“اوپن ڈائیلاگ” فورم میں ماہرین نے عالمی معیشتوں کی باہمی وابستگی کو اجاگرکیا
ماسکو (صداۓ روس)
نیشنل سینٹر روس میں 28 تا 30 اپریل تک جاری بین الاقوامی منصوبے “اوپن ڈائیلاگ: دنیا کا مستقبل، عالمی ترقی کے لیے نیا پلیٹ فارم” کے تحت ہونے والے اجلاسوں میں ماہرین نے دنیا بھر کی معیشتوں کے درمیان بڑھتی ہوئی باہمی وابستگی کو اہم موضوع قرار دیا۔”سرمایہ کاری برائے ربط” کے عنوان سے ہونے والے سیشن نے خاص توجہ حاصل کی، جس میں اس منصوبے کے تحت مستقبل پر مقالے لکھنے والے 24 فیصد مصنفین نے شرکت کی۔ 28 اپریل کو ہونے والے اس سیشن میں دنیا بھر کے ممتاز ماہرین نے شرکت کی۔ ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی تجارت، ٹرانسپورٹ کے انفراسٹرکچر، ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز اور معلوماتی بہاؤ میں اضافے نے دنیا کی معیشتوں کو پہلے سے کہیں زیادہ جوڑ دیا ہے۔ شرکاء نے اس بات پر بحث کی کہ اس بڑھتے ہوئے ربط کو مؤثر انداز میں بروئے کار لا کر اقتصادی ترقی میں کس طرح تیزی لائی جا سکتی ہے، اور بین الاقوامی تعاون کو کیسے فروغ دیا جا سکتا ہے۔
رومانیہ سے تعلق رکھنے والے اور یورپی جیو پولیٹک ملٹی پولیریٹی الائنس کے نائب صدر اتودوری کلیسترات نے کہا کہ کثیر قطبیت ایک آفاقی قدر رکھتی ہے، لیکن مغربی معاشرہ اس تصور کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے۔ ان کا کہنا تھا، “مغربی رہنما یک قطبیت کو برقرار رکھنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں، اور یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ صرف مغربی ماڈل ہی سب سے بہترین ہے۔ لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ جمہوریت، انسانی حقوق اور آزادی جیسی اقدار ہم سب کی مشترکہ میراث ہیں، اور کثیر القطبیت کا فائدہ یہی ہے کہ اقوام کے درمیان تعلقات برابری کی بنیاد پر فروغ پاتے ہیں، جیسا کہ خودمختار ریاستوں کے درمیان ہونا چاہیے۔”
ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے صحافی اور محقق سولومون گارڈیے نے بین الاقوامی رابطہ کاری کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ حکومتوں کو میڈیا اور کمیونیکیشن کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا، “ہمیں دنیا کو اپنے بارے میں بتانا ہوگا، جس کے لیے ایک کثیر لسانی پلیٹ فارم کی ضرورت ہے۔ ہمارا پائلٹ منصوبہ تخلیقی معیشت میں پچاس ہزار نوکریاں پیدا کرے گا اور 2030 تک پانچ سو ملین افراد تک ہماری ثقافت پہنچائے گا۔”
سپین کی کمپلوتینس یونیورسٹی آف میڈرڈ کے ماہر اقتصادیات پروفیسر جوان انتونیو دی کاسترو دے آریسپاکاگا نے کہا کہ اوپن ڈائیلاگ ایک ایسا فورم ہے جو نئے نظریات اور بین الاقوامی ترقی کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ ان کے بقول، “یہ پلیٹ فارم دنیا کے مختلف ممالک، بالخصوص بریکس ممالک، کے درمیان ترقی کی مشترکہ سمت متعین کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔”
پہلے دن کی پچ سیشن کے بعد ماہرین نے بہترین خیالات رکھنے والے مقالہ نگاروں کو دوسرے دن ہونے والے مرکزی سیشن میں شامل ہونے کا موقع دیا۔ منتخب افراد میں پاکستان کے فیصل جاوید، ہنگری کے برکی رولینڈ، چین کی وانگ ہونگیوئے، پیرو کے ویرا سروینتیس وکٹر ڈینیئل، بھارت کی سونکر سمن، اور کینیڈا کے ماہر اقتصادیات پوٹوین جوزف شامل تھے۔
نیشنل سینٹر “روس” میں عالمی منصوبہ اوپن ڈائیلاگ “دنیا کا مستقبل: عالمی ترقی کے لیے نیا پلیٹ فارم” جاری ہے، جس میں دنیا بھر سے اعلیٰ سطحی تھنک ٹینکس، تعلیمی اداروں، حکومتی ایجنسیوں، کاروباری تنظیموں، نوجوانوں کے فورمز، سائنسی اداروں اور میڈیا سے تعلق رکھنے والے ماہرین شرکت کر رہے ہیں۔
اس منفرد عالمی ایونٹ میں 24 بین الاقوامی سطح کے ماہرین کے ساتھ ساتھ، 42 ممالک سے بہترین مضامین کے مصنفین کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ یہ مضامین “دنیا کے مستقبل” کے موضوع پر تحریر کیے گئے تھے، جنہیں 18 زبانوں میں تحریر کردہ 696 تحریروں میں سے نیشنل سینٹر “روس” کی ماہر کونسل نے منتخب کیا۔
اوپن ڈائیلاگ میں شرکت کرنے والے 48 ممالک سے تعلق رکھتے ہیں، یعنی اس عالمی اجلاس میں تمام براعظموں کی نمائندگی موجود ہے۔
فورم کے دوران عالمی معیشت کی ترقی پر درج ذیل اہم موضوعات کے تحت تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے:
انسانی سرمائے میں سرمایہ کاری
ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری
رابطہ کاری میں سرمایہ کاری
ماحولیاتی تحفظ میں سرمایہ کاری
یہ فورم دنیا کے مختلف خطوں کے ماہرین کو ایک جگہ جمع کر کے نئے خیالات، پالیسی تجاویز، اور باہمی تعاون کے امکانات پر بات چیت کا موقع فراہم کر رہا ہے۔