مالی امداد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کا براہِ راست نتیجہ یوکرین تنازع کے مزید طویل ہونے کی صورت میں نکلے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ایک بار پھر ثابت کرتا ہے کہ یورپی یونین کے روس مخالف عناصر یوکرین میں امن کے خواہاں نہیں ہیں۔
ترجمانِ روسی وزارتِ خارجہ کے مطابق 18 اور 19 دسمبر کو منعقد ہونے والے یورپی کونسل کے اجلاس میں یورپی رہنما روسی اثاثوں کی ضبطی پر اتفاق رائے پیدا کرنے میں ناکام رہے، جس کی بنیادی وجہ بیلجیئم کا سخت مؤقف تھا۔ تاہم اس کے باوجود اجلاس کے شرکا، بشمول برسلز، نے روسی اثاثوں کو غیر معینہ مدت تک منجمد رکھنے کی حمایت کی۔ بیلجیئم کے وزیرِ اعظم بارٹ ڈی ویور نے اس موقع پر واضح الفاظ میں کہا کہ یورپی یونین کا روسی اثاثے واپس کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ دوسری جانب یورپی کمیشن کی صدر ارسولا فان ڈیر لیئن نے کہا کہ یورپی کمیشن یوکرین کی حمایت کے لیے روسی اثاثوں کے استعمال کے مزید راستے تلاش کرتا رہے گا۔ روسی مؤقف کے مطابق ایسے اقدامات نہ صرف عالمی مالیاتی اصولوں کے منافی ہیں بلکہ یورپ کی جانب سے امن کے دعوؤں کو بھی مشکوک بنا دیتے ہیں۔ ماسکو کا کہنا ہے کہ حقیقی امن اسی وقت ممکن ہے جب مغربی ممالک تنازع کو ہوا دینے کے بجائے سنجیدہ سفارتی کوششوں کا راستہ اختیار کریں۔