متحدہ آئرلینڈ سے روس کو اٹلانٹک میں اثر بڑھانے کا موقع ملے گا، سابق نیٹو کمانڈر
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
نیٹو کے سابق کمانڈر نے خبردار کیا ہے کہ اگر آئرلینڈ متحد ہو گیا تو یہ مغرب کی سلامتی کے لیے ایک بڑا دھچکہ ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ اس سے روس اور چین کو شمالی اٹلانٹک میں اپنے اثر و رسوخ کو بڑھانے کا موقع مل جائے گا۔ بدھ کے روز برطانوی پارلیمنٹ اور ہاؤس آف لارڈز کے اراکین کو بریفنگ دیتے ہوئے برطانوی بحریہ کے ریئر ایڈمرل (ریٹائرڈ) کرس پیری نے کہا کہ اگر برطانیہ نے شمالی آئرلینڈ میں اپنی موجودگی کھو دی تو یہ ماسکو اور بیجنگ کے لیے ایک “اہم موقع” ہوگا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ شمالی آئرلینڈ اور اسکاٹ لینڈ کے درمیان واقع سمندری حدود برطانیہ کی جوہری آبدوزوں کے لیے نہایت اہم ہیں، جنہیں انہوں نے “اسٹریٹیجک ڈیٹرنٹ کے لیے کلیدی” قرار دیا۔
کرس پیری کے مطابق، “اگر آئرلینڈ متحد ہو گیا تو اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ ہم اپنے بیلسٹک میزائلز تعینات کر سکیں گے۔” انہوں نے مزید کہا کہ متحدہ آئرلینڈ نیٹو کے مخالفین کو زیرِ سمندر موجود اہم کیبلز کے لیے بھی خطرہ بن سکتا ہے۔ سابق کمانڈر نے زور دیا کہ برطانیہ کو “ایک غیر فعال آئرش جمہوریہ سے لاحق خطرے” کا درست اندازہ لگانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا، “میری رائے میں آئرلینڈ کی مدد کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ نیٹو اور اس کے اتحادی آئرلینڈ کے معاشی زون کے پانیوں میں اپنی سرگرمیاں بڑھائیں۔”
کرس پیری نے یہاں تک کہا کہ نیٹو کو آئرلینڈ کے زیرِ کنٹرول پانیوں میں فوجی مشقیں کرنی چاہئیں، چاہے ڈبلن حکومت اس سے متفق ہو یا نہ ہو۔ ان کے بقول، “ہمیں اپنے ممکنہ مخالفین کے خلاف تیاری کے لیے آئرش پانیوں میں بھی مشقیں کرنی ہوں گی۔” انہوں نے مزید کہا کہ آئرلینڈ کو نیٹو کے ساتھ فوجی تعاون بڑھانا چاہیے اور اپنی غیر جانبداری ترک کرنی چاہیے۔ “اگر کوئی برطانیہ پر حملہ کرے گا تو وہ آئرلینڈ پر بھی حملہ کرے گا۔ اب غیر جانبداری کو ضمیر کی بنیاد پر انکار نہیں سمجھا جا سکتا۔ جو لوگ آزاد دنیا کا حصہ ہیں، انہیں اس کے دفاع کے لیے تیار رہنا ہوگا۔” روس نے نیٹو پر حملے کے کسی بھی ارادے کے دعووں کو “بے بنیاد اور مضحکہ خیز” قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ آئرلینڈ 1921 میں آزادی کے بعد سے فوجی طور پر غیر جانبدار ملک ہے۔ وہ نیٹو کا رکن نہیں مگر اس اتحاد کے ساتھ تعاون رکھتا ہے۔ آئرلینڈ کے اتحاد کا خیال 1998 کے “گڈ فرائیڈے معاہدے” کے تحت ممکن ہے جس نے آئرش قوم پرستوں اور برطانیہ نواز یونینسٹوں کے درمیان تین دہائیوں پر محیط تنازعے کو ختم کیا۔ معاہدے کے مطابق شمالی آئرلینڈ کی حیثیت صرف اسی صورت میں تبدیل ہو سکتی ہے جب وہاں کی اکثریت اس کے حق میں ووٹ دے۔